اسلام آباد (نامہ نگار) سیکرٹری پیٹرولیم نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی توانائی میں تصدیق کی کہ پاکستان ایران بارڈر پرموجود اہلکاروں کی معاونت سے ایرانی پٹرول اسمگل ہو رہا ہے جس سے مشکلات کا سامنا ہے ایرانی پٹرول کی اسمگلنگ میں بہت سی لابیز ملوث ہیں اس سے پی ایس او کاروبار کو نقصان ہورہا ہے اس وقت ملک میں ڈیزل سرپلس ہوچکا،ہ پاکستان سرمایہ کاری کے لحاظ سے ہائی رسک ملک ہے پہلے سے موجود غیرملکی سرمایہ کار اثاثے بیچ کر واپس جارہے ہیں تیل و گیس کے شعبے میں 16 غیرملکی کمپنیاں تھیں اب صرف 3 رہ گئی ہیں، اسٹور کی گنجائش ختم ہوچکی، اسوقت بھی ڈیزل کے 2 کارگوز کو کینسل کیا ہے، ایران پر عالمی پابندیاں عائد ہیں ہم ان سے توانائی کے ذرائع درآمد نہیں کر سکتے،گزشتہ روز اجلاس میں بہت سی وزارتوں کے حکام کو بلا کر ان آپشنز پر غور کیا گیا لیکن کوئی حل تلاش نہیں کیا جا سکا ، روس نے قیمتوں کی حد مقرر کر رکھی ہے اگر آپکی سرمایہ کاری اس کیپ سے کم ہے تو ہم درآمد نہیں کر سکتے، ایران کیساتھ سرحد کھلی ہے اس پر کوئی باڑ موجود نہیں ہے جب تک سب ملکر فیصلہ نہیں کرتے کہ ہمیں یہ روکنا ہے تب تک یہ وزارت پیٹرولیم کے بس سے باہر ہے، جو حالات ہیں 5سال میں قدرتی گیس ختم ہوجائیگی، سمندر میں قدرتی گیس کی تلاش کیلئے 19 بلاک مختص کردیئے ہیں ، کمیٹی کا اجلاس عامرطلال گوپانگ کی زیرصدارت ہوا سیکرٹری پیٹرولیم نے بریفنگ دیتےہوئےکہا کہ پاکستان سرمایہ کاری کے لحاظ سے ہائی رسک ملک ہے پہلے سے موجود غیرملکی سرمایہ کار اثاثے بیچ کر واپس جارہے ہیں تیل و گیس کے شعبے میں 16غیرملکی کمپنیاں تھیں اب صرف 3 رہ گئیں، مختلف حکومتوں کی پالیسی میں عدم تسلسل بڑا چیلنج ہے ایک حکومت رعایت دیتی ہے دوسری ختم کردیتی ہے ، حکومت متبادل توانائی پر کام کر رہی ہے۔