• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئی بی اے سکھر کی 28 سالہ تاریخ کا پہلا موقع، اساتذہ و عملے کا احتجاج

سکھر (بیورو رپورٹ) انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن "آئی بی اے" سکھر کی 28سالہ تاریخ کا پہلا موقع، اساتذہ و عملہ احتجاج کا راستہ اختیار کرنے پر مجبور، مظاہرہ کرکے وائس چانسلر کے دفتر کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا اور مطالبات کے حق میں نعرے بلند کئے۔دوسری جانب یونیورسٹی کے ترجمان مختیار احمد نے بتایا کہ ہاوس الاؤنس کے حوالے سے جو بھی ایچ ای سی اور سندھ حکومت کی پالیسی ہے اس پر عمل کیا جائے گا کوئی بڑا ایشو نہیں ہے حل ہوجائے گا۔پی ایچ ڈی کے لئے بیرون ملک جانیوالے اساتذہ و عملے کی تنخواہوں کی بحالی سمیت سمیت دیگر جائز مطالبات تسلیم کئے جائیں۔ مظاہرے و دھرنے میں شامل اساتذہ و عملے نے صحافیوں کو بتایا کہ آئی بی اے یونیورسٹی ایک ناٹ فار پرافٹ ادارہ ہے جو کہ سندھ و پاکستان کے لوگوں کی خدمت کیلئے بنایا گیا تھا، جس کا مقصد سرودی کمیونٹی ہے، لہذا مالی مسائل کا بہانہ بناکر پروگرامز اور ہاسٹل کو بند کرنے کے پلان کو مسترد کرتے ہیں، پسماندہ علاقوں سے آئے طلبہ و طالبات پرائیویٹ ہاسٹل کے اخراجات برداشت نہیں کرسکتے، کسی بھی سرکاری جامع کا مقصد منافع کمانا یا پیسے بچانا نہیں ہوتا، اس سوچ کو ترک کیا جائے، پروفیسر نثار احمد صدیقی کے نظریات اور ویژن کو سمجھا جائے، مستقبل میں تمام فیصلے انہی نظریات کے پیش نظر کئے جائیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سنڈیکیٹ سے منظور شدہ ایمپلائز ہاؤس الاؤنس بحال کیا جائے، آئی بی اے کی منظور شدہ حاضری پالیسی نثار احمد صدیقی کے دور سے نافذ العمل ہے اس کو جاری رکھا جائے کیونکہ کلاسز صبح 9 بجے سے رات 9 بجے تک جاری رہتی ہیں، عارضی ملازمین کا انکریمنٹ بحال کیا جائے کیونکہ گزشتہ کئی برس سے وہ خدمات انجام دے رہے ہیں، لوئر اسٹاف کا اوور ٹائم بحال کیا جائے، ان کی ڈیوٹی صبح 7 بجے شروع ہوتی ہے وہ رات گئے تک کام کرتے ہیں۔ یونیورسٹی کے ایسے اساتذہ و عملہ جنہیں پی ایچ ڈی کے لئے بیرون ملک بھیجا گیا ہے ان کی تنخواہ اور وظیفہ جو کہ بغیر کسی نوٹس کے غیر قانونی طور پر روکا گیا ہے اسے فوری طور پر بحال کیا جائے۔
اہم خبریں سے مزید