اسلام آباد (اے پی پی، نیوز ڈیسک) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ مذاکرات کیلئے عمران خان کو پہلے انسان بننا پڑے گا، جبکہ وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ مذاکرات غیر مشروط اور جامع ہونے چاہئیں اور صرف سیاستدانوں میں نہیں تمام پلیئرز کے درمیان ہونے چاہئیں۔ایک انٹرویو میں خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان نے مذاکرات کیلئے مقدمات ختم کرنے کی شرط رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات غیر مشروط اور جامع ہونے چاہئیں، مذاکرات صرف سیاستدانوں میں نہیں ہونے چاہئیں۔ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کیلئے نیت ٹھیک ہو تو پارلیمنٹ کا پلیٹ فارم استعمال کریں، جو کمیٹی بن سکتی ہے وہاں اس میں اُن (پی ٹی آئی) کو مدعو کیا جاسکتا ہے ۔ اس میں اگر آپ نے اسٹیبلشمنٹ کو بلانا ہے ، بیوروکریسی کو بیچ میں پارٹ کرنا ہے، یا میڈیا یا بگ بزنس کو بیچ میں لانا ہے، یہ سارے پلئیرز ہیں نا، یہ سارے ایکٹرز ہیں ایک قومی اسٹیج کے اوپر۔ پارلیمنٹ جو ہے ان مذاکرات کا ایک حصہ ہوگی۔ادھر اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ پارلیمان کا فیصلہ آچکا ہے کہ اقلیت کا فیصلہ اکثریت پر حاوی نہیں ہوگا ، وہ شخص جو مذاکرات کے معنی نہ جانتا ہوں اور اپنے کیسز کو ختم کرانے کے لئے مذاکرات کرتا ہو، اسے پہلے انسان بننا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز اتحادی جماعتوں کا اجلاس ہوا اس میں کافی آپشن پر غور ہوا ، عمران خان کا پیغام ہے کہ میرے کیسز ختم کردیں تو بات چیت کروں گا ، ایسا شخص جس نے ملک کے ساتھ ایسا کیا ہوا اس کے ساتھ مذاکرات کرنے سے پہلے ہزار دفعہ سوچنا پڑتا ہے ۔مشاورتی اجلاس میں ایک کمیٹی قائم ہوئی ہے جو اتحادی جماعتوں کے اندر معاملات کو ڈسکس کررہے ہیں۔ حتمی فیصلہ ہو جائے گا تو میڈیا کو آگاہ کردیں گے ۔مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ حکومتی بزنس کو اشتہارات سے منسلک کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ پیمرا میں پی ایف یو جے کو شکایات کونسل اور اتھارٹی میں نمائندگی دی گئی۔ اس لئے کہ جو ادارہ تنخواہ نہیں دے گا، اسے بزنس نہیں دیا جائے گا۔ یہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ،فیک نیوز، ڈس انفارمیشن اور مس انفارمیشن پر قدغن لگا کر قانون سازی کے ذریعے پیمرا میں شامل کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ 11 سال بعد ویج بورڈ نافذ ہم نے کرایا تھا، آئی ٹی این ای کا چیئرمین لگایا جس نے میڈیا ورکرز کو سات کروڑ کے واجبات ادا کرائے ہیں۔