لاہور(مقصود اعوان ) پنجاب اسمبلی تحلیل ہونے کی صورت میں نگران وزیراعلیٰ کے ذمہ داریاں سنبھالنے تک چوہدری پرویز الٰہی ہی بطور وزیراعلیٰ پنجاب فرائض انجام دیں گے۔اور سپیکر نئے انتخابات کے بعد سپیکر کے چناؤ تک اپنے عہدے پر فائز رہیں گے۔
صوبائی اسمبلی کی تحلیل ہونے کے 48 گھنٹے کے اندر چودھری پرویز الٰہی وزیراعلیٰ پنجاب کے طور پر قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کو نگران سیٹ اپ کے لیے تین نام تجویز کرنے کیلئے خط لکھیں گے اور تین نام ہی خود تجویز کریں گے۔
اگر قائد حزب اقتدار اور قائد حزب اختلاف کسی ایک نام پر متفق ہوجاتے ہیں تو وہ شخصیت بطور نگران وزیراعلیٰ نئی صوبائی حکومت کے قیام تک اپنی ذمہ داریاں انجام دیں گے۔
اگر قائد حزب اقتدار اور قائد حزب اختلاف کسی ایک نام پر متفق نہیں ہوتے تو اعلیٰ عدلیہ دونوں شخصیات کے تجویز کردہ ناموں کو سامنے رکھ کر ایک نام کا اعلان کریں گے جو نگران وزیراعلیٰ پنجاب ہوں گے۔
الیکشن کمیشن نوے روز کے اندر صوبے میں عام انتخابات کرانے کے آئینی طور پر پابند ہے جو پانچ سال کے لیے ہوں گے۔
الیکشن کمیشن 90 دنوں کی بجائے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی سے لیکر پولنگ کے دن تک تمام کام 22سے 45دن میں انتخاب کے لیے پولنگ کروا سکتا ہے کیونکہ آئینی طور پر امیدواروں کی جانچ پڑتال اوردیگر مراحل کے لیے کم از کم 22روز درکار ہیں۔اورانتخابی مہم کے لیے امیدواروں کو 29 سے 30 روز دینا ہوں گے آس طرح الیکشن کمیشن کایکم مارچ اور 10 اپریل کے درمیان انتخاب کروا سکتا ہے۔