• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

مہنگائی نے نواز شریف کی وطن واپسی کو مشکل بنا دیا

ملک حقیقی معنوں میں سخت مشکل کا شکار ہے اس سوال کا جواب تلاش کرنا ایک بڑی مشکل کو حل کرنے کے مترادف ہو گا جس کی اشد ضرورت ہے وہ سوال اور مسئلہ یہ ہے کہ پہلے انتخاب ضروری ہیں کہ احتساب ضروری ہے معیشت درست کرنی ہے کہ سیاست کو مقدم رکھنا ہے ۔2011ء سے جو منصوبہ بندی کرکے خرابیاں پیدا کی گئی ان کو درست کرکے سب کے لئے برابری پیدا کرنا ضروری ہے؟ کہ آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے فیصلے کرنا ہیں ؟کیا سب کچھ اس اہم ترین مرحلے پر عدالت پر چھوڑ دیا جائے ؟کیا معاملہ محض آئین اور قانون کا ہے ؟

اگر گزشتہ چند برسوں میں جو خرابیاں اور مسائل پیدا ہوئے یا کئے گئے ان کو جوں کا توں رکھ کر اندھے قانون کا سہارا لیکر آگے چلے گئے تو خرابی اور گہری اور پیچیدہ نہ ہو جائے عوام کی رائے بہت مقدم اور قابل احترام ہے لیکن جیسا کہ خود عمران خاں سے تسلیم کارروائیاں حقیقی نہیں تھی اس میں بہت سا حصہ سابق آرمی چیف قمر باجوہ کا بھی رہا ہے اب اس بات کا انتہائی باریک بینی اور گہرائی میں جاکر جائزہ لینا ہو گا کہ کون سے مقدمات اس وقت کی اپوزیشن پر بنائے گئے اس سے مسلم لیگ (ن) کی ساکھ اور حیثیت کو کتنا نقصان ہوا جب تک اس بات کا تعین نہیں ہوگا اور ذمہ داروں کی نشاندہی بلکہ ان کا اعتراف سامنے نہیں آئے گا۔ 

ان کو عوام کے کٹہرے میں لانا ظلم و زیادتی ہو گی ان کا امیج چور، ڈاکوئوں والا بنانا ایک سیاسی جماعت کو تباہ وبرباد کرنے کے مترادف ٹھہرے گا سچ کو سامنے لائے بغیر اور اس کی تلافی کے بغیر معاملات درست نہ ہونگے اس وقت صورتحال یہ ہے کہ بدترین معاشی صورتحال اور ناقابل برداشت مہنگائی نے عوام کو موجودہ حکمرانوں سے بدظن اور متنفر کر دیا ہے یہ صورتحال جلد درست ہونے والی نہیں انتخابات ہوتے ہیں تو بھی اس سے معاملات سدھرنے اور سنبھلنے والے نہیں اگر کوئی نئی حکومت آتی ہےتو اس کا بھی ایک سال چھ ماہ بعد یہ ہی حشر ہو گا جو کہ آج موجودہ پی ڈی ایم کا ہے ہم سب کو ہرادارے کو ملکی صورتحال کے بارے میں زیادہ سنجیدگی اور روایتی سیاست سے ہٹ کر سوچنا ہوگا اور بلاتمیز و لحاظ عمل کرنا ہوگا۔ 

اس وقت فیصلوں میں اس سوچ اور انداز فکر کا فقدان ہےیہ وقت غیر جانبداری کا نہیں ملک اور قوم کیلئے جانبداری اختیار کرنا ہے مسلم لیگ (ن) اور وزیر اعظم شہباز شریف کو اس بات کا کریڈٹ دینا ہو گا کہ اس نے خرابیوں کو دور کرنے اور آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ پر عملدرآمد کرنے کیلئے اپنی سیاست اور ساکھ کو دائو پر لگا دیا اس وقت جو صورتحال پی ڈی ایم اور مسلم لیگ (ن)کیلئے نظر آ رہی ہے کہا جا سکتا ہے کہ اس صورتحال میں جو بھی حکومت آ جائے اس کو عوام کے غیض وغضب کا سامنا کرنا پڑے گا۔ 

انتخابی مہم میں عوام کو مشتعل کرنا اور طیش دلانا اس وقت آسان ترین کام ہے خطرہ یہ ہے کہ جو حالات ہیں اس میں یہ انتخابی مہم ملک کیلئے نقصان کا باعث نہ بن جائے ایسا نہ ہو کہ حالات کسی کے کنٹرول میں نہ رہیں یہ حالات غیر معمولی اور پریشان کن ہیں کہا جا سکتا ہے کہ تم ہی نے دردد یا تم ہی دوا دینا ،مریض کو ادھ موا کرکے یہ کہنا کہ میں علاج کرنے سے دستبردار ہوتا ہوں ناانصافی ہو گی یہ مہنگائی ہی تھی جس کے باعث تحریک انصاف ضمنی انتخابات میں شکست سے دوچار ہوتی رہی یہ آج کی مہنگائی ہی ہے جو کہ تحریک انصاف کو ضمنی انتخابات میں کامیابی دلاتی رہی یعنی عوام کو مہنگائی سے مطلب ہے عمران خان یہ سمجھ رہے ہیں کہ وہ بہت مقبول ہیں یہ مقبولیت ان کے دور میں کہاں تھی ؟ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ خرابی کی جڑ تک جانا ہو گا عارضی انتظام اور روایتی بندوبست سے معاملات ویسے کے ویسے ہی رہیں گے اور پھر قیمتی وقت ضائع ہو جائے گا مل بیٹھ کر حل نکالنا ہو گا جیل بھرو تحریک سے ملک کا بھلا نہ ہو گا انتشار اور بڑھے گا معیشت اور خراب ہوگی۔

گزشتہ دنوں نوجوان اور متحرک و مستعد نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی سے ایک ملاقات میں ان کے خیالات جاننے کا موقع ملا ان کی سوچ مثبت اور آئین اور جمہوریت کے حوالے سے واضح اور شفاف تھی وہ آئین اور قانون کی بالادستی پر مکمل یقین رکھتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ وہ مکمل طور پر غیر جانبدار ہیں انتخابات کے لئے ہمہ وقت تیار ہیں اس حوالے سے ان کی وہ ہی سوچ اور رائے ہے جو کہ آئین اور قانون کہتا ہے ان کو کوئی منفی یا خفیہ ایجنڈا نہیں ہے جو بھاری ذمہ داری ان پر عائد کی گئی ہے وہ ضرور انجام دے کر اپنے فرائض سے سبکدوش ہو جائیں گے۔ محسن نقوی ہدف کو ہر صورت پورا کرنے والے منفرد شخصیت کے حامل سخت محنت کرنے والے شخص ہیں ان کا کہنا ہے کہ وہ رات دو بجے تک صوبے کے معاملات نمٹانے میں مصروف رہتے ہیں۔ان کی خوبیوں کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ وہ صوبے میں آنے والے بحرانوں اور مشکلات پر قابو پا لیں گے۔ 

مریم نواز
مریم نواز

ادھر مریم نواز مشکل ترین حالات اور بدتر حالات جبکہ مہنگائی عروج پر ہے اپنے تنظیمی دورے کر رہی ہیں یہ ان کیلئے بڑا چیلنج ہے ایسے مشکل حالات میں بھی وہ عوام کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہیں وہ ورکروں کیلئے امید کی کرن ہیں ایسے وقت میں عوام کا سامنا کرنا ان کا ہی کام ہے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے نے مہنگائی میں مزید اضافہ کر دیا ۔ مریم نواز کا کام اور بھی مشکل ہو گیا وہ قوم اور ملک کے لئے درس بیانیہ تشکیل دینے اور واضح حکمت عملی لائحہ عمل بنانے میں کامیاب ہو گی تو اس کو یقیناً بڑی کامیابی قرار دیا جائے گا۔البتہ یہ ضرور ہے کہ مہنگائی نے نواز شریف کی وطن واپسی کو مشکل بنا دیا ہے۔

مریم نواز نے ابتدائی کام کا آغاز کر دیا اگر انتخابات نزدیک آ گئے تو لامحالہ ہر صورت نواز شریف کو وطن واپس آنا پڑے گا گزشتہ دنوں وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف کی بیٹی کی شادی کے موقع پر مسلم لیگیوں کی بڑی تعداد موجود تھی وہاں وزرا اور ورکرز کے خیالات جاننے کا موقع ملا بہت سے ارکان کی رائےتھی کہ اگر ہم اقتدار نہ لیتے تو اس میں مسلم لیگ کا بھلا تھا عمران خان اس وقت معیشت کی بحالی کے باعث گہرے گھڑے میں گرے ہوتے جبکہ ایک رائے یہ تھی کہ اگر مسلم لیگ نے عدم اعتماد کرکے عمران خان کو نہ ہٹایا ہوتا تو ملک ڈیفالٹ کر چکا ہوتا دوست ممالک سے تعلقات اور خراب ہو چکے ہوئے اور شاید ملک کو ناقابل تلافی نقصان کاسامنا کرنا پڑتا۔بہرحال یہ تو مسلم لیگیوں کی رائے تھی اب دیکھنا یہ ہے کہ صوبے کے ضمنی انتخاب کب ہوتے ہیں اس میں کون کون حصہ لیتا ہے؟اور آگے سیاست کیا رخ اختیار کرتی ہے؟ آئندہ چند ہفتے اس حوالے سے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔

تجزیے اور تبصرے سے مزید
سیاست سے مزید