اسلام آباد، لاہور (نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک) پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد نئی بحث شروع ہوگئی ہے، حکومت کا کہنا ہے کہ آرڈر مبہم ہے، چار تین سے آیا، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پٹیشن مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میری نظر میں تشریح طلب اور نظرثانی کی ضرورت نہیں ، اگر کسی کو اختلاف ہوا تو جا کر تشریح کرالیں گے، اٹارنی جنرل شہزاد عطا الٰہی نے کہا 4 ججز کا اختلافی نوٹ ہے لہٰذا عدالتی فیصلہ 7 میں سے 3 ججز کا فیصلہ ہے، جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے عدالتی فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے جیل بھرو تحریک ختم کرتےہوئے ہفتے 4مارچ سے انتخابی مہم شرو ع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود الیکشن نہ ہونے کی فضا بنی ہوئی ہے۔تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہےکہ سپریم کورٹ کے انتخابات کے حوالے سے ازخودنوٹس کیس کے فیصلے پر نظر ثانی کی ضرورت نہیں، نہ ہی یہ تشریح طلب معاملہ ہے۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ فیصلے پر نظر ثانی کی ضرورت نہیں، ہمارے مطابق یہ پٹیشن تین کے مقابلے میں چار سے مسترد ہوگئی ہے، فاضل جج صاحبان نے فیصلہ دیا ہےکہ ہائی کورٹس فیصلہ کریں۔ اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ دو ججز نے واضح کہا کہ جسٹس یحییٰ اورجسٹس اطہرمن اللہ سے اتفاق کرتے ہیں، دو ججز نےکہا کہ یہ درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں، یہ درخواستیں چار تین کے تناسب سے مسترد ہوگئی ہیں، دو ججز نے خود کیس سننے سے معذرت کی۔ وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے 2 ججز کے نوٹ کو فیصلہ جان کر ان کو بینچ میں شامل نہیں کیا، آج 5 رکنی بینچ کے 3 ججز نے زمینی حقائق دیکھ کر 9 اپریل سے آگے لے جانے پر مشاورت کا کہا، دونوں ہائی کورٹس میں درخواستیں ابھی تک زیرسماعت ہیں، فیصلے کی تشریح وہاں بھی ہوسکتی ہے۔