• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہر میں اسٹریٹ کرائم کے بعد ٹارگٹ کِلنگ کے واقعات بھی ایک بار پھر شروع ہو گئے ہیں۔ گزشتہ دِنوں گلستان جوہر میں نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے معلم اور فیڈریشن آف پرائیویٹ اسکولز پاکستان کے وائس چیئرمین جاں بحق ہو گئے۔ واقعہ گلستان جوہر تھانے کی حدود بلاک 7 انوار القرآن کے قریب پیش آیا۔ 55 سالہ سید خالد رضا ولد سید وصی کو انکے گھر کی دہلیز پر نشانہ بنایا گیا،ملزمان نے ان کے ماتھے پر گولی ماری اور فرار ہو گئے۔ خالد رضا کے قتل کی ذمے داری کالعدم سندھودیش روولیوشنری آرمی نے قبول کی ہے۔ اسی طرح ٹارگٹ کلِنگ کا ایک واقعہ کشمیر روڈ پر پیش آیا۔ 

کشمیر روڈ پر گزشتہ ہفتے تاجر عمر ہارون کی ٹارگٹ کِلنگ میں ملوث ملزمان کا تاحال پولیس سراغ نہیں لگا سکی۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق مسلح افراد نے عامر ہارون پر کلاشنکوف کی کم از کم آٹھ گولیاں فائر کیں ، جب کہ اسے تین گولیاں لگیں، جس سے وہ جاں بحق ہوگیا۔ پولیس کے تفتیش کاروں نے جائے وقوعہ سے کلاشنکوف کے آٹھ خالی خول برآمد کیے ہیں، جنہیں فرانزک کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔ مقتول عامر ہارون کشمیر روڈ کا رہائشی تھا۔ متاثرہ شخص گھر جا رہا تھا، جب موٹرسائیکل پر سوار حملہ آور کشمیر کمپلیکس کے قریب اس کی گاڑی کے سامنے آئے اور تیز رفتاری سے بھاگنے سے پہلے اسے گولی مار دی۔ پولیس کی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ عامر ہارون پر 2021 میں بھی حملہ ہوا تھا، جس میں وہ زخمی ہوئے تھے۔ 

مقتول 7مقدمات مدعی، ملزم اورگواہ بھی تھا،3مقدمات پریڈی، 3مقدمات گلشن اقبال اور ایک مقدمہ صدر تھانےمیں درج ہے،مقتول پراپرٹی ڈیلرتھا، گاڑی پر 2 مسلح ملزمان نے بڑے اسلحے سے فائرنگ کی،مقتول کو 4 گولیاں لگیں، پولیس کو جائے وقوع سے کلاشنکوک کے 8 خول ملے ہیں۔ پراپرٹی کے کاروبار کے علاوہ متاثرہ شخص صدر کے بازار میں سُنار کا کام بھی کرتا تھا۔ پولیس نے بتایا کہ 2021 میں ہونے والا حملہ پراپرٹی کے لین دین کا تنازع تھا۔

مقتول خالد رضا
مقتول خالد رضا 

پولیس نے شبہ ظاہر کیا کہ عامر کا قتل ذاتی دشمنی پر ہو سکتا ہے، جب کہ مزید تفتیش جاری ہے۔ مقتول عامر ہارون کشمیر روڈ کا رہائشی تھا، رات گئے گھر جاتے ہوئے اسے نشانہ بنایا گیا، وہ صدر کے علاقے میں سنار کا کام کرتا تھا۔ وہ 2021 میں قاتلانہ حملے میں زخمی ہوا تھا،واقعہ لین دین کا تنازع تھا۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق مقتول کا متعدد افراد سے لین دین کا تنازع تھا اور اس نے اس سلسلے میں مقدمات بھی درج کروا رکھے تھے، جب کہ اس کے خلاف کچھ مقدمات بھی درج ہیں۔

ایک اور واقعہ میں پنجاب سے کاروبار کے سلسلے میں کراچی آنے والے نوجوان کو قتل کردیا گیا۔نوجوان کی لاش شاہ لطیف ٹاؤن تھانے کی حدود سے ملی تھی، جسے اغواء کے بعد تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق مرغی خانہ پل ملیر ندی کے قریب سے ملنے والی نوجوان کی شناخت محمد عمر مختیار کے والد مختیار احمد کے نام سے ہوئی۔ مقتول کے والد کا کہنا ہے کہ بیٹا اعلیٰ تعلیم یافتہ تھا اور کئی ماہ سے بیرون ملک جانے کی کوششوں میں لگا تھا۔ 

انہوں نے بتایا کہ میرا بیٹا آن لائن کپڑے کا کاروبار کرتا تھا، کپڑے کی خریداری کے سلسلے میں کراچی اور لاہور آتا جارہتا تھا۔ بیٹے نے 2مارچ کی شب حیدرآباد سے کراچی پہنچنےکی فون پر اطلاع دی،بیٹے کو کپڑے کی خریداری کے لیے 1لاکھ 10ہزار روپے آن لائن بھجوائے ،3 مارچ کو پولیس کی جانب سے فون کال موصول ہوئی کہ بیٹے کی تشدد زدہ لاش ملی ہے۔ مقتول کے والد نے بتایا کہ بیٹے کو بھیجی گئی رقم بینک میں ہے یا لوٹ لی گئی ہے، انہوں نے بتایا کہ میرے بیٹے کو چند روز بعد روزگار کے سلسلے میں برطانیہ جانا تھا، مجھے نہیں معلوم میرے بیٹے قتل کیوں اور کس نے کیا، پولیس کے مطابق شبہ ہے کہ نوجوان کو منصوبہ بندی کے تحت کراچی بلا کر قتل کیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ موبائل فون ریکارڈ کی مدد سے واقعہ کی تفتیش جاری ہے۔ مقتول منڈی بہاوالدین کا رہائشی تھا۔ 

سہراب گوٹھ میں مسلح ملزمان نے کپڑے کے تاجر کو 7 گولیاں مار کر قتل کر دیا، سہراب گوٹھ تھانے کی حدود جونیجو کالونی میں موٹر سائیکل پر سوار ملزمان نے عبدالقیوم مسجد کے قریب ایک شخص پر اندھا دھند فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں 65 سالہ نیک محمد ولدفضل محمد موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔ واردات کے بعد ملزمان موقع سے فرار ہونے میں کام یاب ہوگئے، پولیس کے مطابق مقتول کا آبائی تلعق پشاور سے تھا اور وہ کپڑوں کی تجارت کرتا تھا۔ مقتول کو 7 گولیاں لگیں۔ پولیس نے جائے وقوعہ سے خول تحویل میں لے لیے ہیں۔ 

مقتول محمد عمر مختیار
مقتول محمد عمر مختیار 

پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ بظاہر ذاتی رنجش کا شاخسانہ معلوم ہوتا ہوتا ہے۔ تاہم اس حوالے سے مزید تفتیش جاری ہے۔ سائٹ ایریا میں کار پر فائرنگ سے 3 افراد زخمی ہوگئے۔ سائٹ اے تھانے کی حدود سائٹ ضیاء کالونی ضیا موڑ کے قریب موٹر سائیکل سوار ملزم نے کار پر فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں تین افراد 31 سالہ فدا خان ولد کمال خان ، 30 سالہ وسیم ولد عبدالحمید اور 50 سالہ فضل ہادی ولد بخت زخمی ہو گئے، زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا۔ ایس ایس پی کیماڑی فدا حسین جانوری کے مطابق تینوں افراد ائیرپورٹ سے کار پر آرہے تھے اور ان کا تعاقب کر کے موٹر سائیکل سوار ملزمان نے انہیں نشانہ بنایا۔ انہوں نے بتایا کہ تینوں افراد سے کوئی چیز نہیں چھینی گئی ہے اور بطاہر واقعہ ذاتی رنجش معلوم ہوتا ہے۔ 

تاہم اس کی مزید تفتیش جاری ہے اور زخمیوں کے بیان کے بعد مزید صورتِ حال واضح ہوسکے گی۔ ٹارگٹ کِلنگ کے مذکورہ واقعات میں اب تک کوئی ملزم گرفتار نہیں ہو سکا ہے، شہر میں چند دِنوں کے دوران ٹارگٹ کلنگ کے واقعات نے پولیس کی کارکردگی پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ دوسری جانب شہر میں اسٹریٹ کرائم اور لوٹ مار کے واقعات بھی تھمنے میں نہیں آ رہے، ڈاکوؤں کی جانب سے لوٹ مار کے دوران شہریوں کے قتل کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ میمن گوٹھ تھانے کی حدود واقع زیر تعمیر نجی ہاؤسنگ اسکیم میں دو درجن سے زائد مسلح ملزمان نے داخل ہوکر گارڈ اورعملے کو یرغمال بناکر ایک کمرے میں رسیوں سے باندھ کر 15موبائل فونز ، نقدی اور سات ہتھیار لوٹ لئیے اور فرار ہوگئے۔ 

اطلاع پر پولیس نے موقع پر پہنچ کر جائے وقوع کا موقع معائنہ کیا،گارڈ اور ملازمین سے ابتدائی بیان قلم بند کر کے واقعہ کا مقدمہ وسیم جان کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا۔ پولیس کے مطابق شکایت گزار کا کہنا ہے کہ مسلح ملزمان اندر داخل ہوئے جو وردیوں میں ملبوس تھے، انہوں نے چھاپے کے انداز میں کارروائی شروع کی اور وہاں سے لوٹ مار کے بعد موٹر سائیکلوں اور کاروں میں فرار ہوئے ۔ پولیس نے اطراف کے علاقے کا معائنہ کر کے مختلف مقامات سے انہیں 5 ہتھیار قبضے میں لے لیے،جب کہ واردات کے دوران چھینا جانے والا 30 بور پستول اور شاٹ گن برآمد نہیں ہوسکی۔

دوسری جانب شہر میں ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز مویشی چھڑوانے کے لیے بھتہ دینے پر مجبور ہو گئے،اسٹیل ٹاؤن کے علاقے سے مسلح ملزمان 8 بھینسیں اور موبائل فون لیکر فرار ہو گئے۔ اسٹیل ٹاؤن تھانے میں درج مقدمہ الزام نمبر 127/2023 میں مدعی محمد بلال نے بتایا ہے کہ 21 فروری کو چمڑ منڈی سے مزدا گاڑی میں لوڈ کی جانے والی 8 بھینسیں مین روڈ نزد پرانا ٹول پلازہ لنک روڈ سے 6 ملزمان نے لوٹ لیں، گاڑی میں ڈرائیور،کلینر اور مزدور موجود تھے، ملزمان نے ڈرائیور سے موبائل فون بھی لوٹ لیا اور مزدا لےکر فرار ہو گئے، ملزمان قریبی جنگل میں ڈرائیور اور اس کے ساتھیوں کو چھوڑ کر سوزوکی میں فرار ہو گئے۔ 

ڈیری اینڈ کیپیٹل فارمز ایسوسی ایشن کے صدر شاکر عمر گجر نے ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو کو ایک خط بھی لکھا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے دو ماہ سے بھینس کالونی تھانہ سکھن کی حدود سے اسلحہ بردار لوگ رات کے اندھیرے میں تقریباً 7 ڈیری فارمرز کے مویشی اسلحے کے زور پر مختلف اوقات میں کھول کر لے گئے اور بھتہ دیکر مویشی واپس لائے گئے، جب کہ سپر ہائی وے سے نیشنل ہائی وے کو ملانے والی لنک روڈ پر میمن گوٹھ اور اسٹیل ٹاؤن تھانوں کی حدود میں 10سے زائد مویشیوں سے بھری گاڑیاں اسلحے کے زور پر چھینی جا چکی ہیں، انہوں نے خط میں بتایا کہ متاثرہ افراد نے ان واقعات کی ایف آئی آر درج نہیں کروائی ،کیوں کہ ان کا کہنا تھا کہ مویشیوں کی واپسی کے لیے ان کی ملزمان سے بات چیت چل رہی ہے، صدر ڈیری فارمرز نے ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے۔

قائدآباد کے علاقے لانڈھی 89 موڑ کے قریب موٹرسائیکل سوار ملزمان نے مردم شماری کرنے والے عملے سے اسلحے کے زور پر ٹیبلٹ ،موبائل فون ،ڈیوائس اور دیگر سامان لوٹ کر فرار ہوگئے، پولیس کے مطابق متاثرہ شخص عثمان سرکاری اسکول ٹیچر ہے ،پولیس نے عثمان کی مدعیت میں مقدمہ الزام نمبر 140/23 درج کرکے ملزمان کی تلاش شروع کردی ہے، شہر میں ڈاکوؤں کے ساتھ چور بھی سرگرم ہیں۔ 

نیو کراچی یونین کمیٹی کے دفتر میں چوروں نے قیمتی سامان کے ساتھ پیدائش اموات کا ڈیٹا بھی چوری کرلیا، واردت یوسی آفس 9 میں دو مارچ کو ہوئی،چور دفتر کےتالےکاٹ کر کمپیوٹرز، پرنٹرز،ایل ای ڈیز لے اڑے،انتظامیہ کے مطابق نادرا سے ملنے والے سسٹم میں یوسی 9 کے مکینوں کا پیدائش اور اموت کا ڈیٹا تھا، واقعہ کے خلاف بلال کالونی تھانےمیں درخواست جمع کروادی گئی ہے۔ 

تاہم پولیس تاحال کسی ملزم کو گرفتار نہیں کر سکی۔ ماہ فروری میں اسٹریٹ کرائم کی 7 ہزار کے قریب واردتیں رپورٹ ہوئیں۔ فروری میں موبائل فون چھینے کی 2255 واردتیں ہوئیں،موٹر سائیکل چوری ہونے کی 4054 وارداتیں ہوئیں، اسحلہ کے زور پر 326 موٹر سائیکلیں چھینی گئیں،ماہ فروری میں کار چوری کی 163 وارداتیں شہریوں نے رپورٹ کی،اسلحہ کے زور پر 15شہریوں کو گاڑیوں سے محرم کردیا گیا۔ 

رواں برس کے دو ماہ کے دوران ڈاکوؤں نے 24 شہریوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا ،گزشتہ ماہ ٹارگٹ کِلنگ کے 3 واقعات ہوئے،ڈکیتی کے دوران 25 سے زائد شہریوں کو زخمی کیا گیا۔ شہریوں نے اسٹریٹ کرائم سے تنگ آ کر قانون کو اپنے ہاتھ میں لینا شروع کر دیا ہے۔ بفرزون کے قریب ڈکیت کی فائرنگ سے دو بھائی زخمی ہوگئے۔ شہریوں کے تشدد سے ایک ڈکیت بھی مارا گیا۔ 

گبول ٹاؤن تھانے کی حدود بفرزون سیکٹر 15 بی میں لوٹ مار کے دوران ملزمان نے فائرنگ کر کے دو سگے بھائیوں 37 سالہ عبدالقادر اور 35 سالہ مظیر ولد محمد علی کو زخمی کر دیا ۔ واقعہ کے بعد شہریوں نے ملزمان کو پکڑنے کی کوشش کی، اس دوران وہاں موجود ایک کار سوار نے ملزمان کو ٹکر مار کر جس کے بعد شہریوں نے ایک ملزم کو پکڑ لیا، جب کہ دوسرا وہاں سے فرار ہونے میں کام یاب ہوگیا۔ پکڑے جانے والے ملزم کو شہریوں نے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا،واقعہ کی اطلاع پر پولیس بھی وہاں پہنچی اور ملزم کو شہریوں کی تحویل سے نکالا۔ زخمی بھائیوں کو جناح اسپتال منتقل کیا گیا، جب کہ ملزم کو عباسی شہید اسپتال لے جایا جارہا تھا کہ اس نے راستے میں دم توڑ دیا۔

نارتھ ناظم آباد بلاک جے میں شہری نے ڈکیتی کی کوشش ناکام بناتے ہوئے ڈاکوؤں کو گاڑی سے ٹکر مار دی۔ ڈکیتی کی ناکام واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آئی ہے، کار سوار شہری نے موٹر سائیکل سوار ملزمان پر کار چڑھا دی،کار کی ٹکر سے دونوں ڈاکو سڑک پر جاگرے،ٹکر کے بعد ڈاکو جائے وقوعہ سے موٹر سائیکل چھوڑ کر بھاگ نکلے۔ اورنگی ٹاؤن میں لوٹ مار کے دوران ملزمان کی فائرنگ سے شہری زخمی ہوگیا، زخمی کے بھائی کی فائرنگ سے ایک ڈکیت مارا گیا۔ 

اورنگی ٹاون کے علاقے سیکٹر ساڑھے گیارہ شگفتہ اسکول کے قریب احسن فراز نامی شخص اپنے گھر کے باہر کھڑا ہوا تھا کہ موٹر سائیکل سوار 2 ملزمان احسن فراز سے نقدی اور موبائل چھین لیا اور مزاحمت کرنے پر فائرنگ کر کے اسے زخمی کردیا ،فائرنگ کی آواز سن کر زخمی کا بھائی گھر سے باہر نکل آیا، جس نے اپنے لائسنس یافتہ پستول سے فائرنگ کرکے ایک ملزم کو ہلاک اور دوسرے کو زخمی کردیا،زخمی ڈکیت فرار ہونے میں کام یاب ہوگیا۔ 

منگھوپیر میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے ایک شہری جاں بحق اور دو زخمی ہو گئے، شہریوں کی فائرنگ سے دو ڈاکو مارے گئے۔منگھوپیر تھانے کی حدود حسن بروہی گوٹھ واقع ہائیڈرنٹ پر تین ملزمان نے ٹینکر اور راہ گیر گاڑیوں کو واردات کا نشانہ بنایا،ملزمان کی فائرنگ سے ایک شہری جاں بحق اور دو زخمی ہو گئے، جنھیں عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں مقتول کی شناخت 25 سالہ ابو حسن ولد حاجی عبد القادر، جب کہ زخمیوں کی شناخت 60 سالہ مولا بخش ولد یار محمد اور 50 سالہ ریاض احمد ولد محمد امیر کے ناموں سے ہوئی، مقتول ٹینکر ڈرائیور تھا اور حسن بروہی گوٹھ کا ہی رہائشی تھا، جب کہ زخمی ہونے والے دونوں افراد راہ گیر بتائے جاتے ہیں۔ ہائیڈرنٹ پر موجود شہریوں کی فائرنگ سے دو ملزمان ہلاک ہو گئے، جب کہ ایک ملزم فرار ہونے میں کام یاب ہوگیا۔

جرم و سزا سے مزید
جرم و سزا سے مزید