اسلام آباد،راولپنڈی (صباح نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک)ایف آئی اے نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی اور ان کے وکیل کی مبینہ آڈیو کی تحقیقات شروع کردی، فرانزک میں آڈیو اصل ثابت ہونے پر مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔سابق وزیراعلی پنجاب پرویز الہی کے آڈیو لیک کے معاملے میں وزیر داخلہ نے ایف آئی اے کو تحقیقات کی اجازت دے دی جس کے بعد ایف آئی اے نے لیک آڈیوز کی باقاعدہ تحقیقات شروع کردی۔ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ پرویز الہی اور ان کے وکیل کی سامنے آنے والی آڈیوز کے فرنزک کا فیصلہ کیا گیا ہے، ان آڈیوز کو فرانزک کے لیے لاہور بھجوایا جائے گا۔ایف آئی اے ذرائع کے مطابق آڈیوز کی فرانزک رپورٹ کے بعد تحقیقات اگلے مرحلے میں داخل ہوں گی، فرانزک رپورٹ وزرت داخلہ کو فراہم کی جائے گی اور اصلی ہونے پر مقدمہ درج کیا جائے گا۔ دریں اثناء وفاقی وزرا نے پرویز الٰہی کی مبینہ آڈیو پر چیف جسٹس پاکستان سے تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آڈیولیکس ایک سنجیدہ معاملہ ہے، اس کا فرانزک ہونا چاہیے، اگر یہ آڈیوز درست ہیں تو اس پر قانون کے مطابق کارروائی ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اس آڈیو کے معاملے پرچیف جسٹس سے بھی بات ہونی چاہیے۔دوسری جانب سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں وفاقی وزیر احسن اقبال نے بھی پرویز الٰہی کی آڈیولیکس کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ آڈیو لیکس کی شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں، پرویزالٰہی کی مبینہ ٹیپ آئی جس میں وہ اعلیٰ عدلیہ کے جج کے ساتھ میچ فکسنگ کی کوشش کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگرجھوٹی ٹیپ ہے توعدلیہ کو نقصان پہنچانے والوں کو سزا ملنی چاہیے اور اگرٹیپ سچی ہے تو یہ عدالت عالیہ کے اوپر ایک بڑا دھبہ ہوگی۔ وفاقی وزیر نے کہا ہے کہ عمران خان کے پاس کون سی سلیمانی ٹوپی ہے کہ وہ عدالتی فیصلوں کے پرخچے اڑائیں اور انہیں کوئی نہ پوچھے، جس طرح میچ فکسنگ ہوتی ہے، کیس فکسنگ کی بھی باتیں آ رہی ہیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ پرویز الٰہی کی مبینہ ٹیپ آئی جس میں وہ اعلیٰ عدلیہ کے جج کے ساتھ میچ فکسنگ کی کوشش کر رہے ہیں، یہ ٹیپ عدلیہ کے کردار پر ایک سوالیہ نشان بن کر سامنے آئی ہے، پاکستان بار کونسل کی طرح مطالبہ کروں گا کہ اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ یہ سارا بندوبست عمران خان ہی کر کے گئے ہیں۔