• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت بروقت چینی برآمد ہونے دیتی تو1 ارب ڈالر خزانے کو ملتے

اسلام آباد (رپورٹ:حنیف خالد) پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن (مرکز) کے ترجمان نے اس خبر کی سختی سے تردید کی ہے کہ پاکستان شوگر انڈسٹری نے ایک لاکھ 72ہزار 180میٹرک ٹن چینی برآمد کی ہے جس کی وجہ سے پاکستان کی قومی مارکیٹ میں چینی کی قیمتیں بڑھی ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ شوگر انڈسٹری مارچ 2022ء سے حکومت سے اضافی چینی برآمد کرنے کی اجازت مانگ رہی تھی‘ حکومت اجازت دینے میں مسلسل تاخیر کا مظاہرہ کرتی رہی تب پاکستان میں چینی کی قیمتیں 80سے 85روپے فی کلو تھیں جبکہ چینی کی پیداواری لاگت بقول ترجمان ایک سو پانچ سے ایک سو دس روپے فی کلو آ رہی تھی۔ پاکستان میں اُس وقت ملکی ضروریات سے 12لاکھ ٹن اضافی چینی موجود تھی اور تب شوگر انڈسٹری نے کہا کہ اس میں سے دس لاکھ ٹن چینی کو برآمد کر دیا جائے۔ حکومت نے اجازت دینے میں غیر ضروری تاخیر کی‘ بالآخر دسمبر 2022ء میں اڑھائی لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی گئی۔ حکومتی قواعدو ضوابط پورا کرنے کے بعد 2023ء تک ایک لاکھ 72ہزار ایک سو اسی میٹرک ٹن چینی برآمد کی جا سکی اور ملک کو 85ملین ڈالر کا زرمبادلہ ملا۔ انڈسٹری کے ترجمان کے مطابق بین الاقوامی سطح پر چینی کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں اور پاکستان میں یہ قیمتیں افغانستان میں دستیاب چینی سے آدھی ہیں۔
اہم خبریں سے مزید