بلدیاتی انتخاب کے پہلے مرحلے کو تقریباً دس ماہ جبکہ دوسرے مرحلے کے انتخاب کو ایک ماہ کا عرصہ گزرچکا ہے تاہم ابھی تک بلدیاتی ادارے وجود میں نہیں آسکے ہیں بلدیاتی ادارے نا ہونے کے سبب کراچی، حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ اور دیگر شہروں کی حالت ابتر ہے کراچی کی گیارہ یونین کیمٹیوں کے انتخاب کے لیے الیکشن کمیشن شیڈول جاری نہیں کررہا ہے الیکشن شیڈول جاری ناکئے جانے کے خلاف جماعت اسلامی نے صوبائی الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر دھرنا دیا۔
جہاں خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے الیکشن کمیشن کو متنبہ کیا ہے کہ اگر فوری طور پر ملتوی شدہ 11یوسیز میں انتخابی شیڈول کا اعلان اوررکے ہوئے نتائج جاری نہ کیے گئے اور انتخابی عمل کو مکمل نہ کیا گیا تو الیکشن کمیشن کے خلاف ٹرین مارچ اور الیکشن کمیشن اسلام آباد پر طویل دھرنا دیاجائے گا، چیف الیکشن کمشنر قانونی اور جمہوری حقوق سے محروم نہ کریں، منتخب بلدیاتی نمائندوں، چیئرمین، وائس چیئر مین اور میئر کو عوام کے مسائل حل کرنے کا موقع دیں نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ بلدیاتی انتخابات کے عمل کو بڑھانے کے لیے گلی محلوں میں تحریک چلائیں گے۔
الیکشن کمیشن نے آئینی، قانونی اور جمہوری عمل مکمل نہیں کیا۔ الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے ایسے ضمنی انتخابات کا اعلان تو کردیا جو بے رنگ بے بو اور بے ذائقہ ہے اور ان سے ملک کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا لیکن بلدیاتی انتخابات کے مراحل کو مکمل نہیں کیا جارہا اور نہ ملتوی شدہ نشستوں پر انتخابی شیڈول جاری کیا جا رہا ہے۔ الیکشن کمیشن بتائے کہ کراچی کا کیا قصور ہے 26 دن گزرنے کے بعد بھی نتائج کا اعلان کیوں نہیں کیا۔ کراچی کے شہریوں نے پیپلز پارٹی کے سارے سہانے خواب چکنا چور کرکے جماعت اسلامی کو نمبر ون پارٹی بنایا۔ پیپلز پارٹی اپنے آر اوز کو استعمال کرکے بھی پھچے ہے۔
پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کی تمام ترسازشوں کے باوجود الیکشن کروائے۔بلدیاتی انتخابات ہوچکے ہیں، الیکشن کمیشن نے ابھی تک کامیاب نشستوں کا مکمل اعلان نہیں کیا۔ ملتوی شدہ گیارہ نشستوں کا شیڈول جاری نہیں کیا جارہا، عوام سراپا احتجاج ہیں اور مطالبہ کررہے ہیں کہ کراچی کے میئر کا اعلان کیا جائے۔ ہم توقع رکھتے ہیں کہ الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے انتخابی شیڈول کا اجرء کریگا ۔ جنید مکاتی نے کہا کہ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن اعلان کرے کہ بلدیاتی انتخابات کے نومنتخب چیئرمین اور وائس چیئرمین وزیر اعلیٰ ہاؤس کا گھیراؤ کرے تو ہم وزیر اعلیٰ ہاؤس کا گھیراؤ کریں گے۔
دوسری جانب ایم کیو ایم نے اپنے مطالبات کے حق میں اور بلدیاتی حلقہ بندیوں کے خلاف دھرنے کا اعلان کیا تھاتاہم ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادرآباد میں پارٹی رہنماؤں سے مشاورت سے اراکین رابطہ کمیٹی سے گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کی آمد اور ملاقات میں ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے 12 فروری کو دیئے جانے والے دھرنے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے دیئے جانے والے دھرنے کو کراچی میں جاری پاک بحریہ کی امن مشقوں اور نمائش کے باعث موخرکرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ ہماری جدوجہد کا مقصد سب سے پہلے پاکستان ہے۔ ادھر کراچی کے 9 قومی اسمبلی کے حلقوں کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا سلسلہ ختم ہوگیا پی ٹی آئی نے اپنے سابق ارکان اسمبلی میدان میں اترتے ہیں اور انہوں نے انتخابی مہم کا آغاز بھی کردیا ہے ایم کیو ایم اور پی پی پی نے بھی ان نو حلقوں پر اپنے امیدوارمیدان میں اترے ہیں تاہم پی ڈی ایم اے کے سربراہ مولانا فضل الرحمن، پی پی پی کو مشورے دیا ہے کہ وہ ان ضمنی انتخاب میں حصہ نا لیں دیکھنا ہے کہ کہ آخری مرحلے میں پی پی پی اپنے امیدوار برقرار رکھتی ہے یا پھر انہیں دستبردار کراتی ہے یہ ضمنی الیکشن ایم کیو ایم کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں اگر وہ ان 9 حلقوں میں سے 4 پر بھی کامیابی نہیں سمیٹی تو پھر آئندہ کی انتخابی سیاست میں ان کا کردار سوالیہ نشان بن جائے گا ضمنی الیکشن میں جے یو آئی، جماعت اسلامی، اے این پی نے حصہ نہیں لیا ہے۔ ادھر وفاقی وزیر داخلہ راناثناء اللہ نے کراچی کادورہ کیا۔
جہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معاملے پر شوکت ترین کو گرفتار کرنے کی اجازت دے دی، ادارے عمران خان کے خلاف بھی تحقیقات کررہے، عنقریب ان کی گرفتاری کا مرحلہ بھی آنے کو ہے، عمران خان نیازی کی چوریاں پکڑی گئیں، ثبوت بھی موجود، عدالتیں فیصلہ بھی کریں گی بہت جلد عمران خان کی گرفتاری بھی ہوسکتی ہے۔ شوکت ترین شریف آدمی، عمران کے بہکاوے میں آگئے، سزاضرور ملے گی، شیخ رشید پر مقدمہ کی وجہ بے بنیاد الزام، الیکشن اپریل میں ہوں یا اکتوبر میں ہم تیار ، ماضی میں دہشت گردوں سے مذاکرات کا تجربہ ناکام ، آئندہ کوئی امکان نہیں چینی باشندوں کو فول پروف سیکیورٹی دی جائےوفاقی وزیر داخلہ کے لب ولہجے سے اس بات کا اظہار ہوتا ہے کہ وفاقی ژکومت تصادم پر تلی ہوئی ہے۔
ادھر سردی میں کمی کے باوجود گیس کی لوڈشیڈنگ کاسلسلہ تھم نہ سکا، سوئی سدرن کمپنی کی جانب سے شہر میں گھنٹوں گیس لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے جبکہ گیس پریشر میں کمی کی شکایات بھی بڑھ رہی ہیں۔ سوئی سدرن کمپنی کی جانب سے اس وقت شہر کے بیشتر علاقوں میں رات دس بجے سے صبح چھ بجے تک گیس مکمل طور پر غائب ہوتی ہے، جبکہ دوپہر 3 بجے سے شام 5 بجے تک بھی گیس بند کردی جاتی ہے، سوئی سدرن کمپنی کی جانب سے موسم سرما میں صارفین کو محض کھانا پکانے کے اوقات میں دن میں تین بار گیس فراہمی کی یقین دہانی کرائی گئی تھی تاہم اب شہر میں موسم یکسر تبدیل ہوجانے کے باوجود سوئی سدرن نے شیڈول میں تبدیلی نہیں کی ہے۔
جبکہ شہر میں اشیاء صرف کی قیمتوں کا تعین کرنے اوران پر چیک رکھنے والابھی کوئی نہیں ، گوشت فروش، سبزی فروش، دودھ فروش من مانی قیمتوں پر اشیاء فروخت کررہے ہیں مرغی کی قیمت فی کلو سات سو روپے جبکہ دودھ کی قیمت فی لیٹر 210 روپے سے تجاویز کرچکی ہے اس ضمن میں انتظامیہ مکمل خاموش ہے جبکہ عوامی نوعیت کے ان مسائل پر حکومت اور اپوزیشن کا رویہ یکساں ہے۔ ادھر شہر میں اسٹریٹ کرمنلزکے ساتھ ساتھ کار اور موٹرسائیکل لفٹر گروہ بھی وارداتیں کررہے ہیں، روساں سال کے ابتدائی31 روز میں 4 ہزار 870 گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کی چوری کی وارداتیں رپورٹ ہوئی ہیں ، اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل کے لیے شہر میں چیلنجز بڑھتے جارہے ہیں۔