اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائی کورٹ کے لارجر بنچ نے مبینہ بیٹی ٹیریان کو کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہ کرنے پر عمران خان کو نااہل قرار دینے کی درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے کہا کہ اب تک عمران نے ٹیریان کے بیٹی ہونے سے انکار کیا نہ اقرار، چیف جسٹس عامرفاروق کی سربراہی میں جسٹس محسن اخترکیانی اور جسٹس ارباب محمد طاہر پرمشتمل تین رکنی لارجر بنچ نے محمد ساجد نامی شہری کی درخواست کی سماعت کی تو درخواست گزار کے وکیل حامد علی شاہ نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ عمران خان نے الیکشن کمیشن میں دئیے گئے بیان حلفی میں اپنی بچی کو ظاہر نہیں کیا اس لئے اب وہ بطور پارٹی سربراہ بھی قائم نہیں رہ سکتے ، عمران خان نے پٹیشن میں ذکر کئے گئے حقائق کا جواب نہیں دیا جس کا مطلب ہے کہ وہ حقائق تسلیم شدہ ہیں۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ اب تک کے ریکارڈ کے مطابق عمران خان نے نہ انکار کیا نہ کچھ مانا ہے ، ابھی تک عدالت درخواست کے قابل سماعت ہونے کے حوالے سے معاملہ سن رہی ہے ، بنیادی نکات پر آپ جواب دیں کہ ٹیریان عمران خان کی زیر کفالت ہے یا نہیں؟ عمران خان اب پبلک آفس ہولڈر ہیں یا نہیں؟، حامد علی شاہ ایڈووکیٹ نے کہاکہ عمران خان نے الیکشن کمیشن میں دئیے گئے بیان حلفی میں اپنی بچی کا نام ظاہر نہیں کیا، ٹیریان کی ابھی شادی نہیں ہوئی ، اسلامک لا میں وہ زیر کفالت ہوتی ہے، جسٹس محسن اخترکیانی نے ریمارکس دئیے کہ مسلم باپ کبھی مانا تو نہیں کہیں بھی، درخواست گزار کے وکیل نے کہاکہ تمام فتاوی کہتے ہیں بیٹی باپ کے زیر کفالت ہو گی۔