کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”آپس کی بات“ میں میزبان منیب فاروق سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر خان نے کہا کہ عمران خان کو کمک کے طور پر سپریم کورٹ کے فیصلے مل رہے ہیں،وائس چیئرمین بار کونسل ہارون الرشید نے کہا کہ سپریم کورٹ کو الیکشن سے متعلق کوئی فیصلہ کرنے سے قبل زمینی حقائق بھی دیکھنے چاہئیں، سینئر صحافی و تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا کہ عمران خان حکومت جانے کے بعد لوگوں کو باہر کیوں نہیں نکالتے، سیاسی انتشار کی کیفیت میں حکومت کی مشکلات بڑھتی ہیں۔ وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر خان نے کہا کہ عدالت عالیہ آئینی عدالت بنے پنچایتی عدالت نہ بنے، سیاسی جماعتوں کو اتفاق رائے پیدا کرنے کی ہدایت کرنا عدالت کا کام نہیں ہے، سیاسی جماعتیں اکتوبر 2024ء میں الیکشن پر متفق ہوجائیں تو کیا عدالت کو قبول ہوگا، الیکشن کی تاریخ دینا سیاسی جماعتوں اور سپریم کورٹ کا نہیں الیکشن کمیشن کا کام ہے، سپریم کورٹ اپنے اندر اتفاق رائے پیدا کر کے فل کورٹ بنالے تو شاید پارلیمان بھی کوئی گنجائش پیدا کرلے گی، وزیراعظم کہہ چکے ہیں فل کورٹ ہوگا تو ہم اس کا فیصلہ مانیں گے۔ خرم دستگیر خان کا کہنا تھا کہ اپریل 2022ء کے بعد سے ملک میں انارکی پھیلنے کے ذمہ دار عمران خان اور سپریم کورٹ ہے، عمران خان نے سڑکوں پر احتجاج کیا، اسمبلیاں تحلیل کیں مگر انہیں اپنا مقصد حاصل نہیں ہوا، سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63اے کو دوبارہ لکھ کراور پنجاب کی حکومت کو تلپٹ کر کے بحران پیدا کیا۔