• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئین نے فوج اور عدلیہ پر تنقید سے منع کیا ہے، تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق شیخ کے سوال حکومت کی فوج اور عدلیہ کو بدنام کرنے پر سزاؤں میں تبدیلی کی تیاری، حکومت میں آتے ہی بل کی حمایت اور اپوزیشن میں رہتے مخالفت، وجہ کیا ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ آئین نے فوج اور عدلیہ پر تنقید سے منع کیا ہے، اگر سیاستدانوں کی ریڈلائن ہے تو الیکشن کمیشن، عدلیہ اور فوج کی بھی ریڈلائن ہونی چاہئے۔

 سلیم صافی نے کہا کہ سوشل میڈیا پر فوج اور عدلیہ سے متعلق جو زبان استعمال کی جاتی ہے اس کی دنیا میں کہیں مثال نہیں ملی، آئین نے فوج اور عدلیہ پر تنقید سے منع کیا ہے

فوج اور عدلیہ کو بدنام کرنے سے متعلق قانون سازی سے پہلے ابہام ختم کرنا چاہئے کہ توہین کیا ہوتی ہے، مجھ پر فوج اور عدلیہ پر تنقید کی قدغن لگائی جارہی ہے تو عدلیہ کی بھی کچھ حدود ہیں، کیا ہم سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور مرحوم جج ارشد ملک پر بھی تنقید نہیں کریں۔

ریما عمر کا کہنا تھا کہ فوج اور عدلیہ کی توہین سے متعلق پہلے ہی سخت قوانین موجود ہیں نئی قانون سازی کی کوئی ضرورت نہیں ہے، اگر یہ بل منظور ہوتا ہے تو مطلب ہوگا حکومت بنیادی انسانی حقوق پر یقین نہیں رکھتی ہے، پی ٹی آئی دور میں جب ایسا ہی بل پیش کیا گیا تو مریم اورنگزیب نے حکومت کو آئین پڑھنے کا مشورہ دیا تھا، آج میں وزیراعظم کو مشورہ دیتی ہوں کہ وہ آئین پڑھ لیں.

 آرٹیکل 19میں کہیں نہیں لکھا کہ آپ آرمڈ فورسز پر تنقید یا ان کی انسلٹ نہیں کرسکتے، آرٹیکل 19میں لکھا ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی کے مفاد میں آزادیٴ اظہار رائے کو محدود کرنے کیلئے قانون سازی ہوسکتی ہے لیکن کیا آرمڈ فورسز پر تنقید سے پاکستان کی سیکیورٹی متاثر ہوگی۔

اہم خبریں سے مزید