پشاور (اے ایف پی ) پاکستان کی پولیس سمجھتی ہے کہ اکثریت پسندی کے خلاف جنگ میں اسے تنہا چھوڑ دیا اور درندوں کے آگے جھونک دیا گیا ہے ۔ پشاور وکی پولیس لائن مسجد میں ہونے والے خودکش دھماکا شہداء میں اکثریت پولیس اہلکاروں کی ہے ۔
ایک پولیس افسر کا کہنا ہے کہ وہ صدمے کی حالت میں ہے آئے روزکے ساتھی شہید ہورہے اگر محافظ ہی محفوظ نہیں تو اس ملک میں کون محفوظ ہے ؟ حکام کا کہنا ہے کہ دہشت گرد حملے پولیس سے انتقام میں ہورہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پولیس ہر اول دستہ ہے ۔
42 سالہ عنایت اللہ نے کہا کہ جب ہم ڈیوٹی کے لیے گھر سے نکلتے ہیں تو کل ہماری باری ہوتی ۔ سب سے بڑا خطرہ تحریک طالبان پاکستان ہے پولیس نے گذشتہ پیر کے دہشت گرد حملے کا تعلق پاکستانی طالبان سے وابستہ گروہ جماعت الدعوۃ سے جوڑا ہے ۔ لیکن اس کی تردیدکرتے ہیں ۔
خیبرپختون خوا میں انسداد دہشت گردی فورس کو ازسرنو تربیت دیا جارہاہے ۔