• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران نے ریاستی رٹ چیلنج کی، سرنڈر کرنا لازمی، ہفتہ کو پیش کرنے کا حکم برقرار، جج دھمکی کیس میں وارنٹ گرفتاری معطل

اسلام آباد (جنگ نیوز/ایجنسیاں)ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کی عدالت نے خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینے کے کیس میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری معطل کردیے۔

ایڈیشنل سیشن جج فیضان حیدر گیلانی نے20 مارچ تک عمران خان کو متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیدیا۔

 ادھر لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی گرفتاری کیلئے زمان پارک میں پولیس آپریشن آج تک روکتے ہوئے پی ٹی آئی کو اتوار کو مینار پاکستان لاہور میں جلسہ کرنے سےبھی منع کردیا ۔عدالت نے آئی جی پنجاب اور تحریک انصاف کو آپس میں باہمی مشاورت کا حکم دے دیا۔

عدالت نے کہا کہ آپ آئی جی پنجاب اور چیف سیکرٹری کے ساتھ بیٹھیں اور میکانزم بنائیں۔خدا کا واسطہ ہے سسٹم اور قوم کی زندگی کو چلنے دیں۔چند ماہ سے قوم کی بہت بے عزتی ہورہی ہے ۔

جسٹس طارق سلیم نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی اتوار کو ریلی یا جلسہ نہیں روکتی تو میں حکم نامہ جاری کردوں گا۔دریں اثناء اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی درخواست خارج کردی گئی اور 18 مارچ کو گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم برقرار رکھا ہے ۔

 ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی وارنٹ معطلی کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ وارنٹ گرفتاری محض ایک انڈرٹیکنگ کی بنیاد پر خارج نہیں کیے جاسکتے۔ عدالت نے اپنے تحریری حکمنامے میں کہا کہ درخواست گزارکوچار مواقع پر ذاتی حیثیت میں پیشی سے استثنیٰ دیا گیا‘یہ مذاق نہیں کہ امن عامہ کی صورتحال پیداکریں ‘قومی خزانے کو کروڑوں کا نقصان پہنچائیں اورعدالت کو انڈرٹیکنگ دے دیں ‘ پی ٹی آئی سربراہ نے ریاست کی رٹ اور وقار کو چیلنج کیا‘تفصیلی فیصلے میں کہاگیاکہ پولیس کو فرض سے روکنے کیلئے ظالمانہ طاقت کا استعمال کیا گیا ‘عمران خان نے جوصورتحال پیداکی وہ کسی طور قبول نہیں ‘وہ کسی عمومی قانونی ریلیف کے مستحق نہیں ‘ اب عمران خان کا عدالت کے سامنے سرنڈرکرنا لازمی ہے ۔

عمران کی درخواست قانون اور حقائق کے خلاف ہے،درخواست کسی بھی قانونی اعتبار سے جائز نہیںوہ رعایت کے مستحق نہیں لہٰذا اسے مسترد کیا جاتا ہے۔

اس سے قبل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال کی عدالت میں توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔سماعت کے آغازپر جج نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ اب تک عدالتی طریقہ کار سے سیشن عدالت کو موصول نہیں ہوا، جج نے استفسار کیا کہ آپ کو کیا لگتا ہے کیس قابل سماعت ہونے کے حوالے سے الیکشن کمیشن کو نوٹس دینا چاہیے؟ مسئلہ ایک سیکنڈ میں حل ہو سکتا ہے، عمران خان کہاں ہیں؟ عمران خان ذاتی حیثیت میں عدالت میں کہاں پیش ہوئے ہیں؟

انڈرٹیکنگ کا کانسیپٹ کہاں پر ہے؟وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ کیا ضروری ہے کہ عمران خان کو گرفتار کرکے ہی عدالت لائیں؟ جج نے ریمارکس دیے کہ ہم چاہتے ہیں کہ عمران خان عدالت آجائیں، عمران خان کیوں نہیں آرہے؟ قانون کے مطابق عمران خان نے پولیس کے ساتھ تعاون کرنا ہے، مزاحمت نہیں کرنی۔

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ عمران خان تو خود کہہ رہے ہیں کہ میں عدالت آنا چاہتا ہوں‘آپ کے پاس دو آپشنز موجود ہیں، پہلا آپشن آپ انڈرٹیکنگ کی درخواست منظور کرکے ناقابلِ ضمانت وارنٹ منسوخ کردیں، دوسرا آپشن آپ شورٹی لے کر قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کریں

 عمران خان انڈرٹیکنگ دینا چاہتے ہیں کہ 18 مارچ کو سیشن عدالت میں پیش ہوں گے۔جج نے ریمارکس دیے کہ یہ دنیا کا سب سے مہنگا وارنٹ ہوگیا ہے، کروڑوں روپے اس وارنٹ کے پیچھے لگ گئے ہیں‘عدالت نے کہا کہ جو ہوا ہے ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا، وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ آپ جو کہہ رہے میں اس کو مانتا ہوں کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔

عدالت نے کہا کہ عمران خان ابھی عدالت میں سرنڈر کر دیں تو میں آئی جی کو گرفتاری سے روک دوں گا۔عدالت نے الیکشن کمیشن اور درخواست گزار کے کونسل کو طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت میں 12 بجے تک وقفہ کر دیا۔وقفے کے بعد سماعت میں خواجہ حارث نے کہا کہ گزارش ہے کہ انڈرٹیکنگ لے کر وارنٹ معطل کیے جائیں

 اسلام آباد ہائی کورٹ کا بھی یہی حکم ہے، جج ظفر اقبال نے کہا کہ چلیں دیکھ لیتے ہیں، شکایت کنندہ کے دلائل بھی سن لیتے ہیں۔عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل کے پہنچنے تک سماعت میں وقفہ کردیا، سماعت ڈھائی بجے دوبارہ ہوگی۔

اہم خبریں سے مزید