اسلام آباد ( نمائندہ جنگ) قومی اسمبلی میں سانحہ پشاور پر جمعہ کے روز بھی بحث کی گئی ۔ سپیکر راجہ پرویز اشرف نے اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی کی رہنماء و رکن اسمبلی ناز بلوچ نے اپنے خطاب میں کہا کہ عمران خان نے ملک کی سیاسی قیادت کی جان خطرے میں ڈال دی ہے۔ میں اس کی مذمت کرتی ہوں۔ان کو کس نے حق دیا کہ جس پر مرضی الزام لگا دیں یہ عمران خان کا پاکستان نہیں قائد اعظم کا پاکستان ہے۔ ان کی نفرت کی سیا ست کا دشمن ملک نے فائدہ اٹھایا۔دشمن ملک کے چینلز پر عمران خان کی تعریفیں ہو رہی ہیں اس پارلیمنٹ کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ،انہوں نے کہا کہ پشاور کا واقعہ ایک ایسا واقعہ ہے جس نے ہمارے دل دہلا دیے ہیں،سانحہ پشاور کے لواحقین کے غم میں پورا پاکستان برابر کا شریک ہے۔اب یہ الفاظ مرہم کا کام نہیں کر رہےپاکستان کے تمام لوگوں کو ایک ہو کر اس سے نمٹنا ہوگا۔ دو بارہ سازشیں کی جا ر ہی ہیں۔سکیورٹی فورسز بھی اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرتے ہیں پارلیمنٹ کو ایک ہونا چاہیے مگر افسوس یہاں نمائندگی نہیں ہےایک سیاسی جماعت ہے جو پورے ملک میں افراتفری مچانے میں لگی ہوئی ہے10 ماہ تک پارلیمنٹ کا رخ نہ کیا اور استعفے دئیےجب استعفے منظور ہوئے تو رونا شروع کر دیاایک سیاسی جماعت پورے ملک کو یرغمال بنانا چاہتی ہےاس جماعت نے سارے تین سال میں ملک کو معاشی نقصان پہنچایا۔ جے یو آئی ف کےرکن اسمبلی صلاح الدین ایوبی نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کا ملبہ کسی اور پر ڈالنا ناانصافی ہے ۔ اس بد امنی کے ذمہ دار ہم خود ہیں ۔یہاں ایک ذمہ دار شخصیت نے الزا م لگادیاکہ افغا نستان کی سر زمین استعمال کی گئی ۔ یہ نا انصافی ہے،امارات اسلامی کی حکومت جب افغانستان میں نہ تھی تو اس وقت پاکستان میں کتنے دھماکے ہوئے اس کا تقابلی جائزہ لیا جائے یہ تو شرم کی بات ہے کہ لوگوں کو تسلی دیں کہ فلاں ملک کی زمین استعمال ہوئی ہے پشتون، پنجابی، سرائیکی ہم سب ایک ہیں اگر ہم مسلمان ہیں تو ہم ایک جسم کی مانند ہیں ہمیں اتحاد و اتفاق کی ضرورت ہے اس سے امن نہیں آئے گا کہ دوسروں پر الزام لگائیں پاکستان کے امن معیشت اور سیاست کو تباہ کیا گیا پاکستان اور افغانستان کا ایک دوسرے کے ساتھ جڑا ہوا ہے ہم نے اس قربانیاں بھی دیں اور دہشت گردی کا مقابلہ کیا یہ مناسب نہیں کہ ملک میں دہشت گردی کا ذمہ دار کسی اور کو ٹھہرائیں۔ انہوں نے لاہور میں چمن کے تاجروں کے خلاف مقدمات درج کرنے ‘ ان کا سامان ضبط کرنے اور دکانوں کے تالے توڑنے پر شدید تنقید کی۔