راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جب تک ہمسایہ ملک افغانستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی نہیں ہوگی پاکستان میں سکیورٹی رسک رہے گا، ہم کالعدم ٹی ٹی پی کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے] کچھ پالیسیوں کی وجہ سے ہم ایک بار پھر دہشت گردی کی لہر کا سامنا کر رہے ہیں، لیکن ہم اس صورتحال پر قابو پالیں گے]کوئی ملک جو کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ تعلقات رکھے وہ ہمارا دوست نہیں ہوسکتا۔جرمن نشریاتی ادارے ’ڈوئچے ولے‘ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ کوئی ملک ہمارا دوست نہیں رہ سکتا جو کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ تعلقات رکھے گا، افسوس کی بات ہے کہ کچھ پالیسیوں کی وجہ سے ہم ایک بار پھر دہشت گردی کی لہر کا سامنا کر رہے ہیں، لیکن ہم اس صورتحال پر قابو پالیں گے جیسا گزشتہ ہفتے ہم نے کراچی میں دیکھا کہ پولیس نے جواں مردی اور بہادری کے ساتھ دہشت گردوں کا مقابلہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پڑوسی ملک میں موجود عبوری حکومت کو اس طرح کی تنظیموں کو اجازت نہیں دینی چاہیے کہ وہ اس کی سرزمین استعمال کرکے اس طرح کی سرگرمیاں انجام دیں، اسے چاہیے کہ وہ اپنی سرزمین پر ان کے خلاف کارروائی کرے، جب تک ہمسایہ ملک میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی نہیں ہوگی پاکستان میں سکیورٹی رسک رہے گا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے دوبارہ زور پکڑنے کے پیچھے سابقہ حکومت کی اس پالیسی کا بھی کردار ہے کہ ہماری دوستی کرادیں جب کہ ہمارا مؤقف ہے کوئی ملک جو کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ دوسری رکھے وہ ہمارا دوست نہیں ہوسکتا۔ان کا کہنا تھا کہ حنا ربانی کھر نے اپنے دورہ افغانستان میں یہ معاملہ اٹھایا کہ عسکریت پسندی کا معاملہ دونوں ممالک کے تعلقات میں خرابی کا باعث بن سکتا ہے، امید ہے کہ افغان طالبان ان گروپس کے خلاف ایکشن لیں گے اور انہیں کارروائی کرنی چاہیے کیونکہ داعش جیسے دہشت گرد گروپ موجود ہیں جو انکے لیے بھی خطرات کا باعث بن سکتے ہیں جب کہ ان کے پاس اس طرح کی مکمل صلاحیت بھی نہیں کہ وہ ان گروپس کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرسکیں۔