اسلام آباد (خبر نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف کی پریس کانفرنس کے بعد سیکرٹری وزارت اطلاعات ، سرکاری ٹی وی کے ایم ڈی اور ڈائریکٹر نیوز پر دہشتگردی کے مقدمات درج کرنےکیخلاف کیس میں اٹارنی جنرل سمیت پنجاب اور خیبرپختونخوا کے پراسیکیوٹر جنرل ، ایڈووکیٹ جنرلز اور بار کونسل کے نمائندوں کو معاونت کیلئے دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کیا ایک الزام پر ایک سے زائد مقدمات ہو سکتے ہیں؟ کیا اسلام آباد میں ٹی وی پر کوئی بات کرے یا ٹویٹ کرے تو کیا کوئٹہ میں مقدمہ درج ہو سکتا ہے؟ اگر قتل اسلام آباد میں ہوا تو ایف آئی آر بھی یہاں ہی ہو گی تو باقی الزامات پر دوسری جگہوں پر کیوں؟ عدالت نے کیس کی سماعت فروری کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کر دی۔ گزشتہ روز جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سماعت کی تو وکلا تنظیموں کی جانب سے عدالت کے سامنے کوئی بھی پیش نہیں ہوا۔ اس پر جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ ہم نے وکلا تنظیموں کو اس لئے معاونت کیلئے بلایا کیونکہ مقدمات کے اندراج کا غلط استعمال ہو رہا ہے ،کیسے ایک الزام پر سو یا ہزار مقدمے درج ہو سکتے ہیں؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے کہا کہ اگر دوسری ایف آئی آر میں موقف مختلف ہو تو اس حوالے سے بھی دیکھا جانا چاہئے۔