• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مولانا فضل الرحمٰن کا سپریم کورٹ کی سماعت کے بائیکاٹ کا اعلان، عمران کے ساتھ بیٹھنے سے بھی انکار

اسلام آباد (صالح ظافر) پی ڈی ایم کے صدر اور جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں قائم سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کی سماعت کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور جمعرات کو پارٹی کا کوئی رہنما یا نمائندہ عدالتی نوٹس پر سپریم کورٹ میں پیش نہیں ہوگا۔

 مولانا نے پیپلز پارٹی کی قیادت کو اعتماد میں لے لیا ہے اور کہا ہے کہ پارلیمنٹ نے اپنی قرارداد میں متفقہ طورپر تنازع کا سبب بننے والے بینچ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا۔ 

ایک اور اہم پیشرفت یہ ہوئی ہے کہ پی ڈیم ایم کے صدر نے واضح طور پر ایک مرتبہ پی ٹی آئی چیف عمران خان کے ساتھ بیٹھنے سے انکار کر دیا ہے۔

 ذرائع کے مطابق، پیپلز پارٹی کے وفد نے چیئرمین بلاول بھٹو کی قیادت میں مولانا سے ڈیرہ اسماعیل کے قریب ان کے آبائی گھر میں ملاقات کی لیکن یہ وفد مولانا کو پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات پر راضی نہ کر سکا۔

 انہوں نے مہمانوں کو بتایا کہ ان کی پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ کی کارروائی سے فاصلہ اختیار کیا جائے گا۔ 

ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول نے ڈیرہ اسماعیل سے واپسی پر وزیراعظم شہباز شریف سے اہم ملاقات کی اور انہیں مولانا کے ساتھ ہونے والی بات چیت سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے مبینہ طور پر بلاول بھٹو سے کہا ہے کہ وہ مولانا فضل الرحمان کی رائے کا احترام کرتے ہیں کیونکہ عمران خان اور ان کی جماعت کے حوالے سے مولانا کی رائے غلط نہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کے صدر کی حیثیت سے ہم مولانا کی رائے کا احترام کرتے ہیں، اور عید کی چھٹیوں کے بعد آئندہ ہفتے ان کے ساتھ ڈیرہ اسماعیل میں ملاقات کریں گے۔

 ذرائع کا کہنا ہے مولانا فضل الرحمان جمعرات کی صبح اپنے موقف کا اعلان کریں گے۔ بلاول نے مولانا کو آصف زرداری کا پیغام بھی پہنچایا۔

 مولانا نے آئندہ ہفتے اسلام آباد میں پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کا اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد حکمران اتحاد کی جماعتوں کا اجلاس منعقد ہوگا جس کی صدارت وزیراعظم شہباز شریف کریں گے۔ 

ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم کے صدر نے آنے والے مہمانوں کو بتایا کہ عمران خان ناقابل بھروسہ انسان ہیں اور وہ سیاسی شخصیت نہیں ہیں، اس بات کی ضمانت کون دے گا کہ جو وعدہ وہ کریں گے وہ اس پر یو ٹرن نہیں لیں گے۔ بلاول بھٹو کی رائے تھی کہ سیاست میں مذاکرات کا دروازہ بند نہیں کرنا چاہئے ۔

 اس پر مولانا کا کہنا تھا کہ عمران سیاسی شخصیت نہیں، وہ غیر ملکی قوتوں کے ایجنٹ ہیں اور یہودیوں کا پٹھو ہیں، آپ کے اصرار پر میں اپنی جماعت سے ایک مرتبہ مشورہ کروں گا اور اس کے بعد حتمی جواب دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی عمران خان کے ساتھ مذاکرات میں مثبت جواب کی امید نہیں رکھنا چاہئے۔ 

اسی دوران جے یو آئی کے ترجمان اسلم غوری نے سیاسی جماعتوں سے کہا ہے کہ وہ بالغ النظری کا مظاہرہ کریں، عجیب بات ہے کہ عمران خان کی ڈوبتی کشتی کو بچانے کیلئے کوششیں کی جا رہی ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ کوئی اندازہ نہیں لگا سکتا کہ ڈائیلاگ جیسے اچھے لفظ کے پیچھے کیا تباہی چھپی ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ جے یو آئی نے ماضی میں عمران خان کے بارے میں جو کچھ کہا تھا وہ سب سچ ثابت ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ جے یو آئی نے کبھی مذاکرات سے انکار نہیں کیا لیکن سوال یہ ہے کہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت ہے بھی یا نہیں۔ 

انہوں نے سوال کیا کہ کیا سیاسی جماعتوں نے عدالتی فیصلوں کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لیا ہے؟ ہم سیاسی مارشل لاز کی باقیات سے نفرت کرتے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا انہوں نے جوڈیشل مارشل لاء کے نتائج کا جائزہ لیا ہے؟ 

اہم خبریں سے مزید