لاہور(عبدالماجد بھٹی ،نمائندہ خصوصی) پاکستان سپر لیگ کا ٹائٹل مسلسل دوسرے سال جیتنے والے لاہور قلندرز کے کپتان اور پلیئر آف دی فائنل شاہین شاہ آفریدی نے کہا ہے کہ میں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو کال کرکے افغانستان کی سیریز میں آرام مانگا تھا۔
انہوں نے بابر اعظم اور محمد رضوان ن کا نام لینے سے گریز کیا لیکن کہا کہ ہم تینوں نے پی سی بی سے آرام مانگا تھا، ہم نے بورڈ سے بھی بات کی ہے۔شاہین آفریدی کے اس بیان کے بعد ان قیاس آرائیوں کا خاتمہ ہوا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ پی سی بی نے سینئر کھلاڑیوں کو زبردستی ریسٹ کرایا ہے اور شاہین آفریدی افغانستان سیریز میں کپتانی کے لئے امیدوار تھے۔
پاکستان ٹیم کے اعلان کے بعد پہلی بار کسی کھلاڑی نے اس حساس اور سنجیدہ معاملے پر لب کشائی کی ہے۔
شاہین آفریدی نے کہا کہ ہمارا فوکس ایشیا کپ اور ورلڈ کپ پر ہے۔ ون ڈے کرکٹ کھیلنا چاہتے ہیں اور نیوزی لینڈ کی سیریز میں ایکشن میں نظر آئیں گے۔
قذافی اسٹیڈیم میں فائنل کے بعد پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں فاسٹ بولروں کی بڑی تاریخ رہی ہے ۔اس پاکستان سپرلیگ کی کارکردگی سے زمان خان اور احسان اللہ کو پاکستان ٹیم میں موقع ملا۔
امید ہے کہ ان نوجوان فاسٹ بولروں نے جس طرح پی ایس ایل میں کارکردگی دکھائی اسی طرح وہ افغانستان کی سیریز میں پاکستان کے لئے کارکردگی دکھائیں گے اور پاکستانی فاسٹ بولنگ کا کور مضبوط ہوگا۔
شاہین آفریدی نے کہا کہ میری ٹیم ڈیمانڈ کرتی ہے کہ میچوں میں جلد وکٹ لے کر دوں میں چاہے لیگ کھیلوں یا ملک کیلئے میں جلد وکٹ لینے کی کوشش کرتا ہوں تاکہ دوسری ٹیم کو دباؤ میں لا سکوں۔
حارث رؤف دنیا کا بہترین بولر ہے، مجھے اس پر اندھا اعتماد رہتا ہے، اگر اس نے 22رنز دیے ہیں تو پھر بھی اچھے بولرز ہیں ان پر اعتماد ہے۔
قلندرز ٹیم کی فتوحات میں عاقب بھائی کا بڑا کریڈٹ ہے اور ٹیم انتظامیہ عاطف بھائی اور ثمین بھائی کا ہم سب پر اعتماد ہے۔ ان تینوں کی گائیڈنس سے میرا کیریئر آگے بڑھا ۔پھر نائب کپتان بنایا اور ایسے وقت پر کپتانی دی جس وقت محمد حفیظ سمیت کئی سنیئرز ٹیم کا حصہ تھے۔ میں نے ذمے داری سنبھالی ۔ جب ذمے داری ملی تو میں نے اسے چیلنج سمجھ کر قبول کیا الحمد اللہ اب تک اچھا سفر جارہا ہے اور ٹائٹل جیت رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عاقب جاوید اور ثمین رانا کا ٹیم کو بنانے میں اہم کردار ہے، مجھے کپتان بنا کر اعتماد دیا گیا، میں اس وقت کپتان بنا جب مجھے نہیں ہونا چاہیے تھا۔