• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران کو گرفتاریوں کا شوق تھا، موجودہ حکومت یہ نہ کرے، شاہد خاقان

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ الیکشن میں فوج کی ضرورت پڑتی ہے تو انہیں بھی آنا پڑے گا.

 عمران خان نے سالہا سال لوگوں کو جیل میں ڈالا ہمیں اس غلط قدم کو دہرانا نہیں چاہئے.

عمران خان حکومت کو مخالفین کی گرفتاریوں کا بہت زیادہ شوق تھا، موجودہ حکومت کو کم از کم یہ مشغلہ نہیں اپنانا چاہئےمریم نواز کو موقع ملنا چاہئے کہ وہ کھل کر کام کریں، نمائندہ دی نیوز مہتاب حیدر نے بتایا کہ حکومت اسی ہفتے صدارتی آرڈیننس کے ذریعہ 170ارب روپے کے ٹیکسز لگانے جارہی ہے دوست ممالک سے فنڈنگ کنفرم ہوئے بغیر آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ ممکن نہیں ہے.

میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دس ماہ سے عمران خان ایک کے بعد ایک بیانیہ بدل رہے ہیں،سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آئین کے مطابق اسمبلی تحلیل ہونے پر 90روزکے اندر انتخابات ہونا چاہئیں، آئین نے جو الفاظ استعمال کیے اس کے بعد انتخابات میں تاخیر کی کوئی گنجائش نہیں ہے، الیکشن کمیشن سمجھتا ہے 90دن میں الیکشن نہیں ہوسکتے تو اسے جواز دینا ہوگا.

 الیکشن کمیشن کا یہ جواز عدالت میں جائے گا اس کی تشریح بھی عدالت کرے گی، آرٹیکل 245کے تحت انتخابات میں تاخیر اسی صورت کی جاسکتی ہے جب کوئی عمل ہوجائے پھر اسے جواز بنایا جاسکتا ہے، کوئی عمل ہونے سے پہلے جواز بنا کر انتخابات میں تاخیر نہیں کی جاسکتی۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ الیکشن اپنے وقت پر کرانا بہتر نہیں بلکہ آئین کی ضرورت ہے، آئین حکومتی اداروں کو الیکشن کیلئے الیکشن کمیشن کی مدد کرنے کیلئے کہتا ہے، حکومت نے انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن کو پیسے دینے اورسیکیورٹی فراہم کرنی ہے،الیکشن میں فوج کی ضرورت پڑتی ہے تو انہیں بھی آنا پڑے گا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت یا پارٹی کے پاس چوائس نہیں کہ الیکشن میں جائے یا نہیں جائے، پارٹی الیکشن میں اپنا بیانیہ لے کر جائے گی اور عوام کومشکل فیصلوں کی وجوہات سے آگاہ کرے گی، حکومت کی کارکردگی اچھی ہو یا بری ہو الیکشن میں بیانیہ وہی ہوگا، حکومت نے مشکل معاشی فیصلے کرنے ہیں کوئی اور چوائس نہیں ہے۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ لوگوں کو گرفتار کرنا حکومتوں کا شوق ہوتا ہے، سابق عمران خان حکومت کو مخالفین کی گرفتاریوں کا بہت زیادہ شوق تھا، موجودہ حکومت کو کم از کم یہ مشغلہ نہیں اپنانا چاہئے.

شوکت ترین نے قانون توڑا ہے تو مقدمہ درج کر کے ان کا ٹرائل ہونا چاہئے ، شوکت ترین کا نام ای سی ایل پر ڈالا جاسکتا ہے لیکن انہیں گرفتار کرنے کا جواز نظر نہیں آتا۔

اہم خبریں سے مزید