پشاور پولیس ہیڈ کوارٹرز کی جامع مسجد میں ہونے والا خود کش دھماکہ آرمی پبلک اسکول پشاور کے المناک سانحہ کےبعد دوسرا بڑا المناک سانحہ ہے۔ سانحہ کے کئی روز بعد بھی خیبر پختونخوا فضا سوگوار رہے۔ عوام غم سے نڈھال ہیں اور شہدا کے لواحقین اور بچوں پر سکتا طاری ہے۔ سانحہ کے بعد صوبے بھر میں شہدا کے لواحقین سے اظہار یکجہتی اور امن کے لئے ریلیاں نکالی جارہی ہیں جبکہ شہدا کی روح کو ایصال ثواب پہنچانے کے لئے اجتماعات کا سلسلہ جاری ہے۔
سیاسی قائدین کی طرف سے سانحہ میں زخمی ہونے والوں کی عیادت اور شہدا کے لواحقین سے یکجہتی کے اظہار کا سلسلہ جاری ہے تاہم سابق وزیراعظم عمران خان خیبر پختونخوا کے سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک سابق وزیراعلیٰ محمود خان اور پی ٹی آئی کے مرکزی و صوبائی عہدیداروں نے ابھی تک نہ تو جائے حادثہ کا دورہ کیا ہے اور نہ ہی زخمیوں کی عیادت کی ہے جس پر سابق وزیراعظم عمران خان سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک سابق وزیراعلیٰ محمود خان اور پی ٹی آئی کے مرکزی و صوبائی عہدیداروں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا جا ہے کہ خیبر پختونخوا میں 9سال تک اقتدار کے مزے اڑانے والے مشکل وقت میں خیبر پختونخوا کے عوام کو بھول گئے ہیں۔ سانحہ کے فوراً بعد گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی پولیس ہیڈ کوارٹرز پہنچے ان کی طرف سے سیکورٹی فورسز اور خیبر پختونخوا پولیس کے افسروں اور جانوں کی قربانی کو سراہا گیا۔
گورنر حاجی غلام علی کی طرف سے زخمیوں کی عیادت بھی کی گئی اور شہدا کے لواحقین سے یکجہتی کا اظہار بھی کیا گیا۔ سانحہ پشاور کے بعد وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف تمام مصروفیات ترک کر کے شہدا کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کے لئے چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر کے ہمراہ فوری طور پر پشاور پہنچے۔ وزیراعظم کی طرف سے شہدا ک لواحقین سے یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔
زخمیوں کی عیادت کی گئی اور خیبر پختونخوا پولیس کی بہادری دلیری اورقربانی کو سراہا گیا۔ وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کی طرف سے دہشت گردی بدامنی و لاقانونیت کے خاتمے اور عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے سلسلے میں گورنر ہائوس پشاور میں ایپکس کمیٹی کا اجلاس طلب کیا گیا جس میں گورنر حاجی غلام علی چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر وزیراعظم آزاد کشمیر پنجاب سندھ و گلگت بلتستان کے وزرا اعلیٰ بلوچستان کے صوبائی وزرا وفاقی وزرا قومی وطن پارٹی اے این پی جمعیت علمائے اسلام مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کے قائدین نے شرکت کی۔
اجلاس میں دہشت گردی کے خاتمے اور امن کے لئے مل کر مشترکہ جدوجہد پر اتفاق کیا گیا تاہم امن کےلئے طلب کی جانے والی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں عمران خان اور پی ٹی آئی کے کسی بھی رہنما نے شرکت نہیں کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں امن کے لئے مشترکہ جدوجہد کے لئے آل پارٹیز کانفرنس بھی طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاہم پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی طرف سے آل پارٹیزکانفرنس بھی طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاہم پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی طرف سے آل پارٹیز کانفرنس میں بھی شرکت سے انکارکر دیا ایپکس کمیٹی کے اجلاس سے وزیراعظم میاں شہباز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کو نشان عبرت بنایاجائے گا۔
خیبر پختونخوا اور پورے ملک کو امن کا گہوارہ بنایا جائے گا میاں شہباز شریف نے کہا کہ لوگ اپنے پیاروں کے جنازے اٹھا اٹھا کر نڈھال ہو چکے ہیں ان حالات میں تمام سیاسی جماعتوں اور عوام کو مل کر امن کے لئے مشترکہ جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے ایک سیاسی رہنما دہشت گردوں کو بسانے کے لئے آگے بڑھ رہے ہیں وہ اپنوں سے ہاتھ ملانے کے لئے تیار نہیں سانحہ پشاور پوری قوم غمزدہ ہے اور قوم سوال کر رہی ہے کہ میاں محمد نواز شریف کے دور میں دہشت گردی کا خاتمہ کر دیا گیا تھا لیکن عمران حکومت میں دہشت گرد کیسے منظم ہوئے اور بڑھتی ہوئی دہشت گردی سے عوام کیسے غیر محفوظ ہوئے این ایف سی ایوارڈ کے تحت خیبر پختونخوا کو 417ارب روپے کی ادائیگی کی جا چکی ہے اگر 417ارب روپے کا آدھا حصہ بھی خیبر پختونخوا میں خرچ کیا جاتا تو خیبر پختونخوا کو امن کا گہوارہ بنایا جاسکتا تھا۔وزیراعظم میاں شہباز شریف کی طرف سے سانحہ پشاور کے شہدا کے لواحقین کو بیس بیس لاکھ روپے اور زخمیوں کے لئے پانچ پانچ لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا گیا جبکہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی طرف سے شہدا کے لواحقین کے لئے دس دس لاکھ روپے اور زخمیوں کے لئے پانچ پانچ لاکھ روپے دینےکا اعلان کیا گیا وزیراعظم میاں شہباز شریف کی طرف سے خیبر پختونخوا میں سی ٹی ڈی پولیس ہیڈ کوارٹرز اور جدید فرانزک لیبارٹری کے قیام قانون فافذ کرنے والے اداروں کو جدید آلات فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا گیا۔
گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے پشاور میں ایپکس کمیٹی کے اجلاس کو امن کے قیام ملک کو امن کا گہوارہ بنانے کے سلسلے میں اہم پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ سانحہ پشاور کے بعد وزیراعظم میاں شہباز شریف کی طرف سے تمام مصروفیات ترک کر کے چیف آف آرمی سٹاف کے ہمراہ خیبر پختونخوا کے عوام اورشہدا کے لواحقین سے یکجہتی کے اظہار کے لئے پشاور کا دورہ کرنا عوام دوستی کی مثال ہے حاجی غلام علی نے کہا کہ شہدا کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں یہ وقت انتشار پھیلانے کا نہیں بلکہ امن کے لئے سیاسی جماعتوں اور عوام کا اتحاد وقت کی ضرورت ہے علمائے کرام کو بھی امن کے لئے بھر پور کردار ادا کرنا چاہئے۔
اے این پی کی طرف سے امن کے لئے پشاور میں اے این پی کی مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین اور اے این پی کے سینئر رہنما و سابق وفاقی وزیر الحاج غلام احمد بلور کی قیادت میں بہت بڑی ریلی نکالی گئی جماعت اسلامی کے مرکزی امیر سراج الحق کی ہدایت پر خیبر پختونخوا میں جماعت اسلامی جبکہ جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی امیرمولانا فضل الرحمن اور صوبائی امیر مولانا عطا الرحمن کی ہدیات پر جے یو آئی کے کارکنوں کی طرف سے امن ریلیاں نکالی جا رہی ہیں۔
خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی حکومت کے خاتمہ کے بعد پی ٹی آئی کی وکٹیں گرنا شروع ہو گئی ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے صوبائی صدر و سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے بھائی اور پی ٹی آئی حکومت کے سابق صوبائی وزیر لیاقت خان خٹک پی ٹی آئی کے صوبائی صدر پرویز خٹک کے حلقہ میں پی ٹی آئی کی وکٹیں گرانے کے لئے سرگرم ہو گئے ہیں لیاقت خان خٹک کی نوشہرہ سے پی ٹی آئی کے صوبائی صدر پرویز خٹک کے آبائی علاقہ مانکی شریف میں پی ٹی آئی کے رہنما اپنے گروپ اور پی ٹی آئی کے سینکڑوں کارکنوں سمیت جمعیت علمائے اسلام میں شامل ہوگئے۔