• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اعلیٰ عدلیہ کا دہرا معیار، ایک وزیراعظم کو پھانسی، دوسرے کیلئے تاریخ پر تاریخ، نیب قانون ججز پر بھی لاگو کریں، بلاول بھٹو

کراچی(اسٹاف رپورٹر) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین و وفاقی وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نےکہا ہے کہ ہمارے ملک کی اعلی عدلیہ دہرے معیار کیساتھ چل رہی ہے، یہ نہیں ہوسکتا کہ لاڑکانہ کا وزیراعظم ہو تو پھانسی پر چڑھا دو اور زمان پارک کا وزیراعظم ہو توتاریخ پر تاریخ، نیب قانون ججز پر بھی لاگو کریں، عمران خان نے اداروں کو تقسیم کردیا، مقدس گائے والا نظام نہیں چلنے دینگے، لاڈلے کو بچانے کیلئے آئین کو دوبارہ لکھنے کی کوشش کی گئی، اسٹیبلشمنٹ ایک ادارہ بن گیا ہے اور آئین میں نظر نہ آنے والا حصہ بن چکا ہے، غیرجمہوری شخص چلا گیا، سوچ اب بھی وہی ہے، جب تک ہم آپس میں لڑتے رہیں گے فائدہ کوئی اور اٹھاتا رہے گا، عمران خان کو بطور وزیراعظم لانے کی سازش آئین کیخلاف تھی، کچھ قوتوں کو برداشت نہیں ہوتاہےعوام کو اسکاحق ملے۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے پیپلزپارٹی کراچی ڈویژن کے تحت 1973 کے آئین کی گولڈن جوبلی کے حوالے سے سندھ اسمبلی میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ اور سابق وزیراعلی سید قائم علی شاہ،پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر میاں رضا ربانی، خورشید احمد شاہ، سینیٹر نثار کھوڑو، جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر،جسٹس رشید اے رضوی، محمود شام،یوسف لغاری دیگر رہنمائوں نے بھی خطاب کیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے خطاب میں مزید کہا اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کو نیب کے دائرہِ کار میں لانے کیلئے قانون میں ترمیم خود پیش کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں دہرا نظام نہیں چل سکتا۔پی پی چیئرمین نے کہا کہ قائدِ عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو 1973ع کے آئین کے بانی ہیں، جس پر ہم سب کو فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1973ع کا آئین ہر شہری کو اس کے حق کو تحفظ اور ضمانت دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ آئین بہت خوبصورت ہے، جو پاکستان کا عکاس ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ جب سے پاکستان کا آئین بنا ہے، اس پر مسلسل حملے اور ڈاکے مارے گئے ہیں، کیونکہ کچھ قوتوں سے یہ برداشت نہیں ہوتا کہ عوام کو انکے حقوق ملیں۔ انہوں نے کہا کہ جنرل ضیاء اور جنرل مشرف کے ادوار میں ہونے والے نقصانات کا بوجھ قوم کو تاحال اٹھانا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس دن اٹھارویں ترمیم منظور ہوئی تھی تو ایک اخبار نے سرخی لگائی تھی کہ پاکستان کے سیاستدان بالاخر میچوئر ہوگئے۔چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا ماضی میں جس کی حکومت آتی تھی وہ مخالفین کو جیل بھجواتے تھے پھر ان کے کام رکواتے تھے، 2008 سے 2013 تک وہ پہلا دور تھا پی پی نے کوئی کام شروع کیا تو ن لیگ نے وہ کام ہونے دیا، اسی لیے سی پیک آج بھی چل رہا ہے، ہم آپس میں لڑتے رہیں گے تو دہشت گردوں کوبھی فائدہ ہو گا۔ وزیر خارجہ نے کہا اس طرح کی ہم آہنگی کی وجہ سے غیر جمہوری قوتوں کیلئے اسپیس بہت کم تھا، لیکن پھر کسی کا ڈاکٹرائن تھا یا اسپرٹ، کہ ایک سلیکٹڈ کو لانچ کیا گیا اس سلیکٹڈ کو لانچ صرف اس لیے کیا گیا تاکہ اُس ’’ہم آہنگی‘‘ کو توڑا جائے۔ مُک مکا کا پروپیگنڈہ بھی کیا گیا۔ صرف اس لیے کہ غیرجمہوری قوتوں کو زیادہ سے زیادہ جگہ مِل سکے اور ان کو ایک پراکسی وزیراعظم مل سکے ایک ایسا وزیراعظم ہو جو قوم کے مسائل میں کوئی دلچسپی نہ لے۔ جو پارلیمان، جمہوریت اور حتیٰ کہ معیشت میں بھی دلچسپی نہ لے۔ وہ یہ سمجھے کہ وہ وزیراعظم اس لیے نہیں بنا کہ وہ ٹماٹر اور پیاز کی قیمتیں دیکھے۔ وہ وزیراعظم صرف اس لیے بنے تاکہ وہ خود کو اور اپنے خاندان کو فائدہ پہنچا سکے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان نے ہر ادارے کو تقسیم کرکردیا ہے۔ سیاست کو اس حد تک تقسیم کردیا ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات نہیں کرسکتے۔ اُس نے عدلیہ اور میڈیا کو بھی اسی طرح تقسیم کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک چینل کھولو تو ایک پاکستان اور دوسرا چینل دیکھو تو وہاں دوسرا پاکستان نظر آتا ہے۔

اہم خبریں سے مزید