اسلام آباد (ایجنسیاں)قومی اسمبلی نے بعض ترامیم کے ساتھ عدالتی اصلاحات سے متعلق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023ء کی کثرت رائے سے منظوری دے دی‘بل آج منظوری کیلئے سینیٹ میں پیش کیا جائےگا جس کیلئے اجلاس صبح ساڑھے 10بجے طلب کرلیاگیاہے ۔بل میں محسن داوڑ کی ترمیم بھی شامل کر لی گئی ہےجس سے مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کو از خود نوٹس پر ملی سزا کے خلاف اپیل کا حق مل گیا جبکہ نواز شریف کے ساتھ ساتھ یوسف رضاگیلانی، جہانگیر ترین ‘ نسلہ ٹاورکے متاثرین سمیت از خود نوٹس کیسز کے فیصلوں کے دیگر متاثرہ فریق بھی ایک بار اپیل کا فائدہ اٹھا سکیں گے۔ پیپلزپارٹی نے محسن داوڑ کی ترمیم کی حمایت کر دی ۔بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے وزیردفاع خواجہ آصف کا کہناتھاکہ ہم نے قانون سازی کے حوالہ سے تمام لوازمات پورے کئے ہیں‘یہ قانون بہت پہلے منظور ہو جانا چاہئے تھا‘وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے مطالبہ کیا کہ عمران خان ‘قاسم سوری اورصدرعلوی پر آئین شکنی کامقدمہ چلایاجائے جبکہ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑنے کہاکہ اپیل کا حق ملنے اور یکساں طریقہ سے بنچ بننے سے ون مین شو کا اختتام ہو گا اور اجتماعی سوچ مضبوط ہو گی‘مولانا عبدالاکبر چترالی کا کہنا تھاکہ اتنی عجلت میں بل منظور کرنیکی کیا ضرورت تھی ‘ کل جسٹس قاضی فائز عیسیٰ آرہے ہیں، اس کا کیا کریں گے‘کیا اس کے ہاتھ پاؤں بھی باندھیں گے۔ سائرہ بانونے کہاکہ اپنے پاؤں پر پاؤں آیا تو قانون سازی کا خیال آیا ،کیا عوام کے مسائل کے حل کے لیے بھی کوئی قانون سازی کی گئی ہے‘ججز کے آپس کے اختلافات کا فائدہ نہ اٹھائیں،انھیں اپنا کام کرنے دیں، آپ اپنا اصل کام کریں۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کو اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی میں قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں بل ایوان میں فی الفور زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جس کی منظوری کے بعد انہوں نے بل پیش کیا ‘بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ یہ ایوان قانون سازی کا اپناآئینی حق استعمال کررہا ہے‘یہ ایوان سپریم ہے اور آئین کا خالق ہے ، دوسرے تمام ادارے اس کی ایک قسم کی توسیع ہیں۔ہمیں آئین، قانون اور عوام کا مینڈیٹ یہ حق دیتا ہے،ہمیں معذرت خواہانہ رویہ اختیار کرنے کی ضرورت نہیں ہے‘جماعت اسلامی کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ بل کی منظوری کیلئے اتنی جلدی کرنے کی ضرورت کیا تھی‘ملک میں اس سے بھی شدید مسائل اس وقت موجود ہیں۔یہ دوسرا بل وکلا کو رشوت کے طور پر دیا گیا ہے۔ان کا مزیدکہناتھاکہ ہم چیف جسٹس کو مقید کریں گے لیکن کل جسٹس قاضی فائز عیسیٰ آرہے ہیں، اس کا کیا کریں گے، اس کے ہاتھ پاؤں بھی باندھیں گے۔ رکن اسمبلی صالح محمد نے کہا کہ ہم بھی اصلاحات کے حق میں ہیںلیکن عدلیہ پر ڈاکا ڈالنے کے حق میں نہیں ہیں‘جو قانون سازی ہو رہی ہے یہ عدلیہ پر قدغن لگانے کے مترادف ہے۔