لاہور ( ایجنسیاں) مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر و چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ جس کے اپنے برادرز ججز اس پر عدم اعتماد کر دیں، سوالات اٹھا دیں اس کے دیے گئے فیصلے کی نہ کوئی قانونی حیثیت ہوگی نہ اخلاقی۔جمعہ کو اپنے بیان مریم نوازکا کہناتھاکہ چند سہولت کاروں کی جانب سے انصاف کے ایوان کو تحریک انصاف کا ایوان بننے سے روکنا پوری قوم کی ذمہ داری ہے۔ ون مین شو تباہی کا باعث بنے گا۔ جسٹس مندوخیل کی دعاؤں میں شریک ہیں کہ اللہ تعالی سپریم کورٹ آف پاکستان پر رحم فرمائے۔ آمین!۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے ٹوئٹ کیا کہ عمران نیازی ، بابر اعوان اور فواد چوہدری کا تین رکنی بینچ کیسا رہے گا؟۔ جس کا جواب دیتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ ابھی بھی یہ ہی سمجھیں !۔دوسری جانب چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ پوری قوم آئین، جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے دفاع کے لیے سڑکوں پر نکلنے کے لیے تیار رہے۔اپنے بیان میں عمران خان نے مسلم لیگ (ن)پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس نے جیسے1997میں نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کرنے والے چیف جسٹس سجاد علی شاہ پر حملے کے لیے سپریم کورٹ پر دھاوا بولا تھا، ویسے ہی وہ ایک مرتبہ پھر سپریم کورٹ اور چیف جسٹس کودھمکا رہی ہے کیونکہ وہ انتخابات سے خوفزدہ ہے۔ہم ان تمام سیاسی جماعتوں سے بات کریں گے جو اس سازش کے خلاف کھڑے ہونے کے لیے تیار ہیں۔ میری اپنی وکلا ء برادری سے خصوصی اپیل ہے کہ آئین پاکستان اور قانون کی حکمرانی کے تحفظ کے لیے اسی طرح آگے بڑھ کر کردار ادا کریں جیسا انہوں نے 2007 کی وکلا ء تحریک کے دوران کیا۔علاوہ ازیں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ 9رکنی بنچ سے معاملہ تین رکنی بنچ تک پہنچ گیا ، صوبوں میں الیکشن سے متعلق فل کورٹ بنچ بنایا جائے ، ایک ذہنی مریض شخص کے پاس ماچس آگئی ہے جو پورے جنگل اور ملک کو آگ لگانا چاہتاہے۔ وہ جمعہ کو یہاں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ جسٹس اعجاز الاحسن اس کیس کی سماعت کا حصہ نہیں تھے اسی لئے وہ عمل درآمد کے فیصلے کا حصہ نہیں ہوسکتے، گذشتہ روز ایک ایسی روایت رکھی گئی کہ ایک فیصلے کے اوپر سرکلر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اور یہ ہی تاثر ہے کہ سپریم کورٹ کے جو فیصلے ہیں وہ افرادی فیصلے ہیں ، یہ نہیں ہوسکتا کہ ایک معزز جج کا فیصلہ رجسٹرار کے سرکلر پر کالعدم قرار دیدیا جائے ۔ اس شخص کے پاگل پن کو کسی صورت سہولت کاری نہیں ملنی چاہیے۔سپریم کورٹ کے اندر جس 9 رکنی بنچ سے سماعت کرنا تھی اس نے کیوں سماعت نہیں کی ،ابھی اطلاع ملی کہ تین رکنی بنچ تشکیل دیدیا گیا ہے۔