کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ بیک فٹ پر حکومت نہیں عمران خان ہیں جو اپنی بزدلی کا ثبوت قوم کو دکھارہے ہیں، سینئر صحافی عادل شاہزیب نے کہا کہ چیف جسٹس ثاقب نثار کا دور متنازع فیصلوں کی وجہ سے آج بھی یاد کیا جاتا ہے،تحقیقاتی صحافی زاہد گشکوری نے کہا کہ عمران خان نے ثاقب نثار سے کہا کہ آج کل میں بہت مشکل میں ہوں، میرے خلاف کافی کیسز چل رہے ہیں، میں چاہتا ہوں آپ میری مدد کریں مجھے آپ کی رہنمائی کی ضرورت ہے، سابق چیف جسٹس نے مجھے بتایا کہ انہوں نے عمران خان کو کہا کہ میں اس معاملہ میں آپ کی مدد نہیں کرسکتا، سینئر صحافی شہباز رانا نے کہا کہ آئی ایم ایف نہیں چاہتا کہ پروگرام بحال ہونے کے بعد پاکستان دیوالیہ ہوجائے۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ حکومت کو عمران خان کو پکڑنے کی عجلت ہوتی تو چھ آٹھ مہینے پہلے گرفتار ہوچکے ہوتے، عمران خان کو عجلت ہے کسی بہانے عدالت کی حکم عدولی کر کے گرفتار ہوجائیں،پی ٹی آئی والے جسے ببرشیر قرار دے رہے ہیں وہ کل گیدڑ کی طرح اپنے گھر میں چھپا رہا،ایک شخص قانون کے نظام پر لیکچر دیتا تھا اب قانون اسے بلارہا ہے تو مسلسل فرار ہے، قانون کی بالادستی کا درس دینے والا مسلسل راہ فرار اختیار کررہا ہے۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی اہلیہ بستر مرگ پر تھیں وہ اپنی اہلیہ کو دیکھنے کیلئے تین دن کی رخصت مانگتے رہے مگر نہیں ملی، نواز شریف نے عدالت میں ڈیڑھ دو سو پیشیاں لگائیں مگر عدالت کی حکم عدولی نہیں کی، میری سرجری ہوئی تھی چار روز بعد نیب میں پیش ہوا اور گرفتار کرلیا گیا، بیک فٹ پر حکومت نہیں عمران خان ہیں جو اپنی بزدلی کا ثبوت قوم کو دکھارہے ہیں، من میں چور نہ ہو تو آپ ڈنکے کی چوٹ پر عدالتوں کا سامنا کرتے ہیں، عمران خان اس وقت عدالت سے فرار حاصل کرنا چاہ رہے ہیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ سپریم کورٹ کو جواب دینا پڑے گا عمران خان اور عثمان بزدار سات ماہ اس کے فیصلے کو روندتے رہے مگر اسے کوئی پوچھ نہیں سکا، جو شخص سپریم کورٹ کے فیصلے خاطر میں نہیں لایا وہ ہائیکورٹ یا سیشن کورٹ کو کس کھاتے میں لائے گا، شہبازشریف ،حمزہ شریف ، رانا ثناء اللہ، خواجہ آصف، رانا ثناء اللہ، مفتاح اسماعیل اور شاہد خاقان عباسی نے جیلیں بھگتیں فرار اختیار نہیں کیا، عمران خان خود کو قانون اور عدالتوں سے بالاتر سمجھ رہا ہے، سپریم کورٹ کی ڈھیل کے بعد عمران خان عدالتی فیصلوں کو روند رہے ہیں۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ عمران خان کو چند مخصوص ججوں سے بار بار ریلیف ملتا محسوس ہورہا ہے، چیف جسٹس کی ذمہ داری ہے اپنے ادارے کا تشخص بحال کریں،چند مخصوص ججو ں کے کنڈکٹ سے تاثر گہرا ہورہا ہے کہ ن لیگ اور عمران خان کیلئے الگ الگ قانون ہے، الیکشن سے فرار نہیں حاصل کررہے، سپریم کورٹ کے فیصلے نے سیاسی نظام میں بحران کی بنیاد رکھ دی ہے، پنجاب اور کے پی میں پی ٹی آئی ہار گئی تو کیا ہماری حکومتوں کو الزام نہیں دے گی؟۔ عمران خان کی میڈیا پر پابندی کے سوال پر احسن اقبال نے کہا کہ پیمرا ایک آزاد ریگولیٹری باڈی ہے اس کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے، آج کے دور میں سنسرشپ تقریباً غیرمتعلق ہوگئی ہے، الیکٹرانک میڈیا پر پابندی ہو تو سوشل میڈیا پر تقاریر نشر ہوجاتی ہیں، میڈیا کے اداروں کو فیصلہ کرنا ہے کہ کیا ان کے پاس اتنا وقت ہے کہ وہ ایک شخص کیلئے اپنے چینلز کو وقف کردیں۔