کراچی (نیوز ڈیسک) پنجاب میں الیکشن کے حوالے سے سپریم کورٹ کی طرف سے دی گئی ڈیڈ لائن میں صرف ایک دن رہ گیا ہےجس کے بعد ملک میں سیاسی سرگرمیاں عروج پر پہنچ گئی ہیں جہاں پر ملاقاتوں کا دور دور ہے۔ اٹارنی جنرل نے عدالت میں 26اپریل تک سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرات مکمل کرکے رپورٹ پیش کرنے کا کہا تھا۔ واضح رہے کہ 90 روز میں انتخابات کروانے کا معاملہ عدالت پہنچنے سے پہلے سیاسی محاذ آرائی کا سبب بنا ہوا تھا مگر سپریم کورٹ کی انٹری کے بعد اب عدالتی محاذ آرائی کا آغاز بھی ہوچکا اور عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں ملک عدالتی بحران کی لپیٹ میں بھی آسکتا ہے۔ملکی سیاسی کشیدگی کی شدت کو کم کرنے کے لیے چیف جسٹس تمام اسٹیک ہولڈرز سے درخواست کرچکے ہیں اور اسی سلسلے میں سپریم کورٹ نے 27 اپریل تک تمام سیاسی جماعتوں کو ایک روز انتخابات کروانے پر متفق ہونے کا وقت دیا ہے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے بھی حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان پُل کا کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے 14 مئی کو انتخابات کروانے کی تلوار کی موجودگی میں تمام جماعتوں کو مذاکرات کی ٹیبل پر لانے سے ملک میں سیاسی کشیدگی کم ہونے کا امکان تو ہوگیا ہے لیکن تاحال کچھ معاملات ہیں جو اب بھی طے ہونے باقی ہیں۔ عمران اس حوالے سے واضح کرچکے ہیں مذاکرات صرف انتخابات کے حوالے سے ہی ہوں گے۔