• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پرویز الٰہی پارٹی سے بے دخل، چوہدری برادران میں معاملہ نو ریٹرن تک پہنچ گیا

لاہور(مقصود اعوان) مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت کے مسلم لیگ ق پنجاب کے صدر وزیراعلیٰ چودھری پرویز الٰہی کو شوکاز دینے سے چودھری برادران کے مابین اختلافات ختم کرانے کی تمام کوششیں دم توڑ گئی ہیں اورمعاملہ نو ریٹرن تک پہنچ گیا .

شوکاز کے نتیجے میں سینیٹر کامل علی آغا ضابطے کی لپیٹ میں آ سکتے ہیں جبکہ مسلم لیگ ہاؤس پنجاب کا تنازعہ سر اٹھا سکتا ہے،چوہدری برادران کی آپس کی سیاسی رسہ کشی سے ق لیگ کے ہاتھ سے پنجاب نکلاتوانکی سیاست بھی بری طرح متاثر ہوگی۔

 دونوں شخصیات کے درمیان ثالثی کیلئے کوشاں قریبی افراد حالیہ شوکاز کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے سمجھتے ہیں کہ اب معاملہ نو ریٹرن تک پہنچ گیا ہے۔

 دوسری طرف مسلم لیگ ق پنجاب کے صدر وزیراعلیٰ چودھری پرویز الٰہی کو پارٹی سے بے دخل کرنے کی کارروائی سے پارٹی کے سربراہ چودھری شجاعت حسین مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کرسکیں گے۔

الیکشن کمیشن سے رجوع کرنے پر چودھری پرویز الٰہی کے دست راست سینیٹر کامل علی آغا ہی ضابطے کی لپیٹ میں آ سکتے ہیں لیکن چودھری پرویز الٰہی، چودھری مونس الٰہی اور چودھری حسین الٰہی اور پنجاب اسمبلی کے تمام 10 اراکین دیگر پہلے ہی قومی اور صوبائی اسمبلیوں سے مستعفی ہوچکے ہیں لہٰذا وہ الیکشن کمیشن کے سیاسی پارٹیوں سے متعلق ضابطہ اخلاق کی لپیٹ میں نہیں آئیں گے۔

پرویز الٰہی اور کے ساتھیوں کے پی ٹی آئی میں ضم ہونے سے پھر مسلم لیگ ہاؤس پنجاب کا تنازعہ سر اٹھا سکتا ہے۔

چودھری شجاعت کو سالک حسین، طارق بشیر چیمہ اور خصوصی نشست پر رکن قومی اسمبلی فرخ خان کی حمایت حاصل ہے جبکہ پنجاب کی تمام سیاست پرویز الٰہی، مونس الٰہی، چودھری وجاہت کے گرد گھومتی ہے اور چودھری پرویز الٰہی کو پنجاب کی تنظیم ، پارلیمانی پارٹی اور کم و بیش تمام الیکٹورل کالج کی حمایت حاصل ہے۔

خاندان کے قریبی افراد اور مسلم لیگ قاف کے رہنماؤں کا خیال ہے کہ پرویز الٰہی کو شوکاز نوٹس جاری کرنے سے چودھری شجاعت نے اپنا سیاسی نقصان کیا ہے۔

چوہدری برادران کی آپس کی سیاسی رسہ کشی کے نتیجے میں پنجاب مسلم لیگ ق کے ہاتھ سے نکل جانے سے مسلم لیگ ق کی مرکزی سیاست بھی بہت بری طرح متاثر ہونے کا امکان ہے۔

ملک بھر سے سے مزید