کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مریم نواز کو چیف آرگنائزر بنانے پر نہ تحفظات ہیں نہ کوئی اعتراض ہے، سابق ترجمان خیبرپختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے کہا کہ جنگی صورتحال میں ایکشن بھی ہوتا ہے اور ساتھ مذاکرات بھی ہوتے ہیں، آج تک بغیر مذاکرات کے نہ کوئی جنگ لڑی گئی نہ ختم ہوئی ہے، وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر خان نے کہا کہ حکومت وقت پر ہمیں سبسڈی دے گی تو گردشی قرضوں میں خاطر خواہ کمی آئے گی،300یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو تحفظ دیں گے، 300یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کل صارفین کا 75فیصد ہیں، آئی ایم ایف کے سامنے تمام ایشوز رکھ دیئے ہیں امید ہے بہتر نتیجہ آئے گا۔سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مریم نواز کو چیف آرگنائزر بنانے پر نہ تحفظات ہیں نہ کوئی اعتراض ہے، مریم نواز میری چھوٹی بہن ہے اب میرا عہدے پر رہنا مریم نواز اور میرے دونوں کیلئے مناسب نہیں تھا،مریم نواز کو اوپن فیلڈ ملنی چاہئے، موروثیت کو پسند کریں یا نہ کریں لیکن موروثیت ڈس کوالیفکیشن نہیں ہے، عوام پر چھوڑ دیں وہ کس کو پسند کرتے ہیں کس کو نہیں کرتے،ایسے معاملات میں مشاورت ہوجائے تو بہتر ہوتا ہے،ہمارا پارٹی قیادت پر اعتماد ہوتا ہے وہ جو فیصلہ کریں گے بہتر ہوتا ہے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ میں نے تین جنوری کو استعفیٰ دیدیا تھاخیال تھا پارٹی اعلان کردے گی، ن لیگ کے ساتھ ہوں اس کا ادنیٰ کارکن ہوں، مجھے 2019ء میں پہلی دفعہ جماعت کا عہدہ دیا گیا تھا، وزیراعظم بنا تب بھی جماعت کا عہدیدار نہیں تھا، ہم میاں نواز شریف کے ساتھی ہیں پینتیس سال سے ساتھ ہیں، مریم سے میرا حجاب کا رشتہ ہے اس لیے خرابی پیدا ہوتی ہے، اختلاف رائے اختلاف میں بدل جاتا اور گروپنگ شروع ہوجاتی ہے، شہباز شریف جو ذمہ داری لگاتے ہیں پوری کوشش سے نبھاتا ہوں۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ چار سال کی خرابیاں ہیں جو آج انتہا کو پہنچی ہیں، مریم نواز نے ووٹر ز اور کارکنوں کے دل میں اپنی جگہ بنائی ہے، الیکشن میں تاخیر ہوتی ہے تو یہ فیصلہ یقیناً الیکشن کمیشن کرے گا جو عدالت میں چیلنج ہوگا، میری رائے میں الیکشن آئین کے مطابق اور وقت پر ہونے چاہئیں۔سابق ترجمان خیبرپختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے کہا کہ وزیراعظم کی 417ارب روپے خیبرپختونخوا کو دینے کی بات غلط اور بے بنیاد ہے، نواز شریف اور شہباز شریف پارلیمنٹ میں حلف اٹھا کر جھوٹ بولتے رہے ہیں ، وفاقی حکومت نے اس وقت کے پی حکومت کو 200ارب روپے دینا ہیں، ہم نے اپنے وسائل سے سی ٹی ڈی کو اس سال ایک ارب روپے دیئے ہیں، ہمیں اپنے بجٹ کے بنیادی اخراجات پورے کرنے میں بھی مشکلات تھیں ،سی ٹی ڈی اور پولیس فورس کی تعداد بڑھانے اور انہیں مسلح کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا تھا۔ بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے حوالے سے میدان جنگ خیبرپختونخوا رہا ہے، فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کے وقت لیویز کو پولیس میں ضم کرنے کا فیصلہ ہوا تھا، ہمارا جو حصہ بنتا ہے جو وسائل بنتے ہیں وہ ہمیں نہیں دیئے گئے، سیف سٹی پراجیکٹ بھی فنڈز کی قلت کا شکار تھا، وفاق ہمیں بروقت فنڈنگ دیدیتا آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتے۔بیرسٹر سیف نے کہا کہ جنگی صورتحال میں ایکشن بھی ہوتا ہے اور ساتھ مذاکرات بھی ہوتے ہیں، آج تک بغیر مذاکرات کے نہ کوئی جنگ لڑی گئی نہ ختم ہوئی ہے، ٹی ٹی پی نے نومبر میں سیزفائر ختم کرنے کا اعلان کیا تو حکومت نے بھی جوابی کارروائیاں شروع کردی تھیں، اب کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کی کوئی وجہ نہیں بنتی اب جنگ ہے، ٹی ٹی پی سے مذاکرات وفاقی حکومت کی پالیسی تھی،افغان حکومت کا بھی اس میں کردار تھا،اب افغان حکومت بھی اپنے مسائل کی وجہ سے متحرک کردار ادا نہیں کررہی۔