• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلدیاتی چیئرمین: حکومت اور اپوزیشن میں دلچسپ مقابلہ متوقع

ہر سال کی طرح پاکستان کی طرف سے اپنے مقبوضہ جموں و کشمیر کے بھائیوں کے ساتھ 5فروری کو یوم یکجہتی کشمیر منایا گیا۔ صبح کا آغاز مساجد میں دعائیہ تقریبات سے ہوا۔ آزاد کشمیر کے تعلیمی اداروں اور تمام اضلاع و تحصیل لیول پر 10بجے سائرن بجائے گئے اور 1منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ بھمبر سے تاؤبٹ تک آزاد کشمیر کے عوام اور تعلیمی اداروں کے طلبا و طالبات مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے سڑکوں پر نکل آئے۔ 

آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی اور کشمیر کونسل کے مشترکہ اجلاس سے وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ کشمیر پالیسی میں مزید جدت اور قوت پیدا کرنا ہوگی۔ بھارت پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا، ہم کچلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔پاکستان نے کبھی بھی کشمیریوں کو نہیں بھلایا۔

پاکستان کشمیریوں کے ساتھ ہے اور ان کی جدوجہد میں شانہ بشانہ رھے گا۔میاں شہباز شریف شریف نے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے موقعہ پر مظفرآباد میں آزادکشمیر کی سیاسی و حریت قیادت سے ملاقات اور یادگار پر دعا کی ،جس سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے مورال مزید بلند ہوئے۔ آزاد کشمیر کو پاکستان سے ملانے والے رابطہ پلوں کوہالہ، منگلا اور ہولاڑ پر انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنائی گئی۔

آزاد کشمیر، پاکستان اور دنیا بھر میں بسنے والے اوورسیز پاکستانیوں اور کشمیریوں نے اپنے مقبوضہ جموں و کشمیر کے بھائیوں کے ساتھ ریلیوں اور سیمینارز کا انعقاد کرکے اظہار یکجہتی کیا۔جبکہ دنیا بھر میں بسنے والے اورسیز پاکستانوں اور کشمیریوں نے بھی ریلیاں نکال کر مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں سے بھرپور یکجہتی کا اظہار کیا۔ اس سب کے باوجود 5اگست 2019سے اب تک مقبوضہ جموں و کشمیر میں قابض بھارتی فورسیز کے مظالم میں آئے روز اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ نریندر مودی سرکار لوگوں کو جبراً گھروں سے بے دخل کر رہی ہے۔ سرینگر کے علاقے راج باغ میں حریت کانفرنس کا دفتر ختم کرنے کے علاوہ سرینگر میں تاریخی باغ ”مغل گارڈن“ کا نام تبدیل کرکے ”امرت ادریان“ رکھ دیا گیا ہے۔ 

مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام مدد کیلئے پاکستان اور عالمی برادری کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ سنجیدہ کشمیریوں کا کہنا ہے کہ پاکستان گزشتہ 75سالوں سے کشمیریوں کی پشت پر کھڑا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بڑھتے ہوئے غیر معمولی مظالم کا تقاضہ ہے کہ کشمیری عوام کی نسل کشی کو روکنے کیلئے اب پاکستان کشمیریوں کی پشت پر رہنے کے بجائے جب تک سامنے آکر مودی سرکار کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات نہیں کرتا تب تک کشمیری یونہی ظلم کی چکی میں پستے رہیں گے۔ اب مظلوم کشمیریوں کو سالانہ بنیادوں پر نہیں بلکہ روزانہ کی بنیاد پر یاد رکھنے کی اشد ضرورت ہے۔

صدر پی پی پی آزاد کشمیر و ممبر اسمبلی چوہدری محمد یاسین کا کہنا ہے کہ سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری کیخلاف عمران خان کے الزامات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ عمران خان دہشت گردوں کا سہولت کار ہے۔ پشاور سمیت دہشت گردی کی تمام کاروائیاں عمران خان کی TTPکو دی جانیوالی سہولتوں کی وجہ سے ہوئی ہیں۔ PTI اور TTP ایک ہی جماعت ہے۔ ایک سیاسی دہشت گرد ہے اور دوسرے بے گناہ لوگوں کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں۔ پاکستان بھر کی طرح آزاد کشمیر میں بھی سانحہ پشاور کیوجہ سے فضا سوگوار ہے۔ حکومت آزاد کشمیرنے شہداء کے ورثاء کیلئے اڑھائی لاکھ اور زخمیوں کیلئے فی کس ایک لاکھ روپے کا اعلان کیا ہے۔ 

اس دلخراش واقعہ کے نتیجہ میں پولیس اور نمازیوں کی شہادت پر آزاد کشمیر کے ضلع میرپور کی انتظامیہ اور پولیس کے زیر اہتمام شہداء اور زخمیوں کی فیملیز کے ساتھ اظہار ہمدردی اور شہداء کے درجات کی بلندی کیلئے چوک شہیداں میں دعائیہ تقریب منعقد ہوئی۔جس میں شہداء کی یاد میں شمعیں روشن کی گئیں۔ دعائیہ تقریب سے ڈپٹی کمشنر چوہدری امجد اقبال، ایس ایس پی راجہ عرفان سلیم خان و دیگر مقررین کا کہنا تھا کہ سانحہ پشاور نے پوری قوم کو دکھ و درد میں مبتلا کر دیا ہے۔ حکومت آزاد کشمیر کی کمزور گرفت کے باعث آزاد کشمیر میں نوکر شاہی کا راج قائم ہے آئے روز بدنظمی کے نت نئے واقعات سوشل میڈیا اور اخبارات کی زینت بنتے رہتے ہیں۔

اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا ہے کہ مظفرآباد سے عملی طور پر دارالحکومت اسلام آباد شفٹ ہو چکا ہے اور آزا دکشمیر کے عوام خوار ہو رہے ہیں۔ اشیائے خوردونوش اور یوٹیلٹی بلزکی قیمتوں میں اضافے نے عام آدمی کا جینا محال کر دیا ہے۔ آزاد کشمیر کے وزراء عبدالماجد خان، ملک ظفر اقبال، چوہدری اخلاق، چوہدری ارشد حسین، چوہدری یاسر سلطان، چوہدری اظہر صادق اور دیوان علی چغتائی نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت پاکستان کی طرف سے آزاد کشمیر کے بجلی کے ٹیرف میں یکطرفہ ہونیوالے اضافہ، حکومت آزا دکشمیر، واپڈا اور حکومت پاکستان کے مابین ہونیوالے منگلا ڈیم کی تعمیر کے معاہدے کی بھی خلاف ورزی ہے۔ جس کے تحت واپڈا آزاد کشمیر کے عوام کو رعائیتی قیمتوں پر بجلی فراہم کرنے کا پابند ہے۔

آزاد کشمیر کے سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر کے وزراء کا موقف 100فیصد درست ہے لیکن چونکہ آزاد کشمیر ایک حساس خطہ ہے اسلئے پریس کانفرنس کے ذریعے مظفرآباد اور اسلام آباد کے مابین محاذ آرائی کا تاثر دینے اور پولیٹکل پوائنٹ سکورنگ کی بجائے متعلقہ فورم پر رجوع کرکے اس معاملے کو خوش اسلابی سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔ تاکہ دشمن ملک کو پرواپیگنڈہ کرنے کا موقع نہ ملے۔ 

دوسری جانب آزا دکشمیر میں 31سال بعد ہونیوالے بلدیاتی انتخابات کے آخری مرحلے میں مئیر شپ اور چیرمین شپ کیلئے حکمران جماعت PTIاور اسکی اتحادی جماعت مسلم کانفرنس کا اپوزیشن جماعتوں سے دلچسپ مقابلہ متوقع ہے۔