• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ کے فیصلے سے سیاسی بحران ختم ہوجانا چاہئے، ناصرہ جاوید

کراچی (ٹی وی رپورٹ) معروف ماہر قانون جسٹس (ر) ناصرہ جاوید اقبال نے کہا ہے کہ ازخود نوٹس پر سپریم کورٹ کے فیصلے سے سیاسی بحران ختم ہوجانا چاہئے، یہاں ہر گروہ سپریم کورٹ پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کررہا ہے

سپریم کورٹ کا فیصلہ سب تسلیم کریں تاکہ ہیجان کی کیفیت ختم ہو، اسمبلی کی تحلیل کے بعد 90دن میں الیکشن کروانا آئینی تقاضا ہے، آئین کا تقاضا پورا نہ ہو تو اس کا مطلب آئین توڑنے کی کوشش ہے۔وہ جیو کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔

 پروگرام میں تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر علی ظفر اور ماہر قانون بیرسٹر کامران مرتضیٰ بھی شریک تھے۔بیرسٹر علی ظفرنے کہا کہ جج صاحبان دباؤ نہیں لیتے آئین و قانون کے مطابق فیصلے کررہے ہیں

 خیبرپختونخوا میں اسمبلی گورنر نے تحلیل کی وہاں تاریخ دینے کا صدر کے پاس اختیار نہیں تھا، جیل بھرو تحریک کے دوران عمران خان کا ضمانتیں کروانا سیاسی حکمت عملی ہے، ایسا نہیں ہوسکتا تحریک کے دوران پوری پارٹی قیادت جیل چلی جائے۔

کامران مرتضیٰ نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں مانا گیا تو بحران مزید بڑھے گا، ججوں کے آپس میں ریمارکس دینے سے دونوں کا تاثر خراب ہوتا ہے.

 پی ٹی آئی کی جیل بھرو تحریک ناکام ہوگئی ہے، سپریم کورٹ میں اچانک بنچوں میں ججوں کی تبدیلی درست نہیں ہے، صحافیوں پر تشدد کرکے معاملات خراب کیے جارہے ہیں۔

معروف ماہر قانون جسٹس (ر) ناصرہ جاوید اقبال نے کہا کہ ازخود نوٹس پر سپریم کورٹ کے فیصلے سے سیاسی بحران ختم ہوجانا چاہئے، یہاں ہر گروہ سپریم کورٹ پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کررہا ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ سب تسلیم کریں تاکہ ہیجان کی کیفیت ختم ہو، سب پارٹیوں نے ایکا کر کے عدالت پر دباؤ ڈالنے کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے یہ ختم ہونا چاہئے۔

ناصرہ جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں بنچز بنانا اور کیسوں کو مارک کرنا چیف جسٹس کا اختیار ہے، ججوں کی خود اپنے ساتھی ججوں پر تنقید کرنا اچھی روایت نہیں اس سے اجتناب ضروری ہے، جیوڈیشل پروسیجر کے طور طریقوں میں جیوڈیشل ریفارمز لانے کی ضرورت ہے۔

ناصرہ جاوید اقبال نے کہا کہ اسمبلی کی تحلیل کے بعد 90دن میں الیکشن کروانا آئینی تقاضا ہے، آئین کا تقاضا پورا نہ ہو تو اس کا مطلب آئین توڑنے کی کوشش ہے، الیکشن 90دن میں کروانا الیکشن کمیشن کا کام ہے، الیکشن قوانین میں صدر کے پاس الیکشن کی تاریخ دینے کا اختیار ہے

صدر کا اپنا اختیار استعمال کرنا ضروری تھا تاکہ لوگوں کو پتا لگ جائے الیکشن 90روز میں ہی ہوں گے، یہ سوال ہی نہیں کہ 90روز میں انتخابات کیسے ہوں گے۔

اہم خبریں سے مزید