پشاور( نمائندہ جنگ ) کے پی پولیس نے پولیس لائنز کی مسجد میں خودکش بم دھماکہ کی تحقیقات میں اہم پیش رفت کا دعوی کیا ہے ، ایک پولیس افسر شامل تفتیش ،خاتون کے ڈی این اے ٹیسٹ کے لئے نمونے حاصل کر لئے گئے ،دھماکے کے تیسرے روز بھی شہداء کی تعداد کا صحیح تعین نہ ہوسکا ،ہسپتال انتظامیہ نے 101شہداء کی لسٹ جاری کردی جبکہ پولیس کا کہناہے دھماکہ میں 82پولیس اہلکار شہید ہوئے ہیں ۔ پولیس لائنز پشاور میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے چیف کیپٹل سٹی پولیس پشاور محمد اعجاز خان نے بتایا کرائم سین سے اب تک انہیں جو شواہد ملے ان کے مطابق مسجد میں ہونے والا دھماکہ خودکش تھا ،تحقیقات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، پولیس لائنز سمیت تمام ریڈ زونز کی سیکورٹی کا از سر نو جائزہ لیا جارہاہے ،ملبہ ہٹانے میں تاخیر اور جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرنے میں دشواری کی وجہ سے ایف آئی آر تین روز بعد درج کر لی گئی ا، اب تک ملنے والے شواہد کو فارنزک کے لئے بھجوادیا گیا ۔تحقیقاتی ٹیموں کا کہناہے پہلی بار خودکش حملہ میں بال بیرنگ کا استعمال نہیں کیا گیا،دہشت گردوں نے خودکش جیکٹ میں بارود زیاد ہ بھر ا تھا جس کے دھماکے سے مسجد کی چھت منہدم ہو گئی ٗذرائع کا کہناہے سی سی ٹی وی کیمروں کی ریکارڈنگ میں دیکھا گیا ہے کہ دھماکہ سے قبل ایک مشکوک شخص پولیس لائنز میں داخل ہونے کے بعدایک پولیس افسرسے بات چیت کرکے مسجد کی طرف چلا جاتاہے مشتبہ شخص سے بات چیت کرنے والے پولیس افسر کو بھی شامل تفتیش کر لیا گیا ،تحقیقاتی ٹیمیں ضم اضلاع میں بھی خودکش حملہ آور کے سہولت کاروں کی تلا ش کے لئے تفتیش کررہی ہے ، خودکش حملہ آور کے جسم کے حصے ڈی این اے ٹیسٹ کے لئے بھجوادئیے ہیں جبکہ خودکش حملہ آور کی فیملی کی تلاش کے دوران ایک خاتون کے جسم کے نمونے بھی ڈی این اے ٹیسٹ کے لئے بھجوائے گئےہیں ٗدھماکہ کے تیسرے رو ز بھی مسجد میں شہید ہونے والے ایک شخص کا چہرہ ےتاہم اس کی شناخت نہیں ہو سکی ادھر تیسر ے روز مسجد کے دوسرے حصہ کو صاف کردیا گیا اور بدھ کو نماز ظہر ادا کی گئی جس میں پولیس افسران اور اہلکارو ں شرکت کی ٗشہداء کی ایصال ثواب کے لئے پولیس لائنز پشاور میں ختم قرآن پاک کا اہتما م کیا گیا ۔ دریں اثناء کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے پولیس لائنز پشاور مسجد میں ہونے والے دھماکے کا مقدمہ نامعلوم دہشت گردوں کے خلاف درج کرلیا ہے ۔