اسلام آ باد، پشاور (صالح ظافر، ارشد عزیز ملک، ایاز اکبر یوسف زئی) جمعرات کو ملک میں اہم سیاسی پیش رفت سامنے آئی ہے، وزیر اعظم شہباز شریف نے سیاسی، معاشی اور سیکورٹی صورتحال پر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے پارٹی قائدین کو 7 فروری بروز منگل کو ہونے والے آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں مدعو کر لیا ہے، کانفرنس میں ملک کو درپیش چیلنجز، دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے اہم فیصلے متوقع ہیں، اے پی سی میں ٹارگٹڈ آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ بھی کیا جا سکتا ہے، وزیراعظم اگلے دن اے پی سی سے متعلق پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کو اعتماد میں لینگے، علاوہ ازیں سانحہ پشاور کے تناظر میں وزیر اعظم شہباز شریف نے ایپکس کمیٹی کا اجلاس آج بروز جمعہ گورنر ہاؤس پشاور میں طلب کیا ہے، اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں عسکری قیادت، نگراں وزراء اعلی، چیف سیکرٹریز، انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان کے علاوہ پی ٹی آئی کے دو نمائندوں کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی ہے،ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں دہشت گردی میں ملوث عناصر، انکے سہولت کاروں اور ٹھکانوں کی تازہ فہرست بھی پیش کی جائیگی۔ذرائع نے بتایا ہے کہ پی ٹی آئی کو جمعہ کو ہونے والے اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کیلئے بھی دعوت دی گئی ہے جس میں وزیراعظم اور کور کمانڈر پشاور بھی شرکت کرینگے۔اے پی سی میں شرکت کی دعوت کے حوالے سےپی ٹی آئی کنفیوژن کا شکار ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے اصولی طور پر دعوت نامہ قبول کیا ہے لیکن حتمی فیصلہ جمعہ کو دن کے آغاز میں پارٹی چیف کے ساتھ مشاورت کے بعد کیا جائیگا۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعرات کو پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کو آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں مدعو کیا جس کا مقصد معاشی اور سیاسی بحران پر قابو پانے کے لیے حل تلاش کرنا ہے۔ وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے ایک بیان میں کہا کہ وزیراعظم تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان کو میز پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ موجودہ صورتحال سے نکلنے کے راستے تلاش کر سکیں۔ کانفرنس 7 فروری کو اسلام آباد میں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے وفاقی وزیر ایاز صادق نے پی ٹی آئی کے اعلیٰ رہنماؤں بشمول سابق قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر اور سابق وزیر دفاع پرویز خٹک سے رابطے شروع کر دیے ہیں اور ان سے کہا ہے کہ وہ آئندہ کے اجلاس میں شرکت کریں۔ دعوت ایک اہم پیشرفت ہے کیونکہ پی ڈی ایم کی زیرقیادت حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان تقریباً تمام قومی مسائل پر ہمیشہ اختلاف رہا ہے، نہ صرف خان کی پی ایم آفس سے برطرفی کے بعد سے، بلکہ اس وقت بھی جب میزیں پلٹ دی گئیں۔یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان کو دہشت گردی کے شدید خطرے اور پریشان کن معاشی اور سیاسی حالات کا سامنا ہے۔ بیان کے مطابق وزیر اعظم نے پی ٹی آئی کے دو نمائندوں کو بھی اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی دعوت دی ہے – جو آج (جمعہ) کو پشاور میں شیڈول ہے۔وزیراطلاعات کے مطابق کمیٹی کے اجلاس کے دوران، تمام اسٹیک ہولڈرز پولیس، رینجرز، انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اہلکار اور دیگر شرکت کرینگے۔ اجلاس میں پشاور خودکش بم دھماکے، دہشت گردی خاتمے کے طریقوں اور پولیس اور انسداد دہشت گردی کے محکمے (سی ٹی ڈی) کی اپ گریڈیشن پر تبادلہ خیال کیا جائیگا۔یہ اجلاس خاصی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ دہشت گردی کے معاملے میں حکومت کو مشکل صورتحال کا سامنا ہے۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے گزشتہ سال نومبر میں اسلام آباد کے ساتھ جنگ بندی ختم کرنے کے بعد دہشت گردی کے حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔علاوہ ازیں وزیر اعظم شہباز شریف نے سانحہ پشاور کے تناظر میں ایپکس کمیٹی کا اجلاس آج بروز جمعہ گورنر ہاؤس پشاور میں طلب کیا ہے۔ یہ اجلاس بلانے کا فیصلہ وفاقی کا بینہ کے اجلاس میں کیا گیا تھا۔ اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف ، وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خصوصی طور پر شرکت کرینگے، اجلاس میں عسکری قیادت کے علاوہ چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس اور انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان شریک ہونگے۔ اجلاس میں پولیس لائنز دھماکے کے بعد امن و امان کے قیام اور دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے اہم فیصلے متوقع ہیں۔ اجلاس میں دہشت گردی کی روک تھام کیلئے ٹارگٹڈ آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ بھی کیا جا سکتا ہے۔گورنر ہاؤس پشاور میں ہونے والے ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں دہشتگردی میں ملوث عناصر، انکے سہولت کاروں اور ٹھکانوں کی تازہ فہرست بھی پیش کی جائیگی۔