• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مفتاح سے متعلق سلیمان شہباز کا ٹوئٹ نامناسب تھا، شاہد خاقان

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ مفتاح اسماعیل سے متعلق سلیمان شہباز کا ٹوئٹ نامناسب تھا،پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی نے کہا کہ اتحاد کیلئے پیپلز پارٹی کی پہلی ترجیح جماعت اسلامی اور جماعت اسلامی کی پہلی ترجیح پیپلز پارٹی ہے، نمائندہ دی نیوز مہتاب حیدر نے کہا کہ حکومت کے پاس آئی ایم ایف کو مطمئن کر کے معاہدہ کرنے کے سوا آپشن نہیں ہے، سینئر صحافی شہباز رانا نے کہا کہ آئی ایم ایف یا ورلڈ بینک پاکستان کے ساتھ زیادتی نہیں کررہا ہے، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مفتاح اسماعیل سے متعلق سلیمان شہباز کا ٹوئٹ نامناسب تھا، پالیسی پر تنقید کسی جاسکتی ہے مگر کسی وزیرخزانہ کو جوکر کہنا مناسب نہیں ہے، میں نے بھی سنا ہے کہ میں ن لیگ سے ناراض ہوں اور پارٹی چھوڑ رہا ہوں،میرے علم میں ایسی کوئی بات نہیں کہ میں پارٹی چھوڑ رہا ہوں، ن لیگ میں ہی ہوں اور یہاں سے گھر ہی جاؤں گا، وزیراعظم کو مشکل معاشی فیصلے کرنا ہوں گے، نواز شریف کو وطن واپس آنا چاہئے، آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی ضروری ہے۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میں نے بھی سنا ہے کہ میں ن لیگ سے ناراض ہوں اور پارٹی چھوڑ رہا ہوں،میرے علم میں ایسی کوئی بات نہیں کہ میں پارٹی چھوڑ رہا ہوں، نہ ن لیگ سے ناراض ہوں، ن لیگ سے جب نکلوں گا تو گھر ہی جاسکتا ہوں۔مفتاح اسماعیل اور مصطفیٰ نواز کھوکھر کے سیمینارز سے متعلق سوال پر شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ہم بہت عرصے سے سوچ رہے تھے ایسے غیرجانبدار فورم ہوں جس پر ملکی مسائل پر کھل کر بات ہوسکے، اس حوالے سے پہلا سیمینار لشکری رئیسانی اور کرد صاحب نے کوئٹہ میں رکھا ہے، امید ہے اس فورم پر ہر جماعت سے لوگ شریک ہوں گے، اس فورم کا مقصد کسی نئی سیاسی جماعت کا راستہ ہموار کرنا نہیں ہے، سیاسی جماعت کے راستے غیرجانبدار فورم سے نہیں جاتے ہیں۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ حکومت کو جلد ایسے فیصلے کرنے چاہئیں جن کی گنجائش موجود ہے، ن لیگ حکومت نے مشکل فیصلے کرنے کی بڑی سیاسی قیمت ادا کی ہے، مفتاح اسماعیل کو ہٹانے پر میری کوئی ناراضی نہیں ہے، وزراء وزیراعظم کی صوابدید پر کام کرتے ہیں، وزیراعظم نے اسحاق ڈار کا تجربہ استعمال کرنے کا سوچا تو یہ فیصلہ ان کا حق ہے، سابق وزرائے خزانہ کو جوکر کہنے والا ٹوئٹ سلیمان شہباز نے کی ہے تو مناسب بات نہیں ہے، سلیمان شہباز کی تنقید اپنی حکومت پر ہے تو زیادہ نامناسب بات ہے، کسی بھی جماعت کے وزیرخزانہ کو جوکر کہنا درست نہیں ہے سلیمان شہباز کو وضاحت کرنا چاہئے، سلیمان شہباز کو وضاحت کرنی چاہئے کہ جوکر والے ٹوئٹ کا مطلب کیا تھا، مفتاح ا سماعیل نے اپنے دور میں جو کچھ کیا وزیراعظم اور کابینہ کے احکامات پر کیا۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام میں جانے کے سوا کوئی چوائس نہیں ہے، مالیاتی نظم و ضبط بہت ضروری ہے اس میں دو رائے نہیں ہے،آئی ایم ایف پروگرام میں رہ کر بتانا ہے کہ ہم ذمہ دار ملک ہیں، ریویو مکمل کر کے آئی ایم ایف پروگرام آگے بڑھانا، روپیہ صحیح سطح پر لانا اور توانائی کی قیمتوں میں توازن لانا لازمی ہے، گیس بجلی اور تیل کی قیمت کو قیمت خرید سے کم نہیں رکھ سکتے،جلدی فیصلے کیے جائیں تو منفی اثرات کم ہوتے ہیں، فیصلوں میں تاخیر کی عوام کو زیادہ قیمت ادا کرنا پڑتی ہے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نہ جادو کی چھڑی ہے نہ اسحاق ڈار کا جادو کرنے کا دعویٰ ہے، اسحاق ڈار حالات کنٹرول کرنے کیلئے کوششیں کررہے ہیں، ملک کے استحکام کیلئے مشکل فیصلے کر کے سیاسی قیمت ادا کی یہی اگلے الیکشن میں بیانیہ ہوگا، ہمارے لیے آسان تھا کہ ملک کو یہیں چھوڑ دیتے اور ملک دیوالیہ ہوجاتا، ملک میں جو کچھ ہوا وہ عوام کے سامنے رکھنا پڑے گا کہ کیسے حکومتوں کو ہٹایا گیا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عدم اعتماد کے وقت جو ملک کے حالات تھے ہمارے پاس کوئی اور چوائس نہیں تھی، عمران خان نے اس نہج پر حالات پہنچادیئے تھے کہ ملک چند ہفتوں میں دیوالیہ ہوجاتا، ہم پی ٹی آئی حکومت کی غلطیوں کو ٹھیک کرنے کی کوشش کررہے ہیں، عمران خان سیاست کھیل رہے ہیں ملک کی ضروریات کچھ اور ہیں، موجودہ حالات میں ملک تین ماہ کیلئے نگراں حکومت کا متحمل نہیں ہوسکتا، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں الیکشن ہوجائیں گے جو اچھی روایت ہوگی، صوبائی اسمبلیاں توڑ کر وفاق کو بلیک میل کرنے کی دھمکی سے جان چھوٹ جائے تو اچھی بات ہے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ سیاسی، عدالتی اور عسکری قیادت ملکی حالات کو دیکھ کر فیصلے کریں،عمران خان کی سیاست ہمیشہ منفی اور عدم استحکام پیدا کرنے کی رہی ہے، نواز شریف کے آنے سے انتخابات میں بہت فرق پڑے گا، لوگ آج بھی ن لیگ کو نواز شریف کے نام سے جانتے ہیں، امید ہے نواز شریف اس قابل ہوں گے کہ واپس آکر انتخابی مہم میں حصہ لے سکیں، نواز شریف کا علاج باقی ہے ڈاکٹرز تاخیر کرنا چاہیں تو الگ بات ہے، نواز شریف جیل جانے سے نہیں گھبراتے انہو ں نے پہلے بھی جیل کاٹی ہے، نواز شریف کو جس طرح نااہل کیا گیا حقائق سامنے آگئے ہیں، ان معاملات کو درست کرنا عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔
اہم خبریں سے مزید