کراچی( سید محمد عسکری) نان پی ایچ ڈی کی اکثریت پر مشتمل تلاش کمیٹی نے پیر کوآئی بی اے سکھر یونیورسٹی اور اروڑ یونیورسٹی آف آرٹ اینڈ آرکیٹیکچر سکھر کے وائس چانسلر کے عہدوں کے لیے امیدواروں کے انٹرویوز کئے اور دونوں جامعات کیلئے تین تین امیدواروں کے نام کا انتخاب کرکے سمری وزیر اعلیٰ سندھ کو بھیج دی گئی۔ اجلاس میں طے کیا گیا کہ اراکین کے ناموں کو ہر صورت میں میڈیا سے خفیہ رکھا جائے گا اور انٹرویو دینے کے لئے آنے والے امیدواروں کے ناموں کی بھی میڈیا سے دور رکھا جائے گا۔ پہلے اروڑ یونیورسٹی سکھر کے وائس چانسلر کے عہدے کے لئے امیدواروں سے انٹرویو ہوا اور پھر آئی بی اے سکھر یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے لئے انٹرویوز ہوئے ۔ آئی بی اے کے لیے 32 اروڑ یونیورسٹی کے 23امیدواروں کو شارٹ لسٹ کیا گیا تھا۔ اجلاس کی صدارت تلاش کمیٹی کے چیئرمین طارق رفیع نے کی جبکہ سیکرٹری بورڈز و جامعات مرید راحموں سیکرٹری کالج ایجوکیشن احمد بخش ناریجو، سیکرٹری سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن معین صدیقی مستقل اراکین میں شامل تھے۔ دلچسپ امر یہ ہے کی پانچ مستقل اراکین میں ایک رکن بھی پی ایچ ڈی نہیں ہے جبکہ آئی بی اے سکھر کے لیے آئی بی اے کراچی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر اکبر زیدی واحد پی ایچ ڈی رکن تھے اور دوسرے رکن سلیم حبیب یونیورسٹی کے ڈائریکٹر طارق امین نان پی ایچ ڈی تھے ۔ اروڑ یونیورسٹی کے لیے جامعہ کراچی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم واحد پی ایچ ڈی تھے اور ریٹائرڈ بیوروکریٹ سہیل اکبر شاہ نان پی ایچ ڈی رکن تھے۔جن امیدواروں سے انٹرویوز لیے گئے ان میں ڈاکٹر محمد رضا مہدی، ڈاکٹر آصف شیخ، ڈاکٹر میر محمد شاہ، ڈاکٹر مدد علی شاہ،ڈاکٹر محمد علی شیخ، ڈاکٹر نیاز احمد بھٹو، زاہد حسین کھنڈ، اربیلہ بھٹو، تہمینہ منگن، منیر احمد شاہ، مینو خان لغاری، ڈاکٹر سمیع قریشی، خان محمد بروہی، غوث بخش ناریجو، قمر الدین چاچڑ، عبدالوحید اندھڑ، معظم جمیل، طارق رحیم سومرو، وقار احمد عادل، غلام عباس شر، نیاز احمد وسان، نیاز احمد بھٹو، ظہیرالدین میرانی،غلام حیدر تالپور، علی ڈینو جمالی، محمد یوسف خشک، عبدالوحید چنڑ، اکرم شیخ، انیل کمار ، سکندر عباسی اور دیگر شامل تھے۔ ایک امیدوار نے بتایا کہ اسے غلط وقت دیا گیا تھا اور اسکی وجہ سے اس کا انٹرویو خراب ہوا ۔ ایک اور امیدوار نے جنگ کو بتایا کہ اس کو بھی غلط وقت دیا گیا جس کی وجہ سے اسے کار میں انٹرویو دینا پڑا، اسلام آباد میں مقیم ایک امیدوار نے بتایا کہ اسے محض ایک روز قبل ہی انٹرویو خط ملا اور اتنی جلدی اس کے لیے آنا ممکن نہیں تھا ویسے بھی نان پی ایچ ڈیز کے سامنے انٹرویو نہ دینا ہی بہتر تھا۔