اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے تھانہ آبپارہ پولیس کی طرف سے شیخ رشید احمد کی طلبی کے نوٹس کو معطل کرتے ہوئے فریقین سے پیر کو جواب طلب کر لیا ، عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو ہدایت کی ہےکہ کسی سینئر افسر کو مقرر کریں جو 6 فروری کو ریکارڈ کے ساتھ پیش ہو۔شیخ رشید نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ پولیس کو ایف آئی آر سے پہلے اس طرح نوٹس کا اختیار نہیں، پولیس نے غیر قانونی طریقے سے نوٹس جاری کیا جسے کالعدم قرار دیا جائے اور پولیس کو ہراساں کرنے سے بھی روکنے کے احکامات جاری کئے جائیں، تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے شیخ رشید احمد کی زرداری کی جانب سے عمران خان کے قتل کی سازش تیار کرنے کے بیان پر تفتیش اور بیان ریکارڈ کرانے کے لئے تھانے میں طلبی کے نوٹس کو چیلنج کرنیکی درخواست کی سماعت کی ،شیخ رشید کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایک نئی روایت بنائی جارہی ہے ، پولیس ایف آئی آر درج ہونے سے قبل میرے موکل کو طلب کر رہی ہے ، اگر مقدمہ درج ہو جاتا تو تفتیش کے لئے پیش ہونے کا نوٹس دیا جا سکتا تھا، پولیس نے اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے شیخ رشید کو پیش ہونے کیلئے مزید مہلت بھی دی ہے ، وکیل نے عدالت میں پولیس کے نوٹس اور مقدمہ اندراج کی درخواست پڑھ کر سنائی جس پر جسٹس طارق محمود جہانگیری نے استفسار کیا کہ درخواست ایس ایس پی آپریشن کے نام کیسے دی جا سکتی ہے؟ یہ تو ایس ایچ او کے نام ہوتی ہے ، ابتدائی دلائل سننے کے بعد فاضل عدالت نے مذکورہ احکامات جاری کرتے ہوئے سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔