کراچی (ٹی وی رپورٹ) نائب صدر اور چیف آرگنائزر مسلم لیگ ن مریم نواز نے کہا کہ میں منتقم مزاج نہیں ہوں ، عمران پر مقدمات سنگین جرائم پر مبنی ہیں ، آئین و قانون کے ساتھ زیادتی کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہئے، کیسے ہومیرا کوئی لینا دینا نہیں ، پارٹی میں مختلف رائے رکھنے والے لوگوں کو بھی نواز شریف کے بیانیہ کی قدر آگئی ، ثاقب نثار نے اپنی کرسی اور حلف کی بے حرمتی کی، ان کے کردار کی وجہ سے عدلیہ پر انگلیاں اٹھیں، فیض حمید نے ثاقب نثار کو بلیک میل کیا ، ان کے پاس کیا کمزوریاں تھیں میں نہیں جانتی ، سابق خاتون اول نے روحانیت کو بدنام کیا ، شرم آتی ہے گھریلو خاتون ملکی نظام پرحاوی تھی، ٹیریان کیس ذاتی پہلو، اس پرجانا نہیں چاہتی۔ جیو نیوزکے پروگرام ’جرگہ ‘ میں سلیم صافی کو انٹرویودیتے ہوئے نائب صدر اور چیف آرگنائزر مسلم لیگ ن مریم نواز نے کہا کہ سیاست میں آنے کا ارادہ نہیں تھا مخالفین سیاست میں لائے جن کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتی ہوں، جس آگ کے سمندر سے گزر کر آئی مجھے اپنی اندرونی طاقت مجھے پتا چل گئی ہے، میری حقیقی طاقت کو مجھ سے پہلے میرے مخالفین نے سمجھا اس کیلئے ان کی معترف ہوں، نواز شریف کو ڈوریاں ہلانے والوں کی ضرورت نہیں ہے، نواز شریف جہاندیدہ سیاستدان ہیں انہیں میری ضرورت نہیں تھی، نواز شریف کو سیاسی، خاندانی اور کاروباری معاملات میں معاونت کرتی تھی، میرے والد حق پر ہیں ان کے ساتھ زیادتی ہوتی رہی، نواز شریف کے ساتھ زیادتیاں نہیں ہوتیں تو میرا کردار ان کی معاونت تک محدود ہوتا، نواز شریف کو جب اپنوں کی ضرورت پڑی تو میں ان کے ساتھ کھڑی ہوگئی ، نواز شریف کے ساتھ کھڑے ہونے کی قیمت مجھے ادا کرنا پڑی۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ ن لیگ میں اظہار رائے کی جو آزادی اور جمہوریت ہے کسی اور جماعت میں نہیں ہے، نواز شریف کی قیاد ت پر پارٹی میں کسی کو اختلاف نہیں ہے، ن لیگ کارپوریٹ انٹرپرائزز نہیں ہے، نواز شریف کی رائے پارٹی کی سوچ کیخلاف ہو تو اپنی رائے سے دستبردار ہوجاتے ہیں، ن لیگ کے لیڈرز برملا اپنی رائے ظاہر کرتے ہیں کسی کو جماعت سے نہیں نکالا جاتا، شہباز شریف کی پنجاب میں بڑی خدمات ہیں یہ عہدہ انہیں میرٹ پر ملا ہے، حمزہ شہباز کو صوبائی پارلیمانی پارٹی کی متفقہ رائے پر وزیراعلیٰ پنجاب بنایا گیا، پارٹی میں مختلف رائے رکھنے والے لوگوں کو بھی نواز شریف کے بیانیہ کی قدر آگئی ہے۔مریم نواز نے کہا کہ اچھے کپڑے پہننا اور اچھا ذوق رکھنا خامی نہیں خوبی ہے، عوام کے نمائندے خوش لباس ہونے چاہئیں، قمیض میں سوراخ ہوں لیکن ملک کو تباہی کی طرف دھکیل دیں یہ موازنہ نہیں بنتا ہے، جیل میں فرائنگ پین کو چولہے پر گرم کر کے اپنے کپڑے استری کیاکرتی تھی، نہ کبھی عوام کے سامنے نہ ہی کبھی جیل میں قید کے دوران روئی، آج تک صرف دو مواقع پر روئی ہوں ایک دفعہ اپنی والدہ کے انتقال پر دوسری دفعہ کوٹ لکھپت جیل میں قید کے دوران میاں صاحب کی طبیعت بگڑنے کی خبر پر روئی تھی، میں پورا دن جیل میں آوازیں دیتی رہیں کہ مجھے بتائیں میرے والد کو کیا ہوا ہے، والدہ کے انتقال پر روئی تو بلیک آؤٹ ہوگئی تھی کسی نے سہارا دیا اور کہا بی بی خود کو سنبھالیں، میں نے جیلوں ، مظالم، تضحیک ، دھکوں کا سامنا کیا کبھی حوصلہ نہیں چھوڑا، کوٹ لکھپت جیل میں ڈیتھ سیل میں چوبیس گھنٹے بند رہتی تھی، جیل میں کہا گیا بی کلاس کیلئے درخواست دیدیں میں نے انکار کردیا، جس جیل میں قید تھی وہاں 50ڈگری ٹمپریچر ہوتا تھا، جیل میں مجھے چارپائی دی گئی جس پر ڈبل بیڈ سے اچھی نیند آتی تھی۔ مریم نواز نے مزید کہا کہ نیب میں مجھے ڈے کیئر سینٹر میں رکھا گیا تھا، وہاں صرف مرد ہوتے تھے جو چھپ کر میر ی ویڈیوز بناتے تھے، وہاں جگہ جگہ کیمرے اور مائیکس لگے ہوئے تھے، خدا کا خوف رکھنے والے کچھ لوگوں نے مجھے اس بار ے میں بتایا، ایک رات بارہ بجے خاتون پولیس اہلکار نے دروازہ کھٹکھٹایا ، میں نے دروازہ کھولا تو نیب کے پندرہ بیس مرد اہلکاروں نے کمرے پر دھاوا بول دیا، میں اس وقت رات کے لباس میں تھی وہ میری ویڈیو بناتے رہے، وہ آپریشن جنرل فیض حمید کے کہنے پر کیا گیا تھا، میں نے کھڑکی سے دیکھا ڈی جی نیب شہزاد سلیم چھپ کر کھڑے ہوئے تھے۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ نیب کی ٹیم مجھ سے تحقیقات کے سوا تمام معاملات پوچھتی تھی، نیب کے لوگ پوچھتے تھے آپ کو بولڈ اسٹانس لینے پر افسوس تو ہوتا ہوگا، میں ان سے کہتی آپ مجھے چھوڑیں باہر جاکر یہی بات کروں گی، میں بالکل منتقم مزاج نہیں ہوں، آئین و قانون کے ساتھ زیادتی کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہئے، یہ احتساب کیسے ہوتا ہے اس سے میرا کوئی لینا دینا نہیں ہے، آئین و قانون کو گھر کی باندی سمجھنے والے آج عبرت کا نشان ہیں، وہ ایک دوسرے پر کیچڑ اچھال رہے ہیں، ایک دوسرے کا گریبان پھاڑ رہے ہیں، ایک دوسرے کے راز کھول رہے ہیں۔ مریم نواز نے کہا کہ میں نے پی ٹی آئی کے کسی لیڈر کی گرفتاری پر خوشی کا اظہار نہیں کیا، یہ جس عبرت کا نشان بنے ہیں میں وہ نشان نہیں بننا چاہتی ہوں، پی ٹی آئی لیڈرز کو الزام لگانے، مذاق اڑانے اور دھمکیاں دینے کی عادت تھی، ان لوگوں نے اپنے تکبر میں دھمکیاں دیں اور گالیاں نکالیں تو قانون کو اپنا راستہ لینا پڑتا ہے، ہمارا ہاتھ دوسروں کی جیبوں میں نہیں ہیں اپنا کما کر کھارہے ہیں، میر ے پاس وہ لوگ نہیں جو میرے کچن کا خرچہ چلائیں یا گھر بنوادیں، اے ٹی ایمز ہر پارٹی میں ہوتی ہیں لیکن ہماری کوئی اے ٹی ایم نہیں ہے، نواز شریف کو اے ٹی ایمز کی ضرورت نہیں ہے۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ نواز شریف کیخلاف سیاسی مقدمات کی آڑ میں عمران خان کو بچ کر نکلنے نہیں دینا ہے، عمران خان پر مقدمات سیاسی نہیں سنگین جرائم پر مبنی ہیں، توشہ خانہ کیس اگر کرپشن کا نہیں تو کس چیز کا ہے، عمران خان تو گھڑی نہیں چھوڑتا اس کی بیوی توشہ خانہ کے تحائف کا پورا حساب رکھتی ہے۔