• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

90 روز میں الیکشن نہ ہوئے تو ہم سڑکوں پر ہونگے، عمران خان

لاہور(نمائندہ جنگ، ایجنسیاں) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 90 روز میں الیکشن نہ ہوئے تو ہم سڑکوں پر ہونگے،اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ نہیں، باجوہ نے بھارت سے دوستی کیلئے مجھ پر دباؤ ڈالا جس پرمعاملات خراب ہوئے، انکا فوجی احتساب ہونا چاہیے،میں کبھی یہ نہیں کہوں گا آج سپریم کورٹ میں پیسہ چل رہا ہے ، دونوں طرف ایسے معزز ججز ہیں جن کی ساکھ ہے ،دوسری طرف تحریک انصاف کی باقی قیادت بھی اس حوالے سے متحرک ہوگئی اور سیاسی رہنمائوں سے رابطے کررہی ہے، اسد عمر اور سینیٹر اعجاز احمد چوہدری کی سراج الحق سے ملاقات، روابط کا تسلسل آئندہ بھی برقرار رکھنے پر اتفاق کیا، تحریک انصاف کے صدر پرویز الٰہی نے ایم کیو ایم، عوامی تحریک اور جماعت اہل حدیث کی قیادت کے ساتھ ٹیلی فون پر رابطہ قائم کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق عمران خان نے اپنی رہائشگاہ زمان پارک لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 90 روز کے اندر الیکشن نہ کروائے گئے تو ملک میں آئین نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہے گی جبکہ ہم سڑکوں پر ہونگے۔عمران خان نے کہا کہ جنرل باجوہ ہندوستان سے دوستی چاہتے تھے اس لیے معاملات خراب ہوئے، جنرل باجوہ کے خلاف احتساب فوج کے اندر سے ہونا چاہیے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ صدر عارف علوی ہمارے اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان کسی قسم کا کردار ادا نہیں کر رہے،عمران خان نے بتایا کہ شاہ محمود قریشی اور پرویز الٰہی کو دوسری جماعتوں سے رابطہ بحال کرنے کا ٹاسک دیدیا ہے، پارٹی کے کسی بھی رکن کے دیگر جماعتوں اور سیاسی شخصیات سے ملنے پر کوئی پابندی نہیں۔ عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ میں جو ہو رہا اس پوری قوم کو تیار کروں گا، قوم آئین و قانون کیساتھ کھڑا ہونا چاہیے، جب نوازشریف کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی ہونے لگی تو اس وقت اس نے سپریم کورٹ کو دھمکایا، سپریم کورٹ کوئٹہ بینچ میں پیسے چلے۔ ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پہلے سوموٹو کے ذریعے اسمبلی بحال کی تو اس وقت سو موٹو ٹھیک تھا، اب سپریم کورٹ نے الیکشن کے لیے سو موٹو لیا تو یہ لوگ سپریم کورٹ کے پیچھے پڑ گئے ہیں، کس قانون کے تحت توڑی گئی پنجاب اور کے پی اسمبلیاں بحال ہو سکتی ہیں عمران خان کا کہنا تھا کہ نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی اور آئی جی پنجاب جرائم پیشہ افراد ہیں، میری غیر موجودگی میں میرے گھر پر حملہ کیا گیا۔ ان کے خلاف عدالت میں کیس درج کروانے جا رہا ہوں۔علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف نے آئین کی پاسداری، عدلیہ بچاؤ مہم اور موجودہ سیاسی صورتحال پر مختلف سیاسی جماعتوں اور حکومتی اتحادیوں سے رابطے شروع کر دئیے۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی ہدایت پر چوہدری پرویز الٰہی نے خالد مقبول صدیقی،مصطفٰی کمال اور وسیم اختر کو ٹیلی فون کیا۔صدر پی ٹی آئی نے طاہر القادری کے بیٹے حسن محی الدین اور خرم نواز گنڈا پور سے بھی رابطہ کیا،پرویز الٰہی نے تمام رہنماؤں سے موجودہ سیاسی صورتحال پر بات چیت کی۔عمران خان نے کہا ایک مفرور سزا یافتہ مجرم کہہ رہا ہے ہم سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں مانیںگے آپ ہیں کون ؟، سب کو آئین و قانون کی حفاظت کیلئے تیار رہنا چاہیے آج حقیقی آزادی کی جہاد ہے ، اگر آئین و قانون نہ ہوا تو کوئی بھی محفوظ نہیں رہے گا، کوئی قانون آپ کی حفاظت نہیں کریگا۔عمران خان نے کہا پاکستان میں آج قانون کی حکمرانی پر اورآئین پر سب سے بڑا حملہ ہو رہا ہے ، ہم نے نامور قانونی ماہرین کو بٹھایا اور ان سے اسمبلیوں کی تحلیل پر رائے لی ، سب نے کہا کہ آئین کہتا ہے کہ اسمبلیاں تحلیل ہونے کے 90روز میں انتخابات ہونگے، آگر آپ مقررہ وقت میں انتخابات نہیں کراتے تو آپ آئین توڑ دیتے ہیں،ہم نے اپنی اسمبلیاں تحلیل کردیں ، پاکستان کی تاریخ میں کسی نے اپنی حکومتیں قربان کی ہیںلیکن ہم نے ملک کی خاطر یہ اقدام کیا ۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم نے ایک اعلامیہ نکالا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگر سپریم کورٹ نے فیصلہ تو ہم اسے نہیں مانیں گے ،آپ ملک کی سب سے بڑی عدالت کا فیصلہ نہیں مانیں گے ،ان سے سوال پوچھنا بنتا ہے کہ اس کا مطلب کیا ہے ،اگر فیصلہ حق میں آئے تو ٹھیک ہے اگر مفادات کے خلاف جارہا ہے تو نہیں مانیں گے ،انہیں نظر آرہا ہے کہ اگر انتخابات ہوئے تو انکی سیاسی موت ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ان کی یہی کوشش ہے کہ پی ٹی آئی کمزور ہوجائے تو انتخابات کرائیں گے ، سپریم کورٹ میں جو ہو رہا اس کے پیچھے ایک چیز ہے کہ انتخابات تب ہوں گے جب پی ٹی آئی کرش ہو جائے گی ۔یہ مجھے جیل لے جانا چاہتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ جب نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہونے لگی تو اس نے اس وقت سپریم کورٹ کو کو دھمکایا ، اس وقت کوئٹہ بنچ میں پیسے چلے ۔ انہوں نے کہاکہ آج میں کبھی یہ نہیں کہوں گا کہ سپریم کورٹ میں پیسہ چل رہا ہے ، دونوں طرف ایسے معزز ججز ہیں جن کی ساکھ ہے ، ہم ان کی عزت کرتے ہیں ۔

اہم خبریں سے مزید