اسلام آباد (محمد صالح ظافر )سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023ء جمعرات کو پارلیمانی ایکٹ بن گیا۔ وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے ایک خصوصی گفتگو میں بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب مذکورہ بل کے قانون بننے کی تصدیق کی جس سے چیف جسٹس سمیت 3؍ سینئر ترین ججوں پرمشتمل پینل کے قیام کی راہ ہموار ہوگئی ہے جومختلف مقدمات کی سماعت کےلیے بنچوں کی تشکیل طے کرے گا۔ مذکورہ قانون روبہ عمل ہونے کے بعد چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق مسعود پر یہ مشتمل پینل ہوگا۔ جو چیف جسٹس کے ریٹائرمنٹ تک کام کرے گا۔ اگر ان معزز ججوںمیں سے کوئی غیر حاضر ہو تو باقی دو جج صاحبان فیصلہ کرنے کے مجاز ہوں گے۔آئینی ماہرین کا کہنا ہےکہ حکومت نے اس قانون کےخلاف سپریم کورٹ کی 8؍ رکنی بنچ کا فیصلہ نظرانداز کردیا ہے۔جبکہ ان ماہرین اور قانونی ماہرین نے 8؍ رکنی بنچ کی تشکیل کوبھی متنازع قراردیا ہے۔ مذکورہ قانون وکلاء برادری کا ایک دیرینہ مطالبہ تھا جس کی منظوری کا بڑے پیمانے پر خیرمقدم کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ بل قومی اسمبلی اور سینیٹ دونوں نے منظور کرکے توثیق کےلیے صدر مملکت کو بھیجا جنہوں نے نظرثانی کےلیے واپس بھیج دیا۔ 11؍ روز قبل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس نے ایک ترمیم کے ساتھ اس کی متفقہ منظوری دی۔ جو دوبارہ صدر کو بھیجا گیا لیکن انہوں نے تین روز قبل اسے بھی واپس کردیا۔ قومی اسمبلی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس پارلیمانی ایکٹ کو دستور کاحصہ بنانے کےلیے آج جمعہ کو گزٹ جاری کیا جائے گا۔