سکھر (بیورو رپورٹ) لیبر کالونی فلیٹس کے متعلق سندھ ہائیکورٹ سکھر بنچ میں دائر درخواست کا معاملہ، صوبائی وزیر سعید غنی سندھ ہائی کورٹ سکھر بنچ میں پیش ہوئے، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے سیکرٹری فنانس لالا اسد پٹھان کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس عبدالمبین لاکھو پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی، جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس دیئے کہ اربوں کے بجٹ کے باوجود آپ اپنے اسپتال پرائیوٹ اداروں کو دے رہے ہیں اگر اسپتالوں میں کوئی ایسا مسئلہ ہے تو ورکرز کو پرائیوٹ اسپتالوں میں صحت کی سہولت کیوں نہیں دی جاسکتی، سندھ گورنمنٹ کی ڈرگ پرچیز کمیٹی کیا کر رہی ہے، سول اسپتال میں جاکر دیکھیں ساری غیرمعیاری ادویات ملتی ہیں افسوس ہے سندھ دو کلاسز میں تقسیم ہے ایک رولرز دوسرے غلام ہیں ہمارے بچے غریب کے اسکول میں نہیں پڑھتے جو ہمیں آکر بتائیں وہاں کیا سلیبس ہے۔ آپ نے اربوں روپے خرچ کئے ہیں بتائیں مزدوروں کے کتنے بچے ڈاکٹرز انجینئر بنے ہیں ہمیں بتائیں کہ کون سے بڑے ادارے میں ورکرز کے بچوں کو ایک سو اسکالر شپ دی ہیں، صوبائی وزیر سعید غنی نے عدالت کو بتایا کہ فلیٹس کے مسائل ہیں،2010 کے سیلاب میں متاثرین کو فلیٹس میں ٹھہرایا گیا تھا گلشن معمار کے لیبر فلیٹس سے رینجرز آپریشن کے ذریعے قابضین کو نکالا گیا ہمارے لوگ گڑ بڑ کرکے غلط لوگوں کو فلیٹس الاٹ کرتے تھے اس حوالے سے نئی پالیسی بنائی ہے تاکہ مستحق لیبر کو فلیٹس مل سکیں۔