• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیب ترامیم، احتساب عدالتوں سے واپس ہونیوالے مقدمات کہاں جائیں گے، چیف جسٹس

اسلام آباد(نمائندہ جنگ)عدالت عظمیٰ میں نیب ایکٹ میں ترامیم کے ایکٹ 2022کے خلاف پی ٹی آئی کے سربراہ ، عمران خان کی جانب سے دائر آئینی درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریما رکس دیئے ہیں کہ نیب قوانین میں کی گئی حالیہ ترامیم نے زیر التواء مقدمات کا دروازہ ہی بند کردیا ہے،احتساب عدالتوں سے واپس ہونے والے مقدمات کہاں جائیں گے؟جبکہ جسٹس اعجازلاحسن نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس نیب قانون میں الفاظ بدلنے کیلئے وقت تھا تو مقدمات کی منتقل کا طریقہ کار بنانے کا کیوں نہیں تھا؟،سپریم کورٹ کے پاس کسی بھی معاملے کو دیکھنے کے وسیع تر اختیارات موجود ہیں۔ دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ اب تک عدالت کو یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ نیب ترامیم سے کون سا بنیادی حق متاثر ہواہے؟اگر بنیادی حقوق پر عدالت کو مطمئن نہیں کیا گیا تو مفاد عامہ کا سوال تو بہت بعد میں آئے گاجبکہ وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے کہا ہے کہ محض مفروضوں پر پارلیمنٹ کے بنائے قانون کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا ۔ قانون سازی پارلیمنٹ کا آئینی اختیار ہے کوئی بھی وجہ بنا کر اس کے کام میں مداخلت نہیں کی جاسکتی ہے، پارلیمنٹ نیب کا مکمل قانون بھی ختم کرسکتی ہے، پاکستان 50 سال نیب قانون کے بغیر بھی چلتا رہا ہے۔

اہم خبریں سے مزید