لاہور(جنگ نیوز/ایجنسیاں)مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر اور سینئر نائب صدر مریم نواز کا کہنا ہے کہ عمران خان کی جانب سے ملک میں فوری الیکشن کا مطالبہ اس لیے کیا جا رہا ہے کیونکہ اکتوبر میں سپریم کورٹ کا نیا چیف جسٹس ہو گا‘موجودہ بحران نے اس وقت جنم لیا جب حمزہ شہباز شریف کی حکومت میں25 اراکین کو تحریک انصاف کی جھولی میں ڈالنے کے لیے سپریم کورٹ نے آئین کو ری رائٹ کیا‘پی ٹی آئی کی پوری سیاست بیساکھیوں‘ تقرریوں اورسہولت کاروں کے گرد گھومتی ہے‘اب انہوں نے جوڈیشل اسٹیبلشمنٹ ڈھونڈ لی ہے جس پر یہ تکیہ کر کے بیٹھے ہوئے ہیں‘ عمران خان جوڈیشل اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے سلیکٹ ہونا چاہتے ہیں‘ میرے پاس لاہور ہائی کورٹ کے چند لوگوں کے بارے میں ایسے حقائق ہے کہ اگر میں بیان کر دوں تو بہت بڑا بحران ہو جائے گا ‘مجھے افسوس ہے کہ وہ بات مجھے اپنے اندررکھنی پڑ رہی ہے ‘وہ بات قوم کے سامنے آنی چاہیے کہ کس نے کس کو یہ کہا کہ آپ کی بیٹی نہیں ہے وہ جو الیکشن ہو رہا ہے بیٹیاں سب کی سانجھی ہوتی ہیں وہاں پر ہمیں سپورٹ کریں ‘دامادوں‘بیویواور بچوں کے کہنے پر فیصلے ہو رہے ہیں ‘انتخابات ہی ملکی مسائل کا حل ہیں، ہر پانچ سال بعد الیکشن ہونے چاہئیں، ہم الیکشن سے فرار نہیں چاہتے، ہم تو الیکشن کے لیے تیار ہیں‘ہم نے تو سنا تھا کہ قانون اندھا ہوتا ہے لیکن جس دن پاناما کیس کا فیصلہ ہوا عدالت میں ثاقب نثار، آصف سعید کھوسہ کے بچے بھی موجود تھے، ان ججوں کے بچوں کو پہلے سے پاناما فیصلے کا پتا تھا، آئین اور قانون پر فیصلے نہیں ہوتے تھے بلکہ بیگمات اور بچوں کے کہنے پر فیصلے ہوتے تھے ۔لاہور میں مسلم لیگ ن لائرز ونگ کے عہدیداران سے خطاب کرتے ہوئےمریم نواز نے کہا کہ عمران خان جتھے لیکر عدالتوں پر حملہ آور ہوئے‘آئین و قانون کی دھجیاں اڑائیں‘قانون کہاں سو رہاتھا؟ ملک میں انصاف کے ترازو کے پلڑے برابر نہیں‘زمان پارک میں پولیس پر حملہ کیا گیا، پٹرول بم پھینکے گئے، کون ہے جو آج بھی عمران خان کو بچا رہا ہے۔ نواز شریف کے مقابلے میں ابھی تک توکسی نے انہیں انگلی بھی نہیں لگائی، آج دیکھ لیں پاکستان کی تاریخ میں کسی کو ایسی سہولت حاصل ہو جو عمران خان کو حاصل ہے۔باقیوں سے سوتیلوں جیسا سلوک ہوتا ہے اور اس سے لاڈلے والا سلوک ہوتا ہے‘ مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر نے کہا کہ الیکشن ملتوی ہوا ہے تو آپ کو آئین یاد آگیا ہے، آپ کو آئین اس وقت کیوں نہیں یاد آیا جب 0-5 سے سپریم کورٹ نے آپ کو ڈکلیئر کیا تھا کہ آپ پاکستان کے پہلے سرٹیفائیڈ آئین توڑنے والے ہیں، قاسم سوری رولنگ پر جو اسمبلی توڑی گئی تھی اس پر سپریم کورٹ نے 0-5 کے فیصلے سے کہا تھا کہ کھلے عام آئین کی خلاف ورزی ہوئی ہے اور آئین کو توڑا گیا ہےلیکن سرٹیفائیڈ آئین توڑنے والے کو سزا کیوں نہیں دی؟۔کیا یہ کوئی چھوٹا جرم ہے، اگر حکومت نے اس پر پٹیشن دائر نہیں کی ہے تو یہ حکومت کی کمزوری ہے، آج بھی کچھ نہیں بگڑا اور سپریم کورٹ میں پٹیشن فائل ہونی چاہیے۔