اسلام آباد(نمائندہ جنگ)عدالت عظمیٰ نے پیشگی تشکیل دیے گئے بنچوں کے رکن ججوں میں تبدیلی اور سالہا سال پرانے مقدمات کو نظر انداز کرکے نئے مقدمات کو سماعت کیلئے مقرر کرنے سے متعلق منگل 28 فروری کی سماعت کا تحریری فیصلہ جاری کر تے ہوئے قرار دیاہے کہ سپریم کورٹ کے قواعدرجسٹرار یا چیف جسٹس کو کسی بنچ کے جج کو تبدیل کرنے یابینچ میں موجود ججوں کی تعداد کم کرنے کی اجازت نہیں دیتے،ماسوائے اسکے کہ ایک جج خود کو کسی معقول وجہ سے بنچ سے رضاکارانہ طور پر علیحدہ نہ کرلے ؟ بغیر ٹھوس وجوہات کے عدالتی بنچوں کی تبدیلی شکوک و شبہات کو جنم دیتی ہے، خود مختار عدلیہ اور عدالتی وقار کو سامنے رکھتے ہوئے عدالتی بنچوں کی تشکیل شفافیت پر مبنی ہونی چاہیے، بینچوںکی تشکیل اور مقدمات کو سماعت کیلئے مقرر کرنے کے عمل میں شفافیت قائم کی جانی چاہئے،عدالت کے وقار اور آزادی کیلئےیہ شفافیت نہایت ضروری ہے،بدھ کے روز جاری کیا گیا 9 صفحات پر مشتمل یہ تحریری فیصلہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے قلمبند کیا ہے، جس میں عدالت نے قرار دیاہے کہ ہر شہری کاحق ہے کہ وہ جان سکے کہ انصاف کی فراہمی کیلئے کیا طریقہ کار اپنایا جا تاہے،آئین کے آرٹیکل 19 اے میں معلومات تک رسائی کی ضمانت دی گئی ہے۔