• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بیلہ، کوچ کھائی میں جاگری، 41 مسافر زندہ جل گئے، کوہاٹ میں کشتی ڈوبنے سے مدرسے کے 11 بچے جاں بحق

بیلہ ،پشاور(نامہ نگار، نمائندہ جنگ، ایجنسیاں) بلوچستان میں لسبیلہ کے علاقے بیلہ میں چینکی اسٹاپ کے قریب موڑ کاٹتے ہوئے پل کے ستون سے ٹکرا کر مسافر کوچ کھائی میں جاگری ، جسکے نتیجے میں خوتین اور بچوں سمیت 41 مسافر زندہ جل گئے، 4 مسافر جھلس کر زخمی ہوگئے ، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں،جبکہ ایک بچہ معجزانہ طور پر محفوظ رہا، بدقسمت بس 45 مسافروں کو لیکر کوئٹہ سے کراچی آرہی تھی، پل کی ریلنگ کیساتھ چند میٹر تک رگڑ کھاتی رہی ، کھائی میں گرنے کے بعد گاڑی میں آگ بھڑک اٹھی، اموات میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے، ادھر کوہاٹ میں کشتی ڈوبنے سے مدرسے کے 11 بچے جاں بحق ہوگئے،مدرسے کے طلباء تاندہ ڈیم کی سیر کیلئے آئے تھے، کشتی وسط میں پہنچ کر توازن بگڑنے سے ڈوب گئی، امدادی ٹیموں نے 17بچے نکال کر اسپتال منتقل کر دیا ہےجبکہ دیگر بچوں کی تلاش جاری ہے، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی ، وزیراعظم شہباز شریف اور دیگر رہنماؤں نے دونو ں حا د ثات میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار افسوس کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اتوار کی علی الصبح کوئٹہ سے کراچی جانے والی بدقسمت ملت مسافر کوچ بیلہ سے تقریباً 35 کلومیٹر شمال میں ایک پل سے ٹکرانے کے بعد نیچے جا گری ، کوچ کے گرتے ہی اس میں زبردست آگ بھڑک اٹھی اور یوں مسافروں پر ایک قیامت ٹوٹ پڑی۔ حادثے میں 41 افراد جھلس کر شہید ہو گئے۔ چار زخمی افراد کسی طرح کوچ کی کھڑکیوں سے باہر نکلنے میں کامیاب ہوگئے ، جن میں ایک بچہ بھی شامل تھا جو معجزانہ طور پر محفوظ رہا۔ حادثہ شہر سے کافی فاصلے پر ہونے کے باعث فائر بریگیڈ کی گاڑیوں کو جائے وقوعہ پر پہنچنے میں وقت لگ گیا اور بد قسمت کوچ اپنے بد قسمت مسافروں سمیت جل کر خاکستر ہو گئی۔ خدشہ ظاہر کیا جاتا ہے کہ حادثہ ڈرائیور کو اونگ لگ جانے کے سبب پیش آیا۔ دوسری جانب اطلاع پاتے ہی مقامی انتظامیہ ، پولیس ، لیویز اور دیگر تمام دستیاب ریسکیو ادارے بھاری مشینری کے ساتھ موقع پر پہنچے اور سوختہ لاشوں کو گاڑی سے نکالنے کا کام شروع کردیا - زخمیوں کو فوری طور پر سول ہاسپیٹل بیلہ پہنچایا گیا اور بے شناخت لاشیں مرک ( ٹیارو سینٹر ) لانے کے بعد انہیں ٹراما سینٹر کراچی منتقل کردیا گیا جہاں DNA ٹیسٹ کے ذریعے لاشوں کی شناخت کی جا سکے گی ، تاہم سول ہاسپیٹل بیلہ میں زخموں کی تاب نہ لا کر جاں بحق ہو جانے والوں کی شناخت اختر بی بی زوجہ سمیر گل (ہزارہ کالونی کوئٹہ) محمد سلیمان ولد رسول بخش (سریاب کوئٹہ) کے نام سے ہوئی ہے - زخمیوں فیروزہ بنت سمیرگل (کوئٹہ) لقمان ولد سومارگل (کوئٹہ) عمران ولد عبدالخالق (سانگھر سندھ) کو ابتدائی طبی امداد کے بعد کراچی منتقل کردیا گیا ہے جبکہ معجزانہ طور پر بچ جانے والا نامعلوم معصوم بچہ مرک (ٹیارو سینٹر) میں موجود ہے ، جائے وقوعہ سے محمد شفیق ولد محمد رفیق کا آدھ جلا قومی شناختی کارڈ بھی ملا ہے جس پر کوئٹہ حال پتھر کالونی حب کا پتہ درج ہے۔ دوسری جانب صوبہ خیبرپختونخوا کے علاقے کوہاٹ میں واقع تاندہ ڈیم میں سیر کیلئے آنے والے مدرسے کے طلبا کی کشتی الٹنے سے 11 بچے جاں بحق ہوگئے۔ ترجمان ضلعی انتظامیہ کے مطابق کوہاٹ کے تاندہ ڈیم میں سیر کیلئے آئے افراد کی کشتی ڈوب گئی کشتی میں 30 افراد سوار تھے جن میں زیادہ تعداد بچوں کی تھی، ریسکیو اور امدادی ٹیموں نے موقع پر پہنچ کرآپریشن کرتے ہوئے 17 بچوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا جن میں سے 11 بچے جاں بحق ہوگئے جو کہ مدرسے کے طالب علم تھے، بچوں کی عمریں 10 سے 15 سال بتائی جاتی ہیں ۔ڈپٹی کمشنر کوہاٹ فرقان اشرف نے بتایا کہ سیر کیلئے آئے ہوئے افراد کی کشتی ڈوب گئی ہے، کشتی میں 30 افراد سوار تھے۔نیوز ایجنسی نے بتایا کہ ریسکیو 1122 سے موصولہ ابتدائی اطلاعات اور دیگر آزاد ذرائع کے مطابق یہ المناک حادثہ اتوار کی صبح تقریباً9 بجے کوہاٹ شہر کے نواح میں واقع معروف اور سب سے بڑے آبی ذخیرہ تاندہ ڈیم میں اْس وقت پیش آیا جب قریبی علاقہ میر باش خیل کے ایک دینی مدرسہ کے درجنوں طلبہ مبینہ طور پرایک کشتی میں سیر و تفریح کے لئے سوار تھے۔ ڈیم کے وسط میں پہنچ کر کشتی کاتوازن بگڑگیا اور اْلٹ کر گہرے پانی میں ڈوب گئی جسکے نتیجے میں کشتی میں سوار تمام طلبہ ڈوب گئے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو1122 کوہاٹ کی ٹیمیں اور ایمبولینس گاڑیاںجائے وقوعہ پر پہنچ گئیں ۔ اس المناک واقعہ کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی او ر مقامی آبادی سمیت شہرکے لوگوں کی بہت بڑی تعدادبھی جائے حادثہ پہنچ گئی تاہم اطلاعات کے مطابق ریسکیو1122کوہاٹ کے پاس غوطہ خوروں کی عدم موجودگی کے باعث امدادی کاروائیوں میں مشکلات پیش آئیں جبکہ کئی ایک مقامی غوطہ خوروں نے امدادی کاروائیاں شروع کر دی ہیں۔ پشاور سے غوطہ خوروں کو ہنگامی طورپرطلب کیا گیا جنہوں نے پہنچ کر امدادی کارروائیوں میں حصہ لے کر ڈوبنے والوں کو ریسکیو کرنے میں معاونت فراہم کی۔

اہم خبریں سے مزید