خیبر پختونخوا میں دہشت گردی بڑھتی جا رہی ہے پشاور پولیس ہیڈ کوارٹرز میں خود کش حملہ کے بعد صوبے بھر میں پولیس سٹیشنوں پر حملوں کا سلسلہ تیز کردیا گیا ہے۔ پولیس افسروں و جوانوں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنانے کا سلسلہ بھی بڑھتا جارہا ہے اور خیبر پختونخوا دہشت گردی کی لپیٹ میں آ چکا ہے۔ خیبر پختونخوا پولیس کے نئے تعینات ہونے والے انسپکٹر جنرل اختر حیات خان گنڈا پور کی ہدایت پر دہشت گردوں کا صفایا کرنے کے لئے صوبے بھر میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا سلسلہ تیز کر دیا گیا ہے جبکہ دہشت گردوں کے مالی معاونت اور سہولت کاروں کے خلاف بھی دائر تنگ کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
سی ٹی ڈی خیبر پختونخوا میں ٹیئررازم فنانس سیل قائم کر کے پولیس کے تجربہ کار و باصلاحیت افسر عمران شاہد کو سیل کا ڈپٹی انسپکٹر جنرل تعینات کر دیا گیا ہے۔ خیبر پختونخوا میں سی ٹی ڈی کے رینجرز میں بھی اضافہ کرتے ہوئے رینجرز کی تعدادسات سے بڑھا کر چودہ کر دی گئی ہے جبکہ افسروں کی تعداد میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔ خیبر پختونخوا کی نگران حکومت کی طرف سے صوبے میں انتخابات کے لئے سیکورٹی انتظامات کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ انتخابات کے لئے پولیس اور ایف سی کے 57 ہزار پانچ سو اہلکاروں کی ضرورت ہو گی جبکہ پولیس کے پاس افرادی قوت دستیاب نہیں لہٰذا متعلقہ اداروں کی سفارشات کی روشنی میں گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی کو صورتحال سے آگاہ کر دیا گیا ہے گورنر حاجی غلام علی نے سیکورٹی کی صورتحال کے بارے میں ملنے والی رپورٹ کی روشنی میں اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ عوام اپنے پیاروں کی لاشیں اٹھا اٹھا کر تھک چکے ہیں ان حالات میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر کے عوام کو خطرات سے دو چار نہیں کیا جا سکتا۔
انتخابات ضرور ہوں گے لیکن ملک کی معاشی اور سیکورٹی صورتحال کی بہتری اور عوام کے تحفظ کو یقینی بنا کر انتخابات کروائے جائیں گے۔ خیبر پختونخوا میں دہشت گردی اور خود کش حملوں سے عوام میں پائے جانے والے خوف و ہراس کی وجہ سے سیاسی جماعتوں کی طرف سے بڑے جلسے کرنے کا سلسلہ روک دیا گیا ہے تاہم دہشت گردی اور خود کش حملوں کے خوف و ہراس کے باوجود قومی وطن پارٹی نے شہید وطن سابق گورنر حیات محمد خان شیرپائو کی برسی کے جلسہ میں ہونے والے جلسہ میں عوام مزدوروں کسانوں تاجروں وکلا ، ڈاکٹروں طلبا و نوجوانوں کی کثیر تعداد میں شرکت کی۔ آفتاب احمد خان شیرپاؤ کے اس اعلان سے امن کے لئے جدوجہد کو مزید تقویت ملے گی۔
صدر مملکت عارف علوی کی طرف سے پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلی کے انتخابات کے لئے تاریخ دینے کے اعلان سے خیبر پختونخوا میں حکمران اتحاد میں شامل سیاسی جماعتو کی طرف سے سخت ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ کے صوبائی صدر و مشیر وزیراعظم انجینئر امیرمقام مرکزی سینئر نائب صدر و سابق وزیراعلیٰ پیر سید صابر شاہ، صوبائی جنرل سیکرٹری و وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی، مسلم لیگ کے سینئر رہنما و سابق گورنر انجینئر اقبال ظفر جھگڑا اور مسلم لیگ کے صوبائی ترجمان اختیار ولی خان کی طرف سے صدر مملکت کی طرف سے پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلی کے انتخابات کے لئے تاریخ کے اعلان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صدر مملکت کا فیصلہ آئین سے تجاوز ہے۔ صدر مملکت کو پی ٹی آئی ورکر بن کر ملک کو عمران نیازی کی خواہشات کے مطابق چلانے کی بجائے اور ملک کو بحران سے دو چار کرنے کی بجائے ملک کو آئین و قانون کے مطابق چلانا چاہئے۔
خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی جیل بھرو تحریک ناکامی سے دو چار ہو گئی مردان سوات اور دوسرے علاقو ں میں پولیس کی طرف سے لاؤڈ سپیکرز کے ذریعے بار بار اعلانات کئے جاتے رہے کہ گاڑیاں تیار کھڑی ہیں اگر کوئی گرفتاری دینا چاہے تو پولیس حاضر ہے لیکن پی ٹی آئی کے سابق وزرا سابق ارکان اسمبلی اور پی ٹی آئی کے رہنماؤں و کارکنوں سمیت کسی نے بھی گرفتاری نہیں دی سوات میں پولیس کی طرف سے سابق وزیراعلیٰ محمود خان اور پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے گھروں کے سامنے بار بار لاؤڈ سپیکرز کے ذریعے اعلانات کئے جاتے رہے کہ پولیس گاڑیوں سمیت حاضر ہے اگر کوئی گرفتاری دینا چاہے تو آ جائے لیکن پولیس کی طرف سے بار بار اعلانات کے باوجود کسی نے بھی گرفتاری نہیں دی پولیس کی طرف سے گرفتاری دینے کے لئے لائوڈ سپیکرز پر اعلانات کے باوجود پی ٹی آئی کے سابق وزرا سابق ارکان اسمبلی اور پارٹی عہدیداروں کی طرف سے گرفتاری نہ دینے پر خیبر پختونخوا میں عوام کی طرف سے پی ٹی آئی کے سابق وزرا سابق ارکان اسمبلی اور عہدیداروں کے خلاف پروپیگنڈہ مہم چلاتے ہوئے کہا جا رہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں 9سال تک اقتدار کے مزے اڑانے اور عمران خان کے لئے مرنے اور ہر قربانی دینے کے اعلانات کرنے والے جیلوں سے خوفزدہ ہو کر چھپتے پھر رہے ہیں اور جیل بھرو تحریک جیل سے بھاگو تحریک میں بدل گئی ہے۔
صوبائی دارالحکومت پشاور میں بھی جیل بھرو تحریک ناکام ہو گئی۔ پی ٹی آئی کے عہدیداروں کی طرف سے کئی روز سے جیل بھرو تحریک کے لئے تیاریاں کی گئیں جس دن گرفتاری دینا تھی اس روز پشاور میں پی ٹی آئی ورکرز کنونشن ہوا جس سے پی ٹی آئی کے صوبائی صدر پرویز خان خٹک اور دوسرے رہنمائوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی کال پر پی ٹی آئی کے ہزاروں کارکن دھڑا دھڑ گرفتاریاں دیں گے اور خیبر پختونخوا کی جیلیں بھر جائیں گی پی ٹی آئی کارکنوں کو ہشتنگری پشاور میں گرفتاریاں دینے کے لئے جمع ہونے کی ہدایت کی گئی پولیس کی طرف سے تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی تھیں اور گرفتاری دینے والوں کو جیل لے جانے کے لئے گاڑیاں بھی کھڑی کی گئی تھیں۔
مقررہ وقت پر پی ٹی آئی کے صوبائی صدر پرویز خان خٹک پارٹی عہدیداروں کے ہمراہ وہاں پہنچے اور وین میں بیٹھ گئے تاہم کچھ دیر بعد وہ وین سے اتر گئے جبکہ پرویز خان خٹک کی طرف سے کہا گیا کہ وہ وین کے ذریعے جیل نہیں جائیں گے بلکہ خود جیل جائیں گے وہ جلوس کی شکل میں پشاور جیل کے سامنے پہنچے تاہم پی ٹی آئی کے کسی بھی رہنما اور کارکنوں نے گرفتاری نہیں دی اور گرفتاری دیئے بغیر منتشر ہو کر گھروں کو واپس چلے گئے۔