• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سوموٹو چیف جسٹس نہیں سپریم کورٹ کا اختیار، پاکستان ٹوٹنے کی بڑی وجہ غلط عدالتی فیصلہ، جسٹس فائز عیسیٰ

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ آئین میں سوموٹو کا اختیار سپریم کورٹ کو دیا گیا ہے، کہیں نہیں لکھا کہ یہ اختیار چیف جسٹس یا سینئر جج کا ہے‘ سپریم کورٹ کا مطلب تمام ججز ہیں‘کوئی بھی ناانصافی زیادہ دیر نہیں ٹھہر سکتی ‘ پاکستان ٹوٹنے کی بڑی وجہ غلط عدالتی فیصلہ تھا، ملک توڑنے کا زہریلا بیج جسٹس منیر نے بویا جو پروان چڑھا اور دسمبر 1971ء میں ملک دو ٹکڑے ہوگیا، بھٹو کو ایک ووٹ سے سزائے موت دی گئی، آرٹیکل 184 تین کا اختیار سپریم کورٹ کے پاس ہے،یہ شق مظلوموں کے تحفظ کے لیے رکھی گئی تھی‘ 184/3کا بھرپور استعمال ہوا، کئی مرتبہ اچھی طرح اور کئی مرتبہ بہت بری طرح‘یہ شق استعمال کرتے ہوئے پھونک پھونک کر قدم رکھنا چاہیے ‘تیسری رائے ہے 184 تھری میں تمام ججز اور چیف جسٹس مشترکہ طور پر ہوں،اگر آپ کو تاریخ نہیں دہرانی تو تاریخ سے سیکھیں، تاریخ ہمیں7سبق دے چکی ہے اور کتنی بار سکھائے گی‘ آئین پاکستان جیسا تحفہ پھر نہیں ملے گا،ماضی سے سبق سیکھیں، غلط فیصلہ ایک کرے یا اکثریت، غلط ہی رہے گا‘جس دن مجھ میں انا آگئی میں جج نہیں رہوں گا۔ بدھ کو آئین پاکستان، قومی وحدت کی علامت کے عنوان سے منعقدہ تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ 1973کا آئین صرف سپریم کورٹ کیلئے نہیں، اس میں سب کے حقوق ہیں۔ آئین صرف سیاست دانوں چند افراد پارلیمان اور عدلیہ کیلئے نہیں بلکہ عوام کیلئے ہے۔آئین کسی ایک پارٹی کیلئے نہیں یہ کتاب سب کی ہے۔

اہم خبریں سے مزید