• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ: چائنہ کٹنگ میں ملوث ملزمان کی ضمانت کا فیصلہ برقرار

اسلام آباد(نمائندہ جنگ)عدالت عظمیٰ نے چائنہ کٹنگ میں ملوث ملزمان کی ضمانت کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے نیب کی ملزمان کی ضمانتوں کے اخراج کی اپیل مسترد کردی ۔چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے سوموار کے روز ملزمان کی ضمانت منسوخ کرنے کی درخواست مستردکرتے ہوئے آبزرویشن دی کہ سپریم کورٹ نے تین مہینے میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی لیکن تین سال گزرگئے ہیں اورتاحال ٹرائل مکمل نہیں ہوا۔دوران سماعت نیب کی جانب سے سپیشل پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ ملزمان استغاثہ کے ساتھ تعاون نہیں کررہے ہیں جس کی وجہ سے ٹرائل میں تاخیر ہورہی ہے۔ عدالت نے نیب کے موقف سے اتفاق نہیں کیا اورجسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ٹرائل میں تاخیر کااصل ذمہ دار کون ہے؟اگر ملزمان کی جانب سے ٹرائل میں تاخیر ہورہی ہے تو نیب عدالت سے رجوع کرتا ؟ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر ٹرائل میں تاخیر کے لیے نیب ذمہ دار نہیں ہے اور نیب کا اس ضمن میں کوئی قصور نہیں تو عدالت کو مطمئن کیا جائے۔جس پرنیب پراسکیوٹر نے بتایا کہ مقدمے کا ایک گواہ جیل میں تھا ،گواہ جمیل احمد بلوچ کسی اور مقدمے میں جیل کاٹ رہا تھا۔جس کی وجہ سے ٹرائل میں تاخیر ہوئی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ مقدمے کے 23 گواہان ہیں لیکن ایک گواہ کی وجہ سے ٹرائل رکا رہاہے ۔ جسٹس عائشہ ملک نے کہا اگر ایک گواہ پیش نہیں ہورہا تھا تو دیگر گواہان کے بیان ریکارڈ کئے جاتے۔انھوں نے کہا کہ نیب کا اپنا نظام ہے لیکن ٹرائل کے تاخیر پر درخواست تک دائر کرنے کی کوشش نہیں کی گئی ۔جو کام نیب نے خود نہیں کیا سپریم کورٹ سے کروانا چاہتا ہے۔بعد ازاں عدالت نے نیب کی اپیل مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ 2017 کا کیس ہے اور سپریم کورٹ نے 2019 میں تین ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دیا تھا۔یاد رہے کہ نیب نے چائینہ کٹنگ میں مبینہ طور پر ملوث ملزمان فہم الدین، عاطف، محمد فیرز اور سرفراز کی ضمانت کے ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا ۔
اہم خبریں سے مزید