• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

الیکشن، تاریخ دینا کس کا اختیار؟ سپریم کورٹ کا ازخود نوٹس، 9 رکنی بنچ کی آج سماعت، جسٹس اعجاز الالحسن، مظاہر نقوی شامل

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات میں تاخیر پر از خود نوٹس لے لیا۔جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی نے از خود نوٹس کیلئے معاملہ چیف جسٹس کو بھیجا تھا۔ سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے غلام محمود ڈوگر کیس میں 16فروری کو ازخودنوٹس کیلئے معاملہ چیف جسٹس کوبھیجا تھا۔چیف جسٹس نے معاملے پر از خود نوٹس لے لیا اور از خود نوٹس پر سماعت کیلئے 9 رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا ہے۔لارجر بینچ آج کیس کی سماعت کرے گا۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں بننے والے بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی،جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ شامل ہیں۔ازخود نوٹس کی سماعت آج دوپہر 2 بجے ہوگی۔ ہائیکورٹ بار اور اسپیکرز کی پٹیشن وغیرہ بھی زیر سماعت ہوں گی ،سپریم کورٹ کا ازخود نوٹس تین سوالات پر لیا گیا۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ازخودنوٹس میں دیکھا جائے گا کہ انتخابات کی تاریخ دینا کس کا اختیار ہے؟ دیکھاجائے گا کہ انتخابات کرانےکی آئینی ذمہ داری کس نے اورکب پوری کرنی ہے؟ دیکھاجائے گا کہ فیڈریشن اور صوبوں کی آئینی ذمہ داری کیا ہے؟اعلامیے کے مطابق پنجاب اور کے پی اسمبلیاں 14 اور 17 جنوری کو تحلیل ہوئیں، آرٹیکل 224 دو کے تحت انتخابات اسمبلی کی تحلیل سے 90 روز میں ہونا ہوتے ہیں، آئین لازم قرار دیتا ہے کہ 90 دن میں انتخابات کرائے جائیں، انتخابات کی تاریخ کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ بار، کےپی اور پنجاب اسمبلی کےاسپیکرزکی درخواستیں بھی آئیں۔خیال رہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد نگران سیٹ اپ کام کر رہا ہے اور صوبائی گورنرز کی جانب سے انتخابات کی تاریخ نہیں دی گئی۔اس معاملے پر دو بار صدر نے مشاورت کیلئے الیکشن کمیشن کو خط لکھا لیکن الیکشن کمیشن نے مشاورت سے انکار کیا جس کے بعد صدر مملکت نے ازخود دونوں اسمبلیوں کے انتخابات کیلئے 9 اپریل کی تاریخ کا اعلان کردیا۔اس اعلان سے متعلق الیکشن کمیشن کی مشاورت جاری ہے۔

اہم خبریں سے مزید