کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ پی ایس ایل نے مالی طور پر پی سی بی کو با اختیار کر دیا ہے، بھارت کے ایشیا کپ میں نہ کھیلنے سے ہمیں مالی طور پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، بھارت پاکستان میں نہیں کھیلے گا تو شاید ہماری حکومت بھی ہمیں وہاں جانے کی اجازت نہ دے۔ وہ جمعرات کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کے ارکان کو بریفنگ دینے کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے نہ کھیلنے کے حوالے سے ہم نے عالمی سطح پر سخت موقف اختیار کیا ہے، پہلے بھارت کے نہ کھیلنے پر بھی حکومت بھارت جا کر کھیلنے کا کہتی تھی، اب صورتحال مختلف ہے۔ اس مسئلے کا کوئی نا کوئی راستہ ڈھونڈنا چاہیے تاکہ پاک بھارت میچ بھی ہوں اور لوگوں کے آپس میں روابط بھی ہوں۔ اس سے قبل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کا نواب شیر وسیر کی زیر صدارت اجلاس ہوا، نجم سیٹھی نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ ہم پر پی ایس ایل میں مزید دو ٹیمیں شامل کرنے کا دباؤ ہے ، اس بارے میں آگے فیصلہ کریں گے، خواتین کے لئے بھی پی ایس ایل کر ارہے ہیں، پی ایس ایل میں خواتین کے نمائشی میچز میں 10غیر ملکی خواتین کرکٹرز نے شرکت کی، خواتین ٹیموں کو خریدنے کیلئے بہت سی آفرز ہیں، اداروں کی ٹیموں کو بحال کر رہے ہیں، دوماہ میں سٹی اور ڈسڑکٹ کرکٹ کے انتخابات ہوجائیں گے۔ پی ایس ایل کو ہم نے برانڈ بنایا ہے، اس مرتبہ پنجاب حکومت نے ہم سے ایک ارب روپے مانگے، ہم نے دینے سے انکار کرتے ہوئے کہہ دیا کہ پی ایس ایل کو دبئی لے جاتے ہیں، پھر انہوں نے50کروڑ مانگے، حیدرآباد میں کوئی فائیو اسٹار ہوٹل نہیں ہے، اس لئے وہاں ابھی انٹرنیشنل کرکٹ نہیں ہو سکتی، نیاز اسٹیڈیم 2018 میں ہم سے واپس لے لیا گیا، سندھ حکومت سے مل کر ڈومیسٹک کرکٹ کیلئے اسٹیڈیم کو تیار کیا جا سکتا ہے۔ کمیٹی رکن شاہد اختر رحمانی نے استفسار کیا کہ پی ایس ایل میں جوا کرانے والی کمپنیوں کو کیوں بطور اسپانسر شامل کیا گیا ہے۔ چیف آپریٹنگ آفیسر سلیمان نصیر نے بتایا کہ پی ایس ایل میں دو کمپنیاں بطور اسپانسر شامل ہونا چاہتی تھیں، ان سے تحقیقات کی گئیں تو کمپنیوں کی طرف سے بتایا گیا کہ ان کا جوئے سے کوئی تعلق نہیں، ابھی بھی اس کی تحقیقات جاری ہیں، ان سے ہمارا کوئی تعلق نہیں، فرنچائزز اسپانسر حاصل کرتی ہیں۔