• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیف جسٹس اختیارات بل پر سپریم کورٹ نے منگل تک حکم امتناع ختم نہ کیا تو ملک گیر احتجاج کریں گے، وکلا کنونشن

کوئٹہ (نمائندہ جنگ، اے پی پی ) وکلاء کے ملک گیر کنونشن میں اعلان کیا گیا ہے کہ چیف جسٹس اختیارات بل پر سپریم کورٹ نے منگل تک حکم امتناع ختم نہ کیا تو ملک گیر احتجاج کرینگے،کوئٹہ میں آل پاکستان بار کونسلز و ایسوسی ایشن کا کنونشن ہوا، جس میں ملک بھر سے وکلاء رہنمائوں نے شرکت کی اورسپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل منظور کرنے پر پارلیمنٹ سے اظہار تشکر کیا گیا، وکلاء رہنمائوں نے اپنے خطاب میں آئین کی سربلندی کیلئے ہر قربانی دینے کے عزم کا اعادہ کیا ،امان اللہ کنرانی نے کہا وکلاء کو تقسیم کرنیوالے اسٹیبلشمنٹ کے ایجنٹ ہیں، جنرل قمر جاوید باجوہ کی طرح چیف جسٹس عمر عطا بندیال بھی اپنی ایکسٹینشن کیلئے کوششیں کررہے ہیں، احمد فاروق خٹک نے کہا ججز، جرنیل اور بیوروکریسی کی دوبارہ تقرری پر پابندی عائد کی جائے،حسن بھون نے کہا عدلیہ ٹول کے طور پر غیر جمہوری طاقتوں کیلئے کام کررہی ہے،سلیم لاشارنی نے کہا من پسند افراد کو بینچ میں شامل کرنے پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین ہارون رشید، چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی حسن رضا پاشا، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدور یاسین آزاد ، امان اللہ کنرانی، احسن بون، سینیٹرکامران مرتضیٰ، سیدقلب حسن،بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین امان اللہ کاکڑ، چیئرمین بین الصوبائی عادل عزیز، بلوچستان بار کونسل کے چیئرمین بین الصوبائی رابطہ کمیٹی راحب خان بلیدی، بلوچستان بار کونسل کے چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی قاسم علی گاجیزئی،پنجاب بار کونسل کے وائس چیئرمین بشارت اللہ، چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی طاہر چوہدری، خیبر پختونخوا بار کونسل کے وائس چیئرمین زر باچا،سندھ بار کونسل کے وائس چیئرمین اظہر عباسی، اسلام آباد بار کونسل کے چیئرمین بین الصوبائی رابطہ کمیٹی عادل عزیز، بلوچستان بار کونسل کے چیئرمین بین الصوبائی رابطہ کمیٹی راحب خان بلیدی،بلوچستان بار کونسل کے چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی قاسم علی گاجیزئی، راحب خان بلیدی،خیبرپشتونخواہ بار کونسل کے چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی سید مبشر، طاہر شبیر چوہدری، سید امجد شاہ، سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر، حیدر امام رضوی، بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر عبدالمجید کاکڑ، شاہ رسول ودیگر نے کوئٹہ میں بلوچستان بار کونسل کے زیر اہتمام وکلاء کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین ہارون رشید نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان سے جانے والے ججز نے ہمیشہ قانون کو آگے رکھا ۔ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے بڑا اور آبادی کے لحاظ سے چھوٹا صوبہ ہے۔ پاکستان میں جب پہلا مارشل لا لگا تو آئین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے عدلیہ نے مارشل لاء کو ڈیفنڈ کیا آج ایک بار پھر یہ سلسلہ جاری ہے،جو بھی آئین کے ساتھ کھیلا اس کا نام و نشان نہیں رہا جو آئین کے ساتھ کھڑا ہوا وہ آج بھی زندہ ہے۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی ایڈووکیٹ نے کہا کہ وکلاء کو تقسیم کرنے والے اسٹیبلشمنٹ کے ایجنٹ ہیں یہاں بات اصولوں کی ہے ہم اصولوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ سازش کے تحت وکلاء کو تقسیم کیا جارہا ہے ۔یوم جشن منانا چاہیے کہ آج ہمارے ادارے مضبوط ہو رہے ہیں آئین شکنی کے خلاف آواز بلند کرنا چاہیے انہوں نے کہاکہ جس طرح جنرل قمر جاوید باجوہ کو 3 سال ایکسٹینشن دی گئی اسی طرح چیف جسٹس عمر عطا بندیال بھی اپنی ایکسٹینشن کیلئے کوششیں کررہے ہیں۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر یاسین آزاد نے کہاکہ پارلیمنٹ کو سب سے زیادہ مضبوط ہونا چاہیے لیکن وہ سب سے کمزور اور لولی لنگڑی بن گئی ہے۔ ہماری تباہی میں عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کا بڑا حصہ اور کسی حد تک سیاستدان بھی ہیں۔ اگر مجیب الرحمٰن کو اس وقت اقتدار دیا جاتا تو پاکستان دو لخت نہیں ہوتا بلکہ ترقی کررہا ہوتا افراد آتے جاتے ہیں ضرورت ہے کہ یہ افراد اداروں کی بہتری کیلئے کام کریں ۔ انہوں نے کہا کہ شیڈول جاری کرنا الیکشن کمیشن کا کام ہے لیکن یہاں ایک ادارہ دوسرے ادارے کا کام کررہا ہے جو ایک دوسرے کی حدود میں مداخلت کے مترادف ہے، پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیاں توڑی گئیں تو پھر زور صرف پنجاب پر کیوں ہے؟ سپریم کورٹ کے جج صاحبان بری طرح تقسیم ہیں عدلیہ، پارلیمان اور اسٹیبلشمنٹ اپنے معاملات بہتر بنائیں۔

اہم خبریں سے مزید